• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اور گھوسٹ ملازمین مافیا جھگڑے کا ڈراپ سین

راولپنڈی (اپنے رپورٹر سے) راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی گوجر خان اور گھوسٹ ملازمین مافیا کے درمیان جھگڑے کا ڈراپ سین‘ منیجر آر ڈبلیو ایم سی گوجر خان عمیر کو تبدیل کر کے راولپنڈی واپس بلا لیا گیا‘ جبکہ واقعہ کے ذمہ داروں کیخلاف ایف آئی آر کے باوجود مزید کوئی کارروائی نہیں کی گئی کیونکہ اس میں میونسپل کمیٹی کے بااثر افراد کے کارندے بھی ملوث ہیں۔ نالوں کی صفائی سکینڈل کے ساتھ ساتھ وسٹ بن سیکنڈل کے باعث قائم مقام ایم ڈی اور سینئر منیجر آپریشن آر ڈبلیو ایم سی کے درمیان ہونے والےجھگڑے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی کے باوجود معاملہ دبایا جا رہا ہے۔ انصاف نہ ملنے پر سینئر منیجر آپریشن محمد حسنین نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب، کمشنر راولپنڈی ڈویژن، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی سمیت دیگر کو مراسلے بھجوائے ہیں لیکن کسی نے جواب دینا بھی گوارا نہیں کیا۔ باخبر ذرائع کے مطابق قائم مقام ایم ڈی رضوان شیر دل کے بارے سابق سینئر منیجر آپریشن محمد حسنین نے تحریری شکایت کی تھی کہ انہیں قائم مقام ایم ڈی نے نہ صرف اپنے دفتر میں حبس بیجا میں رکھا‘ گالیاں دیں بلکہ تشدد کا نشانہ بنانے کی کوشش بھی کی جس کی وجہ نالوں کی ڈی سلٹنگ کیلئے تخمینہ سے ڈبل رقم کی منظوری کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا تھا۔ جبکہ ویسٹ بن ایشو پر بھی ویسٹ بن وصول کئے بغیر بل پاس کرنے کا حکم تھا۔ ذرائع کے مطابق 800ویسٹ بن کیلئے ایک مسلم لیگی رہنما کے رشتہ دار کو ٹھیکہ دے کر رقم ایڈوانس ادا کی گئی تھی جس میں سے صرف چار سو ویسٹ بن ملیں باقی کا کچھ پتہ نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق ویسٹ بن خریدی بھی مہنگی گئیں اور آٹھ سو میں سے صرف چار سو کمپنی کو ملیں۔ اس حوالے سے قائم مقام ایم ڈی اور سیکرٹری رضوان شیردل سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ کمپنی نے آٹھ سو کے قریب ڈسٹ بن خریدی تھیں جن میں ڈیڑھ سو کے قریب نصب ہونے والی رہ گئیں۔ جہاں جہاں ضرورت پڑ رہی ہے لگا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جو تحریری شکایت محمد حسنین نے کر رکھی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ سینئر منیجر آپریشن حامد الحق‘ موجودہ قائم مقام ایم ڈی اور سیکرٹری کے کلاس فیلو ہیں جنہیں محمد حسنین کو ہٹا کر تعینات کیا گیا ہے۔ محمد حسنین کو سینئر منیجر پلاننگ لگا دیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی جو پبلک لمیٹیڈ کمپنی ہے اس کو رولز ریگولیشن کی بجائے پسند ناپسند پر چلایا جا رہا ہے۔ کارپوریٹ کمپنی رولز کے تحت بورڈ آف ڈائریکٹرز میں کوئی سیاستدان اور انڈر گریجویشن نہیں ہو سکتا لیکن ایسے ممبر موجود ہیں۔ کمپنی سیکرٹری کیلئے پانچ سال کارپوریٹ باڈی کا تجربہ لازمی ہے لیکن موجود سیکرٹری خود امیدوار ہوتے ہوئے کمپنی قائم مقام ایم ڈی بھی تھے۔ کمپنی کی چار گاڑیاں لاپتہ ہیں جن پر آڈٹ اعتراض بھی موجود ہے اور چاروں گاڑیاں ’’ایم شخصیات‘‘ کے زیراستعمال ہیں’ لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ یہ گاڑیاں البیراک کمپنی نے معاہدہ کے وقت گفٹ کی تھیں جن کی بندر بانٹ کر لی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ایک ایسا پلیٹ فارم بن چکا ہے جہاں سے کسی کو بھی کسی بھی طرح سے نوازا جا سکتا ہے لیکن اس کا نوٹس اعلیٰ عدلیہ، نیب، اینٹی کرپشن سمیت تاحال کسی نے نہیں لیا۔
تازہ ترین