• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایک حکایت ایک سبق

کوفہ کی رہنے والی امّ حسان اپنے وقت کی نیک وپاک باز خاتون تھیں،حضرت عبداللہ بن مبارکؒ اور حضرت سفیان ثوریؒ ان کی خدمت میں حاضر تھے، گھر میں معمولی چٹائی تھی، اس پر حضرت سفیان ثوریؒ نے فرمایا کہ اگر آپ صرف اپنے رشتے داروں سے کہیں تو شاید آپ کی اس حالت میں فرق آجائے۔ یہ سننا تھاکہ ان کی پیشانی پر بل پڑ گئے اور فرمانے لگیں:اے سفیان! تم آج تک میری نگاہوں میں بہت باعزت تھے اور میرے دل میں تمہارا احترام تھا، مگر تم جانتے ہی ہو کہ میں نے دنیا تو اس ذات سے بھی نہیں مانگی جو اس دنیا کا حاکم ہے اور ہر چیز اس کے قبضۂ قدرت میں ہے، پھر میں کیسے ان لوگوں سے سوال کروں، جن کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے اور نہ ان کے قبضۂ قدرت میں ایک تنکا ہی ہے۔ 

اے سفیان! خدا کی قسم! میں یہ نہیں چاہتی کہ میرے اوپر کوئی ایسا وقت گزرے کہ میں اللہ کی یاد سے غافل رہوں۔ راوی کا بیان ہے کہ اس گفتگو کے بعد سفیان ثوریؒ بہت دیر تک روتے رہے۔اس حکایت سے یہ سبق ملتا ہے کہ بندے کو ہر حال میں راضی برضا رہنا چاہیے اور ہمیشہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔

تازہ ترین
تازہ ترین