گزرتے وقت کا ہر دن خواتین میں فیشن کے نت نئے رجحانات لے کر نمودار ہوتا ہے اور ڈائمنڈ جیولری کی بڑھتی مقبولیت اکیسویں صدی کےانہی رجحانات میں سے ایک ہے۔ اس نایا ب پتھر کو عربی و فارسی میں الماس ،سنسکرت میں بیرک ،انگریزی میں ڈائمنڈ اور اردو میں ہیرا کہتے ہیں ۔اسے خوش بختی کی علامت اور بیماریوں کو ٹھیک کرنے کے لئےطاقتور پتھر مانا جاتا ہے۔
خواتین میں ڈائمنڈ پہننے کارواج کوئی نیا نہیں یہ صدیوں سےامراء میں پہنا جا نے والا خاص زیور ہے۔ تاہم کچھ عرصے سے ڈائمنڈ پہننے کا رواج ہر خاص و عام میں مقبول ہوتا جارہا ہے ۔ ڈیزائنر کی جانب سے گولڈ ،پلاٹینیم کے ساتھ ساتھ ڈائمنڈ جیولری کے بھی اتنے خوب صورت اور منفرد ڈیزائن متعارف کرائے جارہے ہیں کہ ان پر نظر ٹھہر سی جاتی ہے اور عام خواتین بھی اسے خریدے بغیر نہیں رہ پاتیں، اورکیوں نہ خریدیں، آخر انہیں بنایا ہی ان کے لیے جاتا ہے۔تو آئیے اک نظر ڈالتے ہیںماضی وحال میں عورتوں کے ایک مخصوص زیور ڈائمنڈ کی بڑھتی مقبولیت پر
ہالی ووڈ بالی ووڈ میںب ھی مقبول
ریمپ پر واک ہو ،آسکرز ایوارڈ ہو یا عام دنوں میں پہنی جانے والی ہلکی پھلکی جیولری ہالی ووڈ اور بالی ووڈ اداکارائیںڈائمنڈ کا انتخاب لازمی کرتی ہیںڈائمنڈ پر بنے زیورات سلیبریٹی خواتین میں بڑے مقبول ہیں ۔یہی نہیں ہالی ووڈ اداکارائیںمنگنی کی انگوٹھی کے لئے بھی ہیرے کی انگوٹھی کا انتخاب کرتی نظر آتی ہیں۔ جہاںرواں برس ہالی ووڈ سنگر سونگ رائٹرالیکژا رے نے اپنی منگنی کی انگوٹھی کے لئےایمرالڈ کٹ ڈائمنڈ رنگ کا انتخاب کیا ۔
وہیں پرنس ہیری کی منگیتر میگھان مارکل کے لئے بوٹسوانا سے پرنسز ڈیانا کی کلیکشن سے ڈائمنڈ رنگ کا انتخاب کیا گیا ۔معروف ریسلر جان سینا نے بھی اپنی سابقہ بیوی اور بلیو ڈبلیو ای سے وابستہ پروفیشنل ریسلرنکی بیلا کے لئے کی منگنی کی انگوٹھی میں ڈائمنڈ کا ہی انتخاب کیا ۔2012میں بریڈ پٹ نے انجلینا جولی کو پرپوز کرنے کے لئے بھی عمودی طرز پر بنی 10قیراط سے بھی زیادہ وزنی ہیرے کی انگوٹھی کا انتخاب کیا۔
دوسری طرف اگر بالی ووڈ سلیبریٹیز کا ذکر کیا جائے تو بالی ووڈ اور انڈین فیشن انڈسٹری اور بین الاقوامی سطح پر بہت کم عمری میں اینٹر ہونے والی فیشن آئیکون سونم کپورجیولری میں ہر چیز صرف ڈائمنڈ ہی کی پسند کرتی ہیںخواہ کتنا ہی مہنگی کیوں نہ ہو اگر سونم کپور کو پسند ہے تو وہ اسے ضرور خریدتی ہیں۔
ملکی و غیر ملکی خواتین اور ڈائمنڈ جیولری
بھاری زیورات کے علاوہ ڈائمنڈ کی نفیس اور قیمتی جیولری کااستعمال بھی ایک مخصوص طبقے میںزیادہ کیا جانے لگا ہے جن میں ہیرے کی انگوٹھیاں خواتین کا خاص انتخاب ہوتی ہیں۔چمکتے دمکتے ملبوسات کے علاوہ ڈائمنڈ جیولری نہ صرف ہالی ووڈ ،بالی ووڈحسیناؤں بلکہ عام خواتین کی خوبصورتی میں اضافے کا بھی باعث بنتی ہے تو بالاخر ہیروں کی آب و تاب کسےپسند نہیں ہوگی۔
نوعمر لڑکیاں بھی ایئر رنگز کے لئے ڈائمنڈز کا انتخاب کرنے لگی ہیں۔۔ چونکہ یورپ کی خواتین ڈائمنڈ کی ہلکی پھلکی جیولری کو ترجیح دیتی ہیںاس لئے وہاں جیولری کے طور پر قیمتی پتھر کی انگوٹھی یا گلے میں وائیٹ گولڈ کی ایک نفیس اور خوبصورت سی چین کا استعمال بھی کافی سمجھتی ہیں۔یہی نہیں خواتین زیورات کی بڑھتی مقبولیت سےمتاثر ہو کر ان کے زیورات کی نقل کر کے پہننے لگی ہیں جو اصلی زیورسے بہت کم داموں میں مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔
ماضی کی نایاب اور قیمتی شے
ڈائمنڈ صدیوں سے دنیا کی سب سے قیمتی اور نایاب شے مانا جاتا ہےیہی وجہ ہے کہ ڈائمنڈ ماضی میں بھی دنیا کی حسین ترین عورتوں،ملکاؤں اور شہزادیوں کے زیورات ،بادشاہوں کے لباس اور تاج کی زینت بنتااور شاہی پتھر کے نام سے مقبول ہوا۔ہیرے کا شفاف بلوری رنگ روشنی میں قوس و قزح کے رنگ دیتا ہے ۔ بادشاہوں، راجاؤں اور حاکموں کے دور میںکوہِ نور کو دنیا کا مشہور ترین، قیمتی اور اپنی نوعیت کا سب سے بڑا ہیرا تسلیم کیا جاتا ہے۔