• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ٹکٹوں کی تقسیم: پی ٹی آئی میں شدید اختلافات پیدا ہونے کا خدشہ

ٹکٹوں کی تقسیم: پی ٹی آئی میں شدید اختلافات پیدا ہونے کا خدشہ

پاکستان تحریک انصاف کے لڑکپن کے بعد نوجوانی کا دورمینارپاکستان پر29اپریل کے کامیاب تاریخی جلسے کے بعد شروع ہو چکا ہے۔ اکتوبر2011ء کی پی ٹی آئی اور اب کی پی ٹی آئی میں واضح فرق ہے۔30اکتوبر کے جلسے سے 4گنا بڑا جلسہ کر کے پی ٹی آئی نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت ہے۔ عمران خان تو دعویٰ کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی اب ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ مائنس نواز شریف کے باوجود ن لیگ سیاسی گھائوکے باوجود ابھی تک اپنی پوزیشن سنبھالے ہوئے ہے۔ یہ باتواضح ہو چکی ہے کہ آئندہ عام انتخابات 2018ء میں پی ٹی آئی اورن لیگ کے درمیان ہی مقابلہ ہوگا۔ جنوبی پنجاب کی 48سیٹوں میں سے زیادہ شیئر پی ٹی آئی کے حصے میں آتا نظر آ رہا ہے۔

