• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈمی اخبارات ختم کرنے کیلئےسینٹرل میڈیا لسٹ میں ریفارمز ضروری ہیں، مریم اورنگزیب

ڈمی اخبارات ختم کرنے کیلئےسینٹرل میڈیا لسٹ میں ریفارمز ضروری ہیں، مریم اورنگزیب

اسلام آباد ( نمائندہ جنگ) وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اخبارات کی سینٹرل میڈیا لسٹ میں ریفامز کی اشد ضرورت ہے تاکہ ڈمی اخبارات کا تصور ختم ہو جائے ،پیر کے روز آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کے زیر اہتمام ’’ ایڈورٹائزنگ کا مستقبل ‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے اْنہوں نے کہا کہ اشتہارات کے حوالے سے حکومت اور ایڈور ٹائزنگ ایجنسیاں دونوں ہی دفاعی پوزیشن میں ہوتی ہیں کیونکہ اس حوالے یہ الزامات عائد کئے جاتے ہیں کہ اس شعبہ میں بہت کمیشن یا کرپشن ہوتی ہے حالانکہ مجھ سے زیادہ آپ لوگ جانتے ہیں پہ مسائل کہاں ہیں ، اس حوا لے سے اے پی این ایس کے حمید ہارون ، سرمد علی اور دیگر عہدیدار میرے پا س بات چیت کرنے کیلئے بھی آئے میں نے اْنہیں بتایا کہ ہم مسائل پیدا کرنا نہیں چاہتے بلکہ سہولت کار کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں تاکہ مسائل ختم ہو ں ۔ اْنہوں نے کہا کہ اشتہارات کی بلنگ کا ٹائم بہت بھیانک ہے اس میں تاخیر کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایڈور ٹائزنگ ایجنسیا ں بلز بھی تاخیر سے جمع کراتی ہیں ، اس کے علاوہ اشتہارات کیلئے جو بجٹ ملتا ہے وہ نہیں مل رہا ہے پی آئی ڈی اور اے پی این ایس میں میڈیا لسٹ ہونی چاہے ، اٹھارویں ترمیم کے بعد ریجنل پیپرز اور میگزین کی ذمہ داری صوبوں کو اْٹھانا چاہےلیکن چونکہ ریجنل پیپرز وفاق کی آواز ملک بھر میں پہنچاتے ہیں اس لئے ان کا وفاقی اشتہار ات میں بھی حصہ ہونا چاہے اور ساتھ ہی ریجنل پیپرز میں بھی شفافیت ہونی چاہے ، ڈمی پیپرز پر بہت کم بات کی جاتی ہے اور کون سا پیپر ڈمی ہوتا ہے کون سا نہیں اس پر کبھی کام نہیں ہوا جس پر ہم نے کام شروع کرا دیا ہے تاکہ اس کی تشریح طے کر لی جائے ، ہوسکتا ہے کہ یہ کام میرے دور میں مکمل نہ ہو سکے لیکن ابتداء کر دی ہے ۔ اْنہوں نے کہا کہ اشتہارات کی وزارت اور اے پی این ایس کے لیول پر الگ الگ رجسٹریشن ہوتی ہے اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے آپس میں بات چیت ہوئی ہے ، اس کے علاوہ اے بی سی سٹرٹیفیکیشن کیلئے بار بار نہ آنا پڑے اس لئے یہ تین سے پانچ سال تک کا جاری کرنے کا پلان بنایا گیا ہے جس سے اس ضمن میں تاخیر سے بھی بچا جا سکے گا اور میں اپنی آئینی مدت پوری ہو نے سے قبل اس کا نوٹیفیکیشن جاری کر دوں گی ۔قومی اخبارات کو دیئے جانے والے اشتہا را ت کی تمام تر تفصیلات وزارت کی ویب پر اپ لوڈ ہو رہا ہےجلد ہی ریجنل پیپرز کا ڈیٹا بھی آ جائے گا جس سے معلوم ہو سکے گا کہ کس کو کب اور کتنا بزنس ملا ۔ ایڈور ٹائزنگ ایجنسیاں ایک ماہ کے اندر اندر بلز جمع کرایا کریں ۔