حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے کسی مومن سے دنیا کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دُورکی، اللہ تعالیٰ اُس کی قیامت کے دن کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دُور کردے گا اور جس نے کسی تنگ دست پر آسانی کی، اللہ تعالیٰ اُس پر دنیا و آخرت میں آسانی فرمادے گا اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی، اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اُس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور اللہ تعالیٰ اُس وقت تک بندے کی مدد میں رہتا ہے، جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے اور جو علم کی تلاش میں کسی راستے پر نکلا، اللہ تعالیٰ اُس کے بدلے اُس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرما دے گا۔
اللہ تعالیٰ کے گھروں (مساجد) میں سے کسی گھر میں جب بھی کچھ لوگ جمع ہوکر اللہ تعالیٰ کی کتاب پڑھتے ہیں اور اس پر باہم غور و فِکر کرتے ہیں تو اُن پر سکینت نازل ہوتی ہے اور اُن پر رحمت چھا جاتی ہے اور فرشتے اُنہیں (اپنے پروں سے) ڈھانپ لیتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ اُن کا ذکر اپنے پاس فرشتوں میں کرتا ہے، اور جس کا عمل ہی سُست ہو، اُس کا نسب اُسے تیز رفتار نہیں بناسکتا۔‘‘ (صحیح مسلم)