اسلام آباد (نمائندہ جنگ/دی نیوزرپورٹ، ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ مشرف کے حملہ آوروں کو سزائے موت ہوگئی جبکہ بے نظیر کے قاتل چھوٹ گئے، ستدان آج غیر محفوظ ہو گئے ،ایک ایک کرکے ہم سب مارے جائیں گے اورکوئی رونے والا بھی نہیں ہوگا،گزشتہ روز قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالت نے بے نظیربھٹوکے قاتلوں کوکیوں چھوڑا، وزیرقانون سے مشورہ کر کے عدلیہ کو خط لکھیں گے، بڑے افسوس دکھ اور خوف سے کہنا پڑتا ہے کہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے ملزم چھوڑ دیئے گئے جس پر پیپلز پارٹی کے ممبران نے شیم شیم کے نعرے لگائے،بے نظیر بھٹو شہید عوام کی ترجمان تھیں، وہ بڑی لیڈر تھیں ، جب وہ پاکستان آرہی تھیں تو انہیں روکا گیا کہ تم پاکستان نہ آئو تمہیں شہید کر دیا جائے گا۔ ایسا کر کے بھی دکھایا گیا انہیں چند دن مزید ملے مگر پھر بالآخر انہیں شہید کردیا گیا۔ ایک قاتلانہ حملہ پرویز مشرف پر بھی کیا گیا بے نظیر بھٹو کے جائے قتل کو دو گھنٹے میں صاف کردیا گیا، جہاں پرویز مشرف پر حملہ کیا گیا اسے تین چار دن تک حصار میں رکھا گیا دبائو کی وجہ سے بعض پولیس افسروں کا بیان ریکارڈ نہ کیا جا سکا، آج وزیرداخلہ پر حملہ ہوا، قاتلوں کو چھوڑینگے تو کیا ہو گا، ہم کہاں جائیں کیا سڑکوں پر جائیں، دنگا فساد کر کے ملک کے مسائل میں اضافہ کریں، آج ماتم کرنے کا دن ہے کہ بے نظیر بھٹو کے قاتل چھوٹ گئے، کیا عالمی طاقتوں کے کہنے پر قوم کی لیڈر کے قاتلوں کو چھوڑا گیا ‘اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت اقتدارکے اندھے گھوڑے پر سوار تھی، آخر اندھے گھوڑے نے حکمرانوں کو کھائی میں گرا ہی دیا‘پارلیمنٹ بے بس ہے، خودمختاری ختم ہوگئی۔ پارلیمنٹ کو قاتل چھوڑنے کی مذمت کرنی چاہیے لیکن ہم سب اپنے اپنے ایجنڈے کے حصار میں بند ہوئے ہیں۔ یہ دن عدالتی تاریخ کا سیاہ دن ہے، پراسیکیوشن کو بھی کمزور کیا گیا، بے نظیر بھٹو کو آج انصاف نہیں ملا، ان کی روح کیا کہتی ہو گی کہ جس قوم کیلئے میں لڑتی تھی اس نے مجھے انصاف نہیں دیا آج ہمارا سر شرم سے جھک گیا ۔ خورشید شاہ نے کہا آج مجھے ایس ایم ایس آرہے ہیں کہ سندھ میں جانوروں کیلئے پینے کا پانی نہیں ، لوگ سڑکوں پر نکل آئے تو حکومت کیا کرے گی۔ ارسا کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے، ہمیں بھی بلایا جائے انسانوں کے پاس پینے کا پانی نہیں ۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے ہدایت دی کہ وزیر آبی وسائل کو ایوان میں بلایا جائے وہ صورت حال کی وضاحت کریں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ بجٹ پر بحث ہو رہی ہے مگر ایوان خالی ہے ہم بار بار کہتے رہے کہ وزیراعظم اور وزراء ایوان میں آئیں مگر نہیں آتے،انہوں نے پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دی ۔ اب آپ پارلیمنٹ کو یاد کرتے ہیں اب کیا فائدہ جب چڑیا چگ گئیں کھیت، آپ پورس کے ہاتھی ثابت ہوئے ۔ شیخ آفتاب نے کہا کہ بے نظیر بھٹو شہید کا قتل بڑا سانحہ تھا، وہ عالمی لیڈر تھیں یہ نقصان ایک پارٹی کیلئے نہیں ملک کا ہے۔ ہمیں بھی افسوس ہے ان کے قاتلوں کو چھوڑ دیا گیا میں وزیر قانون کو بلواتا ہوں کہ کیا کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی قلت کا مسئلہ اہم ہے، وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں اس کا نوٹس لیا گیا، انہوں نے کہا کہ تین چار ماہ پہلے ہم نے بھی چڑیا چگ گئی کھیت کی آواز سنی تھی، اللہ تعالیٰ ملک کی خیر کرے۔ہماری دعا ہے کہ خیریت سے الیکشن ہوں،بے نظیر بھٹو کی فیملی، اور ملک کو بھی انصاف ملے۔ سپیکر وزیر قانون عدلیہ کو خط لکھیں کہ بینظیر قتل کیس کی جلد سماعت کی جائے۔وزیر قانون و انصاف بشیر محمود ورک نے کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے، بے نظیر بھٹو شہید کے قتل کا معاملہ دس سال سے زیر التوا ہے۔ ان کے ملزموں کو رہا کیا جا رہا ہے ضمانتیں لی جا رہی ہیں۔ نواز شریف کی یومیہ سماعت ہو رہی ہے، قتل کے ملزم کی یومیہ سماعت نہیں کی، یہ عدلیہ کے کرنے کے کام ہیں، میں اپوزیشن سے اپیل کرتا ہوں کہ یہ متحد ہونے کا وقت ہے۔ آج وزیر داخلہ پر حملہ ہوا ہے ، پاکستان کی ریاست کے خلاف خوفناک سازش ہو رہی ہے ، آئیں مل کر چلیں عدلیہ پر زور دیں کہ وہ مقدموں پر توجہ دے انتظامیہ کو اپنا کام کرنے دے اگر ہم اکٹھے ہو جائیں تو ملک توانا ہوگا ترقی کرے گا۔قبل ازیں بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سیاست سیاستدانوں کا کام ہے دوسرے ادارے سیاست میں مداخلت سے باز رہیں،ملک اس وقت انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے،سب کو آئین کا احترام کرنا ہو گا،ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے انہوں نے ججز،جرنیل ،سیاستدانوں اور صحافیوں کے درمیان گرینڈ جرگے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اگر آزادانہ اور شفاف الیکشن کا انعقاد نہ ہو اتو ملک کو انتہائی ہنگامی حالات کا سامنا ہو گا، محمود اچکزئی نے کہا کہ عدل کا مطلب صرف یہ نہیں کہ نواز شریف کو آگے کرو، نواز شریف کو آپ نے تاحیات نااہل کر دیا، اب اس کو جیل بھیج رہے ہیں، ایک اور بھٹو کیس تشکیل دیا جا رہا ہے،گر ایسا ہوا تو اس کی بیٹی نکلے گی اور اس کا کوئی ساتھ دے یا نہ دے میں ہر حالت میں اس کا ساتھ دوں گا،نواز شریف کے ساتھ کچھ کیا گیا تو پنجاب سے جو رد عمل آئے گا وہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، انہوں نے کہا کہ آئین پر عملدرآمد سے ہی اس مشکل صورتحال سے نکلا جا سکتا ہے بصورت دیگر انتشار ملک کا مقدر ہوگا،انہوں نے کہا کہ یہ جراتمندانہ فیصلے لینے کاوقت ہے،تمام ادارے اپنی حدود میں رہیں اور پارلیمنٹ کی ہدایات پر عمل کریں،انہوں نے کہا کہ صحت ،تعلیم اور سوشل سیکٹر کیلئے زیادہ فنڈز مختص کیئے جائیں،محمود اچکزئی نے کہا کہ سیاستدانوں کےبازو نہ مروڑے جائیں سب مل بیٹھیں، انہوں نے کہا کہ شام میں داعش قسم کی قوتیں شکست کھا رہی ہیں اب وہ قوتیں افغانستان اور پاکستان میں آئیں گی، جن کو ہم نے روکنا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہے،اور ایران کے معاملے پر سعودی عرب اور اسرائیل امریکا کا ساتھ دینگے، گرینڈ گول میز کانفرنس وقت کی ضرورت ہے۔ اے این پی کے پارلیمانی لیڈر حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم از کم 20 فیصد اضافہ کیا جائے،مسلم لیگ ن کےکیپٹن(ر)صفدر نے کہا کہ پارلیمانی نظام کو خلائی مخلوق کے اثر سے نکالیں، واضح کردیں کہ ادارے پارلیمنٹ کے ماتحت چلیں،73کے آئین کو اصل صورت میں بحال کیاجائے۔ قائمہ کمیٹیوں کوبااختیار بنایاجائے۔ آج ایوان کی رائے لےکر پرویزمشرف کو فوراً واپس بلائیں۔ ان کے خلاف مقدمہ کیوں نہیں چل رہا۔پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ نے کہا کہ بجٹ میں کچھ لوگوں کو لولی پاپ ،کچھ کو دلاسے،غریبوں کو چورن تک نہیں دیا۔جے یو آئی (ف) کے قاری محمدیوسف نے مطالبہ کیاکہ معیشت کوسود سے پاک کیاجائے، تحریک انصاف کےشہریارآفریدی نے کہا کہ قبائلی ہماری دفاعی لائن ہیں ،پیپلزپارٹی کے اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ ڈرو اس دن سے جب پی ٹی آئی جیتے گی وہ جیت بھی گئے تو یہ دعوے سے کہتاہوں کہ عمران خان وزیراعظم نہیں بنے گا۔ خلائی مخلوق وزیراعظم بنے گا،آل پاکستان مسلم لیگ کےافتخار الدین نےکہا کہ چترال پاکستان میں واحد علاقہ ہے جہاں لوڈشیڈنگ نہیں ہے،تحریک انصاف کے جنید اکبر خان نے کہا کہ ،حکومت نے بجٹ میں اپوزیشن ارکان کے حلقوں کیلئے ترقیاتی فنڈز نہیں رکھے، نفیسہ شاہ نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار بجٹ میں مزدوروں کیلئے کم از کم تنخواہ مقرر نہیں کی گئی،مسلم لیگ ن کےمیاں عبدالمنان نے کہا کہ بجٹ میں زراعت سمیت کئی شعبوں کے لئے اقدامات کا تفصیل سے ذکر کیا اور کہا کہ ان اقدامات سے ملک میں فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔نسیمہ حفیظ پانیزئی نے کہا کہ بجٹ میں بلوچستان کے پشتون علاقوں کے لئے کوئی میگا پراجیکٹ نہیں ہے،ڈاکٹر اظہر خان جدون نےکہا کہ ایمنسٹی سکیم مراعات یافتہ طبقہ کیلئے ہے۔زہرہ ودود فاطمی نےکہا کہ یہ بزنس اور ایگری کلچرل فرینڈلی بجٹ ہے،فوزیہ حمید نےکہا کہ ملک میں بجلی کا بحران بدستور موجود ہے۔ لوڈشیڈنگ پر وزیر خزانہ کا بیان حقائق کے منافی ہے۔شکیلہ لقمان نےکہا کہ قومی گرڈ میں 13 ہزار میگاواٹ بجلی شامل ہوچکی ہے۔ نواز شریف کو ہٹائے جانے کے بعد ملک کی مشکلات میں دوبارہ اضافہ ہورہا ہے۔پیپلز پارٹی کے سید غلام مصطفی شاہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ کا مطالبہ کیا۔ ن لیگی رکن خالدہ منصور نےکہا کہ2013 کے پاکستان کے برعکس آج کا پاکستان ترقی یافتہ اور خوشحالی کے راستے پر گامزن ہے۔تحریک انصاف کے ساجد نواز نےکہا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے تحت تمام صوبوں کو مساوی مراعات ملنی چاہئیں۔اقلیتی رکن قومی اسمبلی چوہدری طارق قیصر نے کہا کہ جس فارمولہ سے جنرل نشستیں بڑھائی گئی ہیں اس کےمطابق اقلیتوں کے لئے نشستیں بڑھائی جائیں،زیب جعفر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)نے پانچ سالوں میں ملک سے اندھیرے ختم کئے،دہشت گردی کا قلع قمع کیا۔