پریس انفارمیشن آفیسر سلیم بیگ نے کہا کہ اب پرنٹ میڈیا کے دو سوتیلے بھائی الیکڑانک میڈیا اور ڈیجٹیل میڈیا بھی آ چکے ہیں اس لئے بجٹ تقسیم ہو گیا ہے ،پرنٹ میڈیا میں اشتہارات کی تخلیق کا شعبہ بھی کمزور ہے جس وجہ سے اشتہارات سے آگاہی کا پیغا م موثر انداز میں نہیں جا رہا ہے ، اس وقت الیکٹرانک میڈیا کو 60 فیصد ، ڈیجٹیل میڈیا کو 10فیصد اور 40 فیصد بجٹ پرنٹ میڈیا کو مل رہا ہے ،تاخیر سے ادائیگیوں سے بہت سے مسائل جنم لیتے ہیں ، ریجنل پیپرز کا کوٹہ 25 فیصد ہے گزشتہ دس ماہ میں اشتہا را ت کے بجٹ میں بہت کمی آئی ہے ۔قبل ازیں پینل ڈسکشن میں سابق سیکرٹری اطلاعات اشفاق گوندل نے کہا کہ اخبارات شکوہ کرتے ہیں کہ اْنکے مناسب بزنس نہیں مل رہا ہے ، ادائیگی نوے روز میں کرنا ہوتی ہے لیکن یہ چھے ماہ سے ڈیڑہ سال تک تاخیر میں ادا ہوتی ہے، جب کوئی محکمہ اشتہاری کیمپین دینے لگتا ہے تو ایڈورٹائزنگ ایجنسیا ں یہ تحریری گارنٹی لئے بغیر کہ آپ کے پاس اس مہم کا بجٹ موجود ہے کیمپین لے لیتی ہیں اور ادائیگی کے وقت محکمے کہتے ہیں کہ فی الحال بجٹ نہیں ہے جس پر اے پی این ایس اسے ٹیک اپ کرتی ہے اور حکومت بیل آوٹ پیکج دے دیتی ہے ، وفاقی سیکرٹری نے عدالت میں بیان دیا کہ اشتہارات کی مد میں حکومت کے ذمے 40 کروڑ روپے واجب الادا ہیں ۔ سیکرٹری اطلاعات سندھ عمران عطا ء سومرو نے کہا کہ ہمارا بجٹ کواٹرلی ریلیز ہوتا ہے جس کے مطابق اشتہارت پلان کر کے جاری کر دیتے ہیں لیکن بجٹ ریلیز تاخیر سے ہوتا ہے جس باعث مسائل پیدا ہو تے ہیں ، پہلے پرنٹ میڈیا اکیلا تھا لیکن الیکٹرانک میڈیا آیا جس کے بعد ڈیجٹیل میڈیا بھی آ گیا یوں بجٹ ان تینوں میں تقسیم ہو گیا جس سے پرنٹ میڈیا کا بجٹ مسلسل کم ہو رہا ہے ۔ سندھ میں 80 فیصد بجٹ الیکڑانک میڈیا کو مل رہا ہے ،جبکہ سندھ میں رائٹس بھی طے شدہ نہیں ہیں جس وجہ سے مسائل ہو رہے ہیں ۔ سیکرٹری اطلاعات خیبر پختونخوا قیصر آغا نے کہا کہ ان باتوں کے سننے کے بعد یوں لگتا ہے کہ سارے ہی مظلوم ہیں ، جب میں کسی ایجنسی کو اشتہاری مہم دینے لگتا ہوں تو بتایا جاتا ہے کہ چونکہ یہ معطل ہے اس لئے نہیں دے سکتے ہیں لیکن اگلے پانچ منٹ بعد بتاتے ہیں کہ ابھی ابھی یہ بحال ہو گئی ہے ،محکمہ اطلاعات میں موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق ماہرین نہیں ہیں ،کے پی کے حکومت نے میڈیا کو جو بقایات جات دینے ہیں اْنکے بارے میں وزیر اعلی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں آگاہ کر دیا ہے جلد ہی ادائیگیاں ہو جائیں گی ۔ ڈائریکٹر انفارمیشن ایڈورٹائزنگ پنجاب نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز ہمارے ساتھ ایک ایسا فورم بنا لیں جس میں کم از کم ہر مہنے میں ایک بار ملاقات ہو جس میں مسائل کو ساتھ ساتھ حل کیا جائے جس سے بہت سی بہتری آ جائے گی ، ریجنل پیپرز کا حق ہے لیکن اگر کوئی مہم لاہور میں ڈینگی کیلئے بنائی گئی ہے تو اس کا اشتہار فیصل آباد کے کسی پیپر کو نہیں دے سکتے ہیں اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ہم 1 ارب 85 کروڑ روپے کے بقایاجات ادا کر چکے ہیں ، اب الیکشن کمیشن سے بھی ہدایات آ گئی ہیں کہ کسی بھی قسم کے ترقیاتی کاموں کا اشتہار نہٰیں دیا جا سکت اہے لیکن بعض اوقات ایسے اشتہارات دینے کیلئے دباو ڈالا جا تا ہے ، ڈی پی آر لاہور میں اشتہارا ت کا سارا نظام ڈیجٹیل کر دیا گیا ہے ۔