ٹکٹوں کی تقسیم: پی ٹی آئی میں شدید اختلافات پیدا ہونے کا خدشہ

29اپریل کے جلسے کی کامیابی کا تمام تر کریڈٹ عمران خان نے وسطی پنجاب کے صدر عبدالعلیم خان اور ان کے دائیں ہاتھ شعیب صدیقی دونوں کو اور ان کی ٹیم کو شاباش دی ہے، اس کے ساتھ ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ پی ٹی آئی کے کامیاب جلسوں میں عبدالعلیم خان کے انتہائی قریبی رشتے دار فراز چودھری کا بہت بڑا ہاتھ ہوتا ہے،وہ جلسے کے تمام ترانتظامات سے لیکر چیئرمین کی سکیورٹی تک کی خودنگرانی کرتے ہیں لیکن میڈیا کو اس کی کانوں کان خبر نہیں ہونے دیتے اور دیکھاجائے تو یہ شاباش بنتی بھی تھی۔ اس بار پی ٹی آئی نے انتہائی نظم وضبط کا مظاہرہ کیا ۔ خواتین سے چھیڑ چھاڑ سمیت کسی قسم کاکوئی ناخوشگوار واقعہ سامنے نہیں آیا۔ عمران خان کی تقریر کا ڈائس بھی سب سے الگ بنایا گیا تھا۔ عمران خان نے29اپریل کی تقریر دل سے کی تھی اور تقریر کا دورانیہ پونے دو گھنٹے سے زائد تھا،عمران خان ملک کی خوشحالی کیلئے 11نکاتی منشور عوام کے سامنے پیش کر دیا ہے جس کو خوب عوامی پذیرائی مل رہی ہے لیکن پی ٹی آئی کے الیکشن منشور میں ایک ن لیگ کے ساتھ مشابہت رکھتا ہے کہ پی ٹی آئی نے بھی ن لیگ کی حکومت کی طرح کشمیر کے ایشو کو اہمیت نہیں دی ہے۔عمران خان ماضی میں اپنی تقاریر میں کشمیر ایشو پر ٹھوس بات کرتے آئے ہیں۔ حکومت کی میعاد ختم ہونے میں ابھی بہت کم وقت دیا گیا ہے الیکشن کمپین پورے ملک میں شروع ہوچکی ہے لیکن پی ٹی آئی کو اس وقت ٹکٹوں کی تقسیم کا سب سے بڑا مسئلہ درپیش ہے۔ پی ٹی آئی میں تیزی سے شمولیت اختیار کرنے والوں کو ایڈجسٹ کرنے اور پی ٹی آئی فیسز کو اکاموڈیٹ کرنا بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کہ اربن علاقوں میں تو کمپین تقریباً فائنل کی جا چکی ہے لیکن دیہی علاقوں میں پی ٹی آئی کو ابھی کچھ دشواریوں کا سامنا ہے بعض علاقوں میں پی ٹی آئی کے پاس ایک سے زیادہ الیکٹ ایبلز موجود ہیں اور بعض علاقوں میں ایک بھی موزوں امیدوار نہیں ملا۔ امیدواروں کے انٹرویو شروع کر دیئے گئے ہیں اور ساتھ ہی ٹکٹ کے خواہش مند امیدواروں سے یہ حلف بھی لیا جا رہا ہے کہ اگر ٹکٹ نہ ملی تو وہ پی ٹی آئی کے وفادار رہیں گے اور پی ٹی آئی کے امیدوار کےساتھ شانہ بشانہ الیکشن لڑیں گے۔ ایک ا طلاع یہ بھی ہے کہ آئندہ چند دنوں میں پی ٹی آئی میں ٹکٹوں کی تقسیم کو لے کر شدید اختلافات سامنے آنے والے ہیں جس سے پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ سندھ کی قیادت کی جانب سے عمران خان پر پریشر ہے کہ وہ کراچی سمیت پورے سندھ میں رمضان سے قبل بھرپور مسلسل جلسے کریں امید ہے کہ عمران خان رمضان سے قبل اندرون سندھ میں جلسوں کا سلسلہ شروع کردیں گے جس کی سندھ میں پی ٹی آئی کوبہت ضرورت ہے چند روز قبل عمران خان کے بیان کہ 2013 کے عام انتخابات میں فوج نے ن لیگ کی مدد کی تھی ، پر کچھ سیاسی جماعتیں تنقید کر رہی ہیں تاہم پی ٹی آئی کے اندر سے اس حوالے سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ پی ٹی آئی ایک بڑی پارٹی ہے لیکن پی ٹی آئی کے انتخابی منشور میں خارجہ پالیسی کا بھی کوئی ذکر نہیں ہے کہ اگر پی ٹی آئی کی حکومت بنتی ہے تو ایسے میں پی ٹی آئی کی خارجہ پالیسی کیا ہو گی۔ اس کی وضاحت کرنا ابھی باقی ہے۔ ایک خبر یہ بھی ہے کہ پی ٹی آئی کی پارٹی ٹکٹوں کیلئے لاہور سمیت پاکستان بھر میں شارٹ لسٹنگ کا عمل جاری ہے جیساکہ پنجاب کے چاروں ریجنز میں انٹرویوز کا سلسلہ جاری ہے۔ ریجن کے صدور 3نام سلیکٹ کریں اور ان کے علاوہ مزید7 نام بھی ہر حلقے سے مرکزی پارلیمانی بورڈ کے رکھیں گے۔ ٹکٹ کا حتمی فیصلہ پارلیمانی بورڈ کرے گا۔ بورڈ کے پاس اختیار ہے کہ وہ ساتویں نمبر پر آنے والے کو ٹکٹ دے دے۔ پی ٹی آئی لاہور سمیت دیگر علاقوں میں بعض پی ٹی آئی کے سینئر رہنمائوں پر ٹکٹوں کی سودے بازی کرنے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں لاہور میں بھی پی ٹی آئی کے نئے نعرے کی تقریب رونمائی میں ایک سینئر پارٹی رہنما کے خلاف ٹکٹ فروخت کرنے کے نعرے لگائے گئے، احتجاج کیا گیا۔ اس طرح کے واقعات کا عمران خان کو سنجیدگی سے نوٹس لینا ہو گا چونکہ پاکستان تحریک انصاف ایک منظم جماعت ہے۔ جس میں چیئرمین عمران خان نے پارٹی ٹکٹ دینے کا فول پروف فارمولا بنایا ہے جس کی وجہ سے ٹکٹ میرٹ پر دیئے جائیں گے۔ ایک بھی ٹکٹ میرٹ سے ہٹ کر نہیں دیا جائے گا چونکہ ہر ٹکٹ کا حتمی فیصلہ عمران خود کریں گے۔ بعض حلقوں میں پی ٹی آئی نے تھرڈ پارٹی سے سروے کروا کر ٹکٹ کے امیدواروں کی شہرت اور میرٹ کا تعین کروانا بھی شروع کر دیا ہے۔ پرائیویٹ سروے کمپنی خاموشی سے ٹکٹ کے امیدوار کی عوامی رائے کے مطابق درجہ بندی کر رہے ہیں۔ اگر عمران خان ٹکٹوں کی منصفانہ تقسیم کرنے میں کامیاب ہو گئے توپی ٹی آئی کے سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ 2018 کا الیکشن پی ٹی آئی کا ہو گا اور پی ٹی آئی کو مرکز سمیت دیگر صوبوں میں حکومت بنانے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔

تازہ ترین
تازہ ترین