اسلام آباد (حنیف خالد) وسطی ایشیائی ممالک نے سی پیک کے ذریعے گوادر سے منسلک ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان وسطی ایشیائی ریاستوں نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستانی سول و ملٹری کی طرف سے دی گئی پچاس ہزار سے زائد انسانی جانوں کی قربانی کا برملا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف دوہرا معیار نہیں چلے گا۔ تاجکستان کے سفیر شیر الی جوتونوف نے دوسری وسطی ایشیائی ملکوں کے سفیروں کے ہمراہ بدھ کی صبح میڈیا کانفرنس میں اعلان کیا کہ تاجکستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ میں دی گئی انسانی جانوں کی قربانیوں کی معترف ہیں۔ امریکہ اور نیٹو کے اتحادی ممالک کی جانب سے پاکستانی فوج اور سویلین کی جانی قربانیوں کا اعتراف اگر کوئی ملک نہیں کرتا تو نہ کرے۔ پوری دنیا ان قربانیوں کا اعتراف کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 4مئی کو دوشنبے میں داعش کی افغانستان میں بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے کیلئے 4مئی کو دوشنبے (تاجکستان) میں منعقد ہونیوالی انٹرنیشنل کانفرنس میں دہشتگردی کے خاتمے کا لائحہ عمل تیار کیا گیا ہے۔ تاجکستان اور انکے ہمراہ موجود وسطی ایشیائی ریاستوں کے سفیروں کا کہنا ہے کہ ترکمانستان‘ افغانستان‘ پاکستان‘ انڈیا گیس پائپ لائن پراجیکٹ پر کام تیزی سے جاری ہے۔ کاسا 1000کے پراجیکٹس کی تکمیل سے ہمارے خطے میں ترقی و خوشحالی کی راہیں استوار ہو جائینگی۔ شیرالی جوتونوف نے میڈیا کانفرنس میں ہر قسم کے سوالوں کے جامع‘ ٹودی پوائنٹ جواب دیئے۔ جب ان سے پاکستان کی پچاس ہزار سے زائد انسانی جانوں کی قربانی اور ایک سو ارب ڈالرز سے زیادہ کے مالی نقصان کا نیٹو کی طرف سے بھرپور اعتراف نہ کئے جانے پر تبصرہ کرنے کو کہا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے خطے میں دہشتگردی کیخلاف دوہرا معیار نہیں چلے گا۔ امریکی افواج کی افغانستان میں موجودگی کے باوجود داعش کیسے قدم جما رہی ہے۔ عراق اور شام سے داعش افغانستان کس کی آشیرباد یا انتظام سے پہنچ رہے ہیں۔ ہم خطے کو دہشتگردوں سے پاک بنائیں گے۔ واخان کاریڈور چین پاکستان افغانستان کیلئے ترقی کے راستے کھولے گا۔ تاجکستان پاکستان افغانستان اور چین سی پیک سے مساوی طور پر استفادہ کیا کرینگے۔ دوسری وسطی ایشیائی ریاستیں بھی گوادر تک رسائی حاصل کریں گی۔ پشاور‘ طورخم‘ جلال آباد‘ کابل شاہراہ کے ذریعے یہ علاقہ وسطی ایشیائی ریاستوں تک کھل جائیگا جس کا فائدہ ہمارے عوام کو ہوگا۔ دوشنبے میں انسداد دہشت گردی کانفرس میں پاکستان کے تعاون کے شکر گزار ہیں۔ افغانستان میں بڑھتا ہوئے داعش کا اثرو رسوخ خطے کیلئے بڑا خطرہ ہے۔