چینل سیون کے جواد ہمایوں نے کہا کہ محکمے پہلے ایک ایجنسی کو کیمپین دیتے ہیں اور اس کی پے منٹ روک لیتے ہیں جس وجہ سے وہ ایجنسی معطل ہو جاتی ہے اس کے بعد محکمہ دوسری تیسری اور چوتھی ایجنسی کے ساتھ بھی یہی کچھ کرتا ہے جس وجہ سے بہت سے ایجنسیاں معطل ہو چکی ہیں ۔ ریحان زبیر نے کہا کہ کوئی بھی محکمہ تین ماہ کے اندر پے منٹ نہیں کر سکتا ہے کیونکہ اس عمل میں محکمہ ، وزارت اطلا عا ت اور فنانس والے بھی شامل ہو تے ہیں اس لئے اے پی این ایس کو اس پیریڈ کو بڑھاناچاہے تاکہ ایڈور ٹائزنگ ایجنسیوں کو ریلیف مل سکے ۔عمران ارشاد نے کہاکہ تاخیر سے ادائیگی بہت سے مسائل کی وجہ ہے اس مسئلے کو حل کرنا ہو گا اور ہمیں بھی اپنے کام کی کوالٹی کو مزید بہتر بنانا ہوگا ۔سمٹ کے آخر میں وزیر اطلاعات نے پینل ڈسکشن کے شرکاء کو شیلڈزدیں ،قبل ازیں سمٹ کے شرکا نے اشتہارات کے مستقبل کے چیلنجز اور حکمت عملیوں کا احاطہ کرتے ہوئے اے پی این ایس کے تحت اخبارات کی سرکولیشن کے حوا لے سے تحقیقی سروے کرانے کی ضرورت پرزور دیا اورا شتہارات کو روایتی طریقوں سے ہٹ کر سادہ مگر جاذب نظر اورموثر بنانے کے اقدامات تجویز کئے۔ سمٹ کے افتتاحی کلمات میں اے پی این ایس کے سیکرٹری جنرل سرمد علی نے ملک بھر سے آئے قومی اور مقامی اخبارات،رسائل، جرائد کے ایڈیٹرز، ایڈورٹائزنگ کے شعبہ کے نمائندوں اورپاکستان ایڈ ورٹائزنگ ایسوسی ایشن کے مالکان اور نمائندوں کاخیرمقدم کیا اوربتایا کہ 65 سال قبل اے پی این ایس کی بنیاد اخبارات کے مستقبل کے حوالے سے رکھی گئی تھی جو آج ایک تناور درخت بن چکی ہے۔ قومی اخبارا ت کے علاوہ ملک بھر سے شائع ہونےوالے مقامی اخبار ا ت جرائدماہانہ اور ہفت روزہ اخبارات اس کے رکن ہیں۔ انہوںنے کہا کہ آج کے اجلاس کا مقصد اشتہارات کے مستقبل، اخبارات کو درپیش چیلنجز کا احاطہ کرتے ہوئے مستقبل کی حکمت عملی وضع کرنا ہے۔ اجلاس کے پہلے سیشن میں ایڈ ور ٹائزرشہزادنواز نے ایک منفرد انداز میں بریفنگ دیتے ہوئے مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے اور بدلتے ہوئے میڈیا کے رجحانات کو مد نظر رکھتے ہوئے اشتہارات کو سادہ اور جاذب نظر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ دوسرے سیشن میں ایڈور ٹائزنگ کمپنی کے سربراہ ریحان مرچنٹ نے اخبارات کی سرکولیشن کے درست اعداد و شمار کو منظر عام پر لانے کےلئے اے پی این ایس کے زیر اہتمام تحقیقی سروے کرانے کی ضرورت پر زوردیا اور مقامی اخبارات کے تنقیدی سوالوں کے تسلی بخش جواب بھی دئیے۔ قبل ازیں اسی سیشن کے دوران فراز مقصود میمن نے خبر کے معیار کو بہتر بنانے اور قاری کےلئے دلچسپی کے مواد کو اخبارات کامرکزی حصہ بنانے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ اخبارات میں جس قدر قاری کا پسندیدہ اور دلچسپی کا مواد ہوگا اسی لحاظ سے اخبار کی سرکولیشن بڑھے اور اشتہارات کا مستقبل کی اخبارات کی سرکولیشن سے وابستہ ہوگا۔ پہلے اور دوسرے سیشن کے دوران اے پی این ایس کے نائب صدر مہتاب احمد خان اورمیزہ نظامی نے کلیدی مقررین کو سووینئر بھی پیش کئے۔

تازہ ترین