وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کےملزم عابد حسین سے کی جانے والی تفتیش رپورٹ سامنے آئی ہے ، ملزم کی تعلیم میٹرک ہے ، خود کوئی کام نہیں کرتا جبکہ باپ محنت مزدوری کرتا ہے ۔
تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم تین ،چار ماہ سے اپنے خیالات ڈائری میں لکھتا رہا ،اس نے احسن اقبال پر حملے سے قبل باقاعدہ منصوبہ بندی کی تھی ۔
رپورٹ کے مطابق ملزم عابد نے واقعے والے روز تقریب کے منتظمین کو فون کرکے احسن اقبال کی آمد کی تصدیق کی جس کے بعد بال بنوائے، اچھے کپڑے پہنے اور کارنر میٹنگ کے مقام پر پہنچ گیا۔
تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم نے اپنے پڑوسی عظیم اشرف کو گھر سے بلایا اور موٹر سائیکل پر کنجروڑ لے گیا، ملزم عابد ساڑھے 4 بجے شام کارنر میٹنگ میں کنجروڑ پہنچ گیا،وزیر داخلہ احسن اقبال واپس جانے لگے تو ملزم عابد نے انتہائی قریب سے30 بور کی پستول سے فائر کیا، گولی احسن اقبال کے دائیں بازو کو لگی اور پیٹ میں پیوست ہوگئی۔
تفتیشی رپورٹ کے مطابق موقع پر موجود حفاظتی اسکواڈ نے ملزم کو پکڑا اور اس سے پستول برآمد کی جبکہ ملزم کی موٹر سائیکل بھی پولیس نے قبضے میں لے لی۔
رپورٹ کے مطابق ملزم عابد حسین نے 5 ماہ قبل کاشف نامی لڑکے سے 15 ہزار روپے میں پستول خریدی ،ملزم نے 2،3 ماہ قبل سبیل نامی شخص سے 1800 روپے میں گولیوں کے 50 راؤنڈز خریدے تھے۔
پولیس کے مطابق ملزم عابد حسین 2016ء میں ڈیڑھ ماہ دبئی رہ کر واپس آگیا تھا،اس نے اپنے بیان میں بتایا کہ اسے خواب میں احسن اقبال کو مارنے کا حکم ملا تھاجبکہ وہ مولانا اشرف آصف جلالی اور خادم حسین رضوی کے بیانات سے متاثر ہے۔