مولانا مجیب الرحمن انقلابی
’’شب برأ ت‘‘ وہ مقدس لمحات ہیں کہ جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ’’لیلۂ مبارکہ‘‘ یعنی برکتوں والی رات کے نام سے ذکر کیا ہے اور یہ مبارک شب، شعبان المعظّم جیسے بابرکت مہینے میں واقع ہے جس کے بارے میں حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ شعبان میرا مہینہ ، رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ اور رمضان المبارک میری امت کا مہینہ ہے۔
شعبان المعظم اور شب برأ ت کی احادیث مبارکہ اور روایات میں بہت اہمیت و فضیلت وارد ہوئی ہے،اس مبارک رات کے بہت سے نام ہیں اسے ’’لیلۃ الصّک‘‘ یعنی دستاویز والی رات ، ’’لیلۃ الرحمۃ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کی رحمتِ خاصہ کے نزول کی رات کے نام سے بھی ذکر کیا جاتا ہے۔ اس مبارک رات میں اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا ہے، بخشش و مغفرت اور رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، انعام و اکرام کی بارش ہوتی ہے توبہ اور دعائیں قبول ہوتی ہیں، اس رات میں آئندہ سال کی اموات و پیدائش درج کی جاتی ہیں اور اس رات میں ان کے رزق کی بھی تقسیم کر دی جاتی اور اس رات میں بندوں کے اعمال و افعال آسمان پر اٹھائے جاتے ہیں، اس رات اللہ تعالیٰ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر بندوں کو دوزخ کی آگ سے نجات عطا فرماتا ہے، لیکن اس بخشش و مغفرت ، اللہ تعالیٰ کی نظرِ رحمت اور اس رات کی برکات و ثمرات سے مشرک ، کینہ پرور ، رشتے داروں سے قطع تعلق کرنے یعنی ان کے حقوق پورے نہ کرنے والا، والدین کا نافرمان، کسی انسان کو ناحق قتل کرنے والا، بدکار عورت، تہبند، پاجامہ وغیرہ ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا یعنی متکبر، زانی اور شرابی محروم رہتے ہیں۔ جب تک یہ سب ان چیزوں سے سچے دل سے توبہ کر کے اپنے آپ کو درست نہیں کر لیتے۔
حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: پانچ راتیں ایسی ہیں کہ جن میں کی جانے والی دعائیں رد نہیں ہوتیں یعنی ضرور قبول ہوتی ہیں، (1)۔ شب جمعہ (2)۔رجب کی پہلی رات (3)۔ شعبان کی پندرہویں شب (شب برأت) (4)۔ عید الفطر کی رات (5)۔ عید الاضحی کی رات۔
خلیفہ اوّل سیدنا صدیق اکبر ؓ حضور اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نصف شعبان (شب برأ ت ) کی شب آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتا اور اس شب ہر مسلمان کی مغفرت کر دی جاتی ہے سوائے مشرک یا ایسے شخص کے کہ جس کے دل میں بغض ہو۔ ام المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓسے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: بلا شبہ اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتا اور بنوکلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر لوگوں کی مغفرت فرمادیتا ہے۔
مشہور تابعی حضرت عطاء بن یسارؒ فرماتے ہیں کہ جب شعبان کی پندرہویں شب ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک فہرست ملک الموت کو دی جاتی ہے اور حکم دیا جاتا ہے کہ جن جن لوگوں کے نام اس فہرست میں درج ہیں ان کی روحوں کو قبض کرنا۔حال یہ ہوتا ہے کہ کوئی بندہ تو باغ میں درخت لگا رہا ہوتا ہے کوئی شادی کر رہا ہوتا ہے، کوئی تعمیر میں مصروف ہوتا ہے، حالانکہ اس کا نام مردوں کی فہرست میں لکھا جا چکا ہوتا ہے ۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓفرماتی ہیں کہ حضور اکرم ﷺ شعبان میں روزے رکھنے کو بہت زیادہ محبوب رکھتے تھے، ایک مرتبہ میں نے آپ ﷺ سے اس کی وجہ پوچھی تو آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا کہ ! اے عائشہ جن لوگوں نے اس سال مرنا ہے ہوتا ہے، ملک الموت ان کے نام اس مہینےلکھ لیتا ہے ،اس لیے مجھے یہ اچھا معلوم ہوتا ہے کہ میرا نام بھی اس فہرست میں جس وقت لکھا جائے ،اس وقت میں روزے کی حالت میں ہوں ۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ ماہ رجب کی عظمت باقی سب مہینوں پر ایسی ہے جیسی کہ تمام انبیائے کرام علیہم السلام پر مجھے عظمت و بزرگی دی گئی ہے اور رمضان المبارک کی عظمت و بزرگی باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسی کہ تمام مخلوقات پر اللہ تعالیٰ کی بزرگی و عظمت اور فضیلت ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ شعبان، رجب اور رمضان المبارک کے درمیان ایک مہینہ ہے اور اس کی عظمت و فضیلت سے لوگ غافل ہیں ، اس مہینے میں بندوں کے عمل اللہ تعالیٰ کی طرف اٹھائے جاتے ہیں اس لیے میں اس بات کو دوست اور محبوب رکھتا ہوں کہ جب میرے اعمال اٹھائے جائیں تو میں روزے سے ہوں۔
شب برأت کی عظمت و فضیلت کے بارے میں سیدنا حضرت علی المرتضیٰ ؓ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جب شعبان کی پندرہویں شب آئے تو رات کو نماز پڑھو اور اگلے دن روزہ رکھو، کیونکہ غروب آفتاب سے لےکر صبح صادق کے طلوع ہونے تک اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ ’’ہے کوئی مجھ سے بخشش مانگنے والا کہ میں اسے بخش دوں؟ ہے کوئی رزق طلب کرنے والا کہ میں اسے رزق دے دوں؟ ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اسے مصیبت سے نجات دوں؟ شب برأ ت میں قبرستان جاکر اپنے عزیز و اقارب اور تمام فوت شدہ مسلمانوں کےلیے دعائے مغفرت کرنی چاہیے۔حدیث شریف میں آتا ہے کہ حضور اکرم ﷺ شب برأ ت کو قبرستان تشریف لےجاتے اور امت محمدیہ ﷺ کی بخشش و مغفرت کےلیے دعا فرماتے تھے۔