لاہور سروسز اسپتال کے ڈاکٹرزنے وزیر داخلہ احسن اقبال کی حالت تسلی بخش قرار دے دی۔اسپتال ذرائع کے مطابق قاتلانہ حملے میں زخمی احسن اقبال کے لاہور سروسز اسپتال میں دو نوں آپریشنز مکمل کرلیےگئے۔
ذرائع کے مطابق پہلے آپریشن میں احسن اقبال کے پیٹ میں لگی گولی نہیں نکالی گئی جبکہ دوسرے آپریشن میں کہنی کی ٹوٹی ہڈی جوڑی گئی،گولی کہنی کے قریب لگتی ہوئی پیٹ میں چلی گئی تھی۔
وزیر صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ پیٹ میں گئی گولی نکالنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ احسن اقبال کو کچھ دیر میں آئی سی یو میں منتقلکر دیاگیا۔
ڈپٹی کمشنرنارووال نےوزیرداخلہ پرحملےکی ابتدائی رپورٹ چیف سیکریٹری کوبھجوادی،جس میں کہا گیا ہے کہ احسن اقبال کی کنجروڑ میں کارنرمیٹنگ شام6بجےختم ہوئی جس کے بعد رش کافائدہ اٹھا تےہوئے ملزم عابد حسین نے احسن اقبال پر فائرنگ کی اورحملےمیں 30بورکاپستول استعمال کیاگیا تھا، ایلیٹ فورس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئےعابد کوگرفتار کر لیا۔
ڈپٹی کمشنرنارووال کی رپورٹ کے مطابق ملزم نےدعوی کیاکہ اسکاتعلق تحریک لبیک سےہےجبکہ پولیس حملےکی مزیدتحقیقات کررہی ہے۔
واضح رہے کہ ملزم عابد نے پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں اعتراف کیا ہے کہ اس نے ختم نبوت کے معاملے پر احسن اقبال پر حملہ کیا ،یہ فیصلہ میرا ذاتی تھا ،جس میں اور کوئی شریک نہیں۔
پولیس کے مطابق 21سالہ حملہ عابد حسین ولد منظور گجر کا تعلق میرم سے ہے،ان کے گھرانے کا تعلق مذہبی تنظیم سے ہے، وہ وزیر داخلہ کی کارنر میٹنگ میں شرکت کےلئے کنجروڑ آیا تھا۔
صدر مملکت ممنون حسین ،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ ،سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی،اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ ،وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف،وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، سابق وزیر اعظم نواز شریف ، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان،سابق صدر آصف زرداری ،پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، رضا ربانی، ڈاکٹر فاروق ستارسمیت ملک کی سیاسی و مذہبی قیادت نے احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