• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
25 اپریل ملیریا سے آگاہی کا دن

25اپریل کو دنیا بھر میں ملیریا سے آگاہی کا دن منایا جاتاہے لیکن مچھراس دن کاانتظار نہیں کرتے ، اسی لیے روزانہ ہی سینکڑوں مریض ملیریا کا شکار ہوجاتے ہیں۔

یہ سبھی جانتےہیں کہ انسداد، علاج سے بہتر ہے، لیکن ہم اپنی تیز رفتار زندگی میں احتیاط سے صرف نظر کرتے ہیں اور ملیریا کے مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

ملیریا ہونے کے اسباب

ملیریا کی بیماری قدرتی طور پر مچھر کی ایک قسم اینوفیلیز کی مادہ کے کاٹنے سے پھیلتی ہے ۔ یہ مادہ مچھر کسی ملیریا سے متاثرہ شخص کو کاٹتی ہے ، ملیریا کے جراثیم اس مچھر میں منتقل ہوتے ہیں ۔اور یہ مچھر جب کسی تندرست شخص کو کاٹے تو اس شخص کے جگر میں یہ جرثومے ہفتوں سے مہینوں یا سالوں تک نمو پاتے ہیں اور جب ایک خاص تعداد میں جرثومے پیدا ہو جاتے ہیں تو ملیریا حملہ کر دیتا ہے۔ اگر اسکا علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری جان لیوا ہو سکتی ہے ۔ خیال رہے کہ بچوں میں ملیریا ہونے کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔ملیریا کی علامات عموماً مچھر کاٹنے کے 6 دن کے بعد نظر آنا شروع ہو جاتی ہیں ۔

بعض اوقات اس کی علامات ظاہر ہونے میں ایک سال بھی لگا دیتی ہیں ،علامات درج ذیل ہیں ۔بخار،سردی ،سردرد،متلی ،الٹیاں ،دست ،شدید کمزوری ،پٹھوں کا دکھنا،پیٹ، کمر اور جوڑوں میں درد،کھانسی ،گھبراہٹ وغیرہ ملیریا کے شدید حملے میں اعصابی نظام بری طرح سے متاثر ہوتا ہے۔

علاوہ ازیں مریض کے جسم میں شدید درد، جلد پر خارش، سرخ دھبے ملیریا کی نشانیوں میں شامل ہیں۔اگر مریض کو ان میں سے چند علامات دکھائی دیں تو ڈاکٹر کو دکھائیں ۔ملیریا کا علاج فوراََ کروانا چاہیے ،بہت سے دیگر جراثیم بھی اور بیماریاں بھی ملیریا جیسی علامتیں رکھتی ہیں ۔ جس وجہ سے ملیریا کی تشخیص میں دیر لگ سکتی ہے ۔

احتیاط اور بچائو

ملیریا سے بچاؤکے لئے احتیاطی تدابیر میں ماحول کو صاف رکھنے کے ساتھ کھلے آسمان تلے سونے سے گریز کیا جائے ، مچھر دانی استعمال کی جائے اور مچھروں کو دور رکھنے والا تیل جسم پر لگایا جائے پورے بازوئوں والی قمیص پہنیں ۔اس بات کا خیال رہے کہ ملیریا کے علاج کا جدید طریقہ بسا اوقات مریض میں انتڑیوں کی سوزش بھی پیدا کر دیتا ہے ۔ اس سوزش کے بعد مریض ملیریا کے بخار سے نکل کر ٹائیفائڈ میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔صرف مادہ مچھر ہی انسانوں کو کاٹتی اور ملیریا پھیلاتی ہیں اور اگر ان کی تعداد میں کمی آئے تو اس سے ملیریا کے پھیلاؤ میں بھی کمی آئے گی ۔

صرف 5 سیکنڈ میں ملیریا کی تشخیص کرنے والی ڈیوائس تیار

2016 میں میساچیوسیٹس میں ایم آئی ٹی کے میکینیکل انجینئرنگ کے شعبے میں پی ایچ ڈی کرنے والے طالب علم نے ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جو صرف 5 سیکنڈ میں ملیریا کی تشخیص کر سکتی ہےجس سے اگر ابتدائی 5 سے 7 دنوں کے اندر اس کی تشخیص ہو جائے تو اس کا بروقت علاج کر کے مرض کو جان لیوا ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ملیریا کی بروقت تشخیص کے لیے طالب علم کی تیار کردہ ڈیوائس جسے RAM یعنی ریپڈ اسیسمنٹ آف ملیریا کا نام دیا گیا ہے خون کے ایک قطرے کے ذریعے صرف 5 سیکنڈ میں ملیریا کی تشخیص کر سکتی ہے۔ 

دور دراز کے دیہاتی علاقوں میں ملیریا پیراسائٹ کی تشخیص انتہائی مشکل عمل ہے کیونکہ وہاں جدید لیبارٹریاں موجود نہیں ہوتیں جب کہ اس ڈیوائس کی مدد سے کہیں بھی ماہرین کے بغیر ملیریا کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔ اس پر خون کا ایک قطرہ رکھا جاتا ہے جو کہ چند سیکنڈ میں ملیریا ہونے کا مثبت یا منفی اشارہ دے دیتی ہے۔اس ڈیوائس کی قیمت صرف 100 امریکی ڈالر مقرر کی گئی ہے تاکہ یہ زیادہ لوگوں کی دسترس میں رہے۔ یہ ڈیوائس بیٹری سے کام کرتی ہے جو کہ اس کا استعمال مزید آسان بنا دیتی ہے۔

ملیریا کی تشخیص، اب سمارٹ فون کے ذریعے

امریکی طالبعلموں کی ایک ٹیم نے سمارٹ فون کے لیے ایک ایسی ایپلیکیشن تیار کی ہے، جس کی مدد سے دور دراز علاقوں میں طبی عملہ موقع پر ہی ملیریا جیسی بیماری کی تشخیص کے قابل ہو سکے گا۔مائیکروسوفٹ نے نویں سالانہ Imagine Cup کے لیے مالی مدد فراہم کرتے ہوئے طالبعلموں سے کہا تھا کہ وہ کوئی ایسی ایجاد سامنے لائیں، جس کی مدد سے ایسی دنیا میں دشوار گزار مسائل کا حل ممکن ہو سکے، جہاں فوری طور پر مدد فراہم کرنا ممکن نہ ہو۔

اس ٹیم نے جو سوفٹ ویئر بنایا ہے، اس کے لیے مائیکروسکوپک لینز (خوردبینی عدسہ) کا ہونا ضروری ہے اور آج کل قریب سبھی سمارٹ فونز میں یہ لینز نصب ہوتا ہے۔ Gibeau کہتے ہیں کہ ان کا ایجاد کیا ہوا سوفٹ ویئر خون کے نمونے کی تصویر لے گا اور ڈیٹا پروسس کرنے کے بعد موقع پر ہی بتا دے گا کہ نمونے میں ملیریا کا جراثیم موجود ہے یا نہیں۔

اس ٹیسٹ سے یہ بھی معلوم ہو سکے گا کہ ملیریا کی شدت کیا ہےاور اسے کیسے ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے اس سوفٹ ویئر میں مزید جدت پیدا کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ یہ دنیاکے کسی دور دراز علاقے میں موجود نرس یا ڈاکٹر کو بہترین طریقے سے مختلف بیماریوں کے بارے میں معلومات فراہم کر سکے۔

تازہ ترین