بری/برمنگھم/اولڈہم/ مانچسٹر/ ہیلی فیکس (راجہ خورشید حمید/ابرار مغل/ تنویر کھٹانہ/ غلام مصطفیٰ مغل/آصف محمود براہٹلوی/ زاہدانورمرزا) برطانیہ میں مقیم پاکستانی وکشمیری کمیونٹی کی مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی شخصیات نے پاکستان کے وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔مسلم لیگ ن آزاد کشمیر برطانیہ کے مرکزی رابطہ سیکرٹری راجہ ارشد محمود غازی نے کہاہے کہ ایسے اقدامات کا مقصد آئندہ انتخابات کے انعقاد کو مشکوک بناناہے، مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کو عوام سے دور کرنے کیلئے ایسے بزدلانہ حملے کرائے جارہے ہیں، عوام میاں نواز شریف اور مسلم لیگ ن کے ساتھ کھڑے ہیں۔کونسلر شاہینہ ہارون نے کہا کہ ایسےواقعات سے ملک کی بین الاقوامی دنیا میں بدنامی ہوتی ہے۔ سماجی شخصیت راجہ ارشاد خان نے کہا کہ ملک کے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے منسٹر پر قاتلانہ حملہ ملکی سیکورٹی پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن علماء و مشائخ برطانیہ و یورپ کے مرکز ی صدر صاحبزادہ پیر سید دلیر بادشاہ بخاری نے کہا کہ حملہ دراصل پاکستان مسلم لیگ ن کی مقبولیت اور عوامی اعتماد پر کیا گیا ہے۔ ناکام اور سازشی طبقہ کسی بھی صورت مسلم لیگ ن کو عوام سے دور نہیں رکھ سکتا ہے۔ آزاد کشمیر مسلم لیگ ن یوتھ ونگ برطانیہ کے سابق مرکزی صدر راجہ حق نواز جانباز نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں، اس سے قبل بھی مسلم لیگی رہنماؤں پر حملے کروائے جا چکے ہیں، سازشی عناصر اب اوچھی حرکتوں پر اتر آئے ہیں لیکن مسلم لیگ ن کے حوصلے بلند ہیں۔ جماعت اہلسنت برطانیہ کے سینئر نائب صدر و چیئرمین قادریہ ٹرسٹ صاحبزادہ پیر محمد طیب الرحمٰن قادری نے کہا ہے کہ اسلام میں اس طرح کی دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ برطانوی علماء اس دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ مسلم لیگ ن برطانیہ کے جوائنٹ سیکرٹری صاحبزادہ محمد فاروق القادری اور وزیر حکومت آزاد کشمیر کے کوآرڈینیٹر چوہدری محمد شکیل نے بھی احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ان کا کہنا تھا کہ ملزم سمیت تمام ملوث کرداروں کو بے نقاب کیا جائے تاکہ قوم جان سکے کہ اس سازش میں کون کون ملوث ہے۔جماعت اہلسنت برطانیہ کے ترجمان علامہ مفتی نصیراللہ نقشبندی نے کہا کہ واقعہ کو مذہبی یا مسلکی رنگ دینے کی بجائے اس کو دہشت گردی کے طور پر لے کر ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اولڈہم کی سیاسی سماجی اور مذہبی شخصیات بشمول پاک سر زمین پارٹی یورپ و برطانیہ کے سربراہ الطاف شاہد، سابق مئیر اولڈہم کونسلر فدا حسین، کونسلر زاہد چوہان، مولانا شفیق الرحمن اور مسلم لیگ ن کے راہنماؤں مقصود کاکڑوی اورسابق مئیر اولڈہم کونسلر عتیق الرحمن سمیت دیگر نے وفاقی وزیر داخلہ احسن پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔الطاف شاہد نے کہا ہے کہ اختلاف کا اظہار تشدد کے ذریعے نہیں ہونا چاہئے، عدم برداشت معاشرے کے لیے زہر قاتل اور استحکام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔سابق مئیر اولڈہم فدا حسین نے احسن اقبال کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔مسلم لیگ کے راہنما مقصود کاکڑوی نے کہا کہ احسن قبال پر حملہ امن تباہ کرنے کی سازش ہے، دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کسی صورت کامیاب نہیں ہوسکتے۔سابق مئیر اولڈہم عتیق الرحمن نے کہا کہ یہ وزیر داخلہ پر حملہ نہیں، ریاست پر حملہ ہے، حملے میں ملوث ملزمان کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔مولانا شفیق الرحمن کا کہنا تھا کہ کہ ہم ایسے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، اسلام میں پر تشدد واقعات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ کونسلر زاہد چوہان نے کہا کہ مہذب معاشرے میں اختلافات کے لیے بحث و مباحثہ کیا جاتا ہے۔ احسن اقبال پر حملہ ناقابل قبول ہے، پاکستان میں عدم برداشت وباکی طرح پھیل رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی برطانیہ کے سینئر نائب صدر خواجہ کلیم الرحمٰن نے کہا کہ حملہ پاکستان میں آئندہ الیکشن میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔ سمائل ایڈ کے چیئرمین ابوبکر، پاکستان تحریک انصاف لوور برطانیہ کے چیئرمین محمد آصف بٹ، چوہدری مسرت علی، سالیسٹرز محمد شاہد، سالیسٹرز مظہر اسلم نے اپنے مشترکہ بیان میںحملے کی شدید مذمت کی۔صاحبزادہ پیر نورالعارفین صدیقی نے کہا کہ آج اگر ملک کا وزیر داخلہ محفوظ نہیں تو باقی عوام کا کیا بنے گا، ہمیں اپنے ذاتی و سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر اس انتہا پسندی کے مائنڈ سیٹ سے لڑنا ہوگا۔ انٹرنیشنل مسلم فورم کے چیئرمین صاحبزادہ محمد رفیق چشتی سیالوی، امام حفیظ الرحمٰن اور پیر عمران ابدالی نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک اس طرح کے اقدامات کا متحمل ہرگز نہیں ہوسکتا۔ پہلے کی طرح پوری قوم کو ایک بار پھر باہمی متحد ہونا ہوگا۔ دریں اثنا اہلسنت برطانیہ کے علماء کرام مفتی گل رحمٰن قادری، علامہ خلیل احمد حقانی، علامہ رسول بخش سعیدی، علامہ غلام ربانی افغانی، ڈاکٹر مشرف حسین، علامہ نصیر، علامہ مصباح، حافظ سعید، پیر محمد طیب الرحمٰن قادری نے وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہےکہ پاکستان کی مسلح افواج اور قوم نے دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دے کر دہشت گردی کے جن کو قابو کیا تھا اب پھر اس طرح کے عناصر کا قلع قمع کرنے کے لئے سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔ پاکستان مسلم لیگ ن مڈلینڈ آزاد کشمیر کے رہنماؤں قائم مقام صدر مشتاق مغل، صدر برمنگھم راجہ تجمل نوابی، محفوظ مغل، ماسٹر دلدار حسین، راجہ اجمل خان، چوہدری جبار، سلیم بٹ، امجد بٹ، راجہ قیصر قیوم اور دیگر نے مذمتی بیان میں کہا کہ مسلم لیگ ن کو اس طرح گولیوں سے ڈرا کر عوامی خدمت سے دور ہرگز نہیں کیا جا سکتا۔ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں ملک فتح خان، چوہدری عارف اقبال اور ملک فضل حسین نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سے مسلم لیگ ن کو عوام سے دور نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان پیپلز پارٹی مڈلینڈ کے صدر چوہدری شاہ نواز، مرزا اختر محمود، چوہدری ارشاد عزیز، طاہر بلتھوی اور دیگر نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے۔ پی پی دہشت گردی کے خلاف ایک واضح موقف رکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی ہر دور میں دہشت گردی کا شکار رہی۔ کشمیر تحریک انصاف مڈلینڈ کے مرکزی رہنما چوہدری عبدالغفور کھاڑک اور ان کی ٹیم نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیاست کا مقابلہ سیاست سے کیا جائے، مل کر پوری قوم اس غلط رسم کا خاتمہ کرے گی۔ پاکستان فورم کے چیئرمین قاری تصورالحق مدنی نے وزیر داخلہ پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی ایک شخص پر حملہ نہیں بلکہ پاکستان کی وزارت داخلہ پر حملہ ہے۔ جامع مسجد ہارونیہ کے وائس چیئرمین الحاج راجہ جاوید اقبال انکروی نے کہا کہ انتہاپسندی اور دہشت گردی کی ہمارے معاشرے میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی شعبہ خواتین کی صدر برطانیہ انجم جرال نے کہا کہ قوم اپنے اتحاد سے اس طرح کے اقدامات کا خاتمہ کرے۔ پیپلز پارٹی سب سے زیادہ دہشت گردی کا نشانہ بنی لیکن ہم اس ناسور کا مقابلہ کریں گے۔ سماجی تنظیم وہی انگیج کی ڈائریکٹر صائمہ محمود نے کہا کہ دہشت گردی ایک ناسور ہے اس کا خاتمہ اجتماعی قومی یکجہتی میں ہے۔ خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ جدوجہد کرتے ہوئے اس ناسور کا قلع قمع کریں گے۔ پاکستان کرسچن کمیونٹی کے مرکزی رہنما پاسچر اجمل چغتائی نے کہا کہ وزیر داخلہ کرسچین کمیونٹی کے ساتھ اہم میٹنگ میں شمولیت کے بعد واپس جانے لگے تھے کہ گولیوں کا نشانہ بنے۔ یہ ایک گہری سازش لگتی ہے۔ ممبر یورپین پارلیمنٹ امجد بشیر نے کہا ہےکہ عدم برداشت پاکستانی کے لئے انتہائی خطرناک ہے، وزیر داخلہ پر حملہ سیکورٹی پر سوالیہ نشان ہے۔ میئر آف ہیلی فیکس کونسلر فرمان علی کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات روکنا ہوگا، پاکستان پیپلز پارٹی کے نائب صدر چوہدری ندیم قیصر نے کہا کہ ایسے واقعات آئندہ آنے والے الیکشن کیلئے انتہائی خطرناک ہیں، انہوں نے کہا پیپلز پارٹی پہلے دن سے کہہ رہی ہے کہ ملک میں سیکورٹی کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے۔سابق میئر آف ہیلی فیکس چوہدری ارشد محمود کا کہنا تھا کہ ملزم کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ سابق کونسلر چوہدری محمد الیاس کا کہنا تھا کہ حملے میں ملوث کردار کو جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ سابق ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر شاہد کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ ایک سچے اور مخلص پاکستانی ہیں جو بڑی ذمہ داری سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ان پر حملہ قابل مذمت ہے۔ استحکام پاکستان کونسل برطانیہ نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ریاست پاکستان پر حملہ قرار دیا ہے۔استحکام پاکستان کونسل کے سینئر نائب صدر علامہ سجاد رضوی نے کہا ہے کہ مذہب کا نام استعمال کرکے قانون کو ہاتھ میں لینے کی قانون اجازت نہیں دیتا۔ پاک کشمیر آرٹ سوسائٹی کے چیئرمین الحاج رب نواز اختر نے کہا کہ واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جائے اور ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