خلیل الرحمن نفیس، کراچی
نوجوان کسی بھی قوم کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں، ہر قوم انہیں دن بہ دن ترقی کرتے دیکھنا چاہتی ہے۔اگر تاریخ انسانی میں اٹھنے والی تحریکوں اور آنے والے انقلابات کا مطالعہ کیا جائے، تو یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ ہر میدان میں نوجوان ہی برسر پیکار نظر آتے ہیں۔ نسل نو عزم و حوصلے سے بھرپور ہوتی ، ان میں ایک ولولہ ہوتا ہے، جو مشکل ترین کام کرنے سے بھی نہیںروکتا،مگر افسوس کہ آج جہاں ٹیکنالوجی نے تیز رفتار ترقی کی ، وہیں نوجوان دن بہ دن سست روی، کاہلی اور تن آسانی کی طرف جاتےجا رہے ہیں۔ اس دوران جو نوجوان زندگی کو بہتر سے بہترین بنانے کے لیے کوشاں رہے، انہوں نے کچھ اصولوں کی پاسداری کی ، جنہیں اپنا کر نہ صرف وہ اپنی زندگی میں کام یاب ہوئے بلکہ دوسروں کے لیے بھی رہنمائی کا ذریعہ بنے ۔
اگر کام یاب لوگوں کی زندگی کا مطالعہ کیا جائے، تو معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی اصولوں کے تحت گزاری ہے،جس کی وجہ سےوہ کام یابیوں کو اپنے نام کر سکے۔ذیل میں چند اصول ہیں جن پر عمل کرکے آپ بھی اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
کام یابی حاصل کرنےکا بنیادی اصول یہ ہے کہ آپ جس کام سے منسلک ہیں ، یکسوئی کے ساتھ اسے مکمل کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔جب آپ اپنے کام کو اہمیت دینا شروع ہوجائیں گے اور جنون کی حد تک اس سے لگائو رکھیں گے، اس سے نہ صرف کام کرنے کا جذبہ پیدا ہوگا بلکہ اپنے کام سے اکتاہٹ بھی کم ہوجائے گی۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ اپنے آپ میں خود اعتمادی پیدا کریں۔جب تک انسان کو خود پر، اپنی محنت پر یقین نہیںہوگا تب تک وہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔ایسے لوگوں کی صحبت اختیار کریں ، جو آپ کو آگے بڑھنے کا حوصلہ دیں یا کام یاب لوگوں کی زندگی کا مطالعہ کریں۔اپنے مستقبل سے متعلق اساتذہ سے بات کریں، مشورہ لیں، ایسے لوگوں کو اپنا رول ماڈل بنائیں، جو اپنے شعبے میں کام یاب تصور کیے جاتے ہیں، پھر ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آپ بھی اپنی منزل کی طرف گامزن ہوجائیں۔
جس ، شعبے سے منسلک ہونا چاہتے ہیں، اس سے متعلق مکمل معلومات حاصل کریں، تاکہ آپ اپنے کام میں ماہر ہوجائیں۔اس طرح کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کام کرنے کے عادی ہوجائیں گے۔
مستقبل کے حوالے سےسوچنا، منصوبہ بندی کرنااور خواب دیکھنا انتہائی اچھا عمل ہے، لیکن صرف خواب دیکھنے پر اکتفا نہ کریں بلکہ اسے حقیقت کا روپ دینے کے لیے دل و جان سے محنت کریں۔ جب کسی کام کی منصوبہ بندی کرتے ہیں، تو اس کا م کا سارا ڈھانچہ کے سامنے آجاتا ہے۔اس طرح کام کو منظم انداز میں کرنے کا سلیقہ بھی آجاتا ہے اور اسے پایۂ تکمیل تک پہنچانے میں مدد بھی ملتی ہے۔
کسی بھی کام کو اس کے انجام تک پہنچانے کے لیے مستقل مزاجی انتہائی اہم ہے۔ مشاہدے میں آیا ہے کہ دنیا میں وہی لوگ کام یاب ٹھہرے ہیں، جو مستقل مزاج ہوتے ہیں۔ اس کی مثال ایک قطرے سے لے لیں، پتھر پر گرنے والا قطرہ ایک نہ ایک دن ا س میں سوراخ کرہی دیتا ہے، کہنے کے لیے پانی کی ایک بوند ہی ہے، لیکن وہ بھی جب مستقل مزاجی سے ایک ہی جگہ ٹپکتی رہتی ہے، تو پتھر جیسی مضبوط چیز کو بھی کمزور بنا دیتی ہے۔اسی طرح مسلسل کی جانے والی محنت اور کوشش کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ بس سنجیدگی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
نوجوان دوستو! یاد رکھیں، ایک کام یاب انسان کی زندگی کا راز یہی ہوتا ہے کہ وہ اپنے کا م سے جنون کی حد تک پیار کرے۔اس حوالے سے وہ اپنے بڑوں سے رہنمائی بھی لیتا ہے اور جدید علوم سے خود کو آراستہ بھی کرتا ہے۔آگے بڑھنے کے لیے دیگر عوامل کے ساتھ ، انتہائی ضروری امر یہ بھی ہے کہ اپنی سابقہ غلطیوں و کوتاہیوں پر بھی نظر رکھی جائے، تاکہ انہیں سدھار کر آگے بڑھاجا سکے۔سیانے کہہ گئے ہیں کہ ’’زندگی گزارنے کےلیےاپنے تجربات سے زیادہ دوسروں کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔‘‘