• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پنجاب میں پیپلز پارٹی کو وننگ ہارسز نہیں مل رہے؟

پنجاب میں پیپلز پارٹی کو وننگ ہارسز نہیں مل رہے؟

خضر حیات گوندل

مینار پاکستان لاہور (منٹو پارک) لاہور ایک ایسا تاریخی مقام ہے جہاں مارچ 1940ء میں مسلم لیگ کاایک تاریخی اجلاس ہوا جس میں قرارداد پاکستان (قرارداد لاہور) منظور ہوئی یہ ہر پاکستانی کے علم میں ہے آج اس تاریخی مقام پر ایک مرتبہ پھر جلسہ جلسہ کھیلا جارہا ہے کبھی پیپلز پارٹی جلسہ کرتی ہے توکبھی پی ٹی آئی، کبھی متحدہ مجلس عمل یہاں پر اپنی قوت کا مظاہرہ کرتی ہے ۔ 1940ء کے جلسہ کے نتیجہ میں 7سال بعد یہ وطن آزاد ہوا تھا مگر اب کیا موجودہ جلسے کرنے سے ایک وطن کی جڑیں مضبوط کرنے میں مدد ملے گی یا یہ جلسے صرف سیاست تک ہی محدود رہ جائیں گے اس کا تعین توآنے والا وقت ہی کرے گا۔ مگربظاہر یہ لگتا ہے کہ کسی سیاسی جماعت کے پاس عام آدمی کے لئے سیاسی بیانات کے علاوہ کوئی قابل عمل ایجنڈہ نہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت تین دفعہ کی وزارت عظمیٰ اور چھ مرتبہ کی وزارت اعلیٰ کے باوجود عام آدمی کی فلاح کے لئے کوئی بڑا کارنامہ سرانجام نہیں دے سکی جس کا وہ بالواسطہ اعتراف بھی کرتے ہیں کہ ستر برسوں میں عام آدمی کو کچھ نہیں ملا۔


لاہور میں اورنج لائن منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے اور اسی ماہ اس پروجیکٹ کو اپریشنل کرنے کے لئے سر توڑ کوششیں کی جارہی ہیں یہاں پر یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2013ء کے عام انتخابات میں میٹرو بس سروس کے چلنے سے لاہور میں مسلم لیگ (ن) کو بہت زیادہ تقویت ملی تھی اور اسی قومی اسمبلی کی 13میں سے بارہ نشستیں حاصل کر لی تھیں اور اسی طرح 2013ء کے انتخابات میں لاہور کی 25 صوبائی نشستوں میں سے 22نشستیں حاصل کی تھیں اس مرتبہ اگر اورنج لائن ٹرین 31مئی سے قبل چل پڑتی ہے تو یہ لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے لئے کسی بڑے بونس سے کم نہیں ہوگا اوراگر ایسا نہ ہوا تو پھر یہ منصوبہ کئی ماہ تک تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے کیونکہ عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہوتے ہی یہ منصوبہ سست روی کا شکار ہوسکتا ہے ایسی صورت میں یہ منصوبہ مسلم لیگ (ن) کے لئے کسی فائدے کی بجائے نقصان میں بھی جاسکتا ہے۔


مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کی طرف سے پچھلے چند دنوں میں متعدد ایسے بیانات آئے ہیں جن سے مسلم لیگ (ن) کے ذمہ دار حلقوں میں بے چینی پائی جاتی ے جیسے میاں نوازشریف نے اپنے ایک بیان میں قرار دیا کہ زمینی مخلوق کا مقابلہ خلائی مخلوق سے ہوگا مگر مسلم لیگ (ن) کے صدر وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اس بیان پر کہا کہ خلائی مخلوق نہیں ہے اس سے یوں لگتا ہے کہ سب اچھا نہیں ہے اور میاں نوازشریف کی پالیسیوں اور بیانات سے مسلم لیگ (ن) میں بے چینی پیدا ہورہی ہے۔ میاں نوازشریف کے ممبئی حملوں کے حوالے سے بیان پر بھی مسلم لیگ (ن) میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اس سے مسلم لیگ (ن) کا عام ووٹر بھی پریشان ہے اور مسلم لیگ (ن) کےصدر میاں شہباز شریف اور وزیر اعظم خاقان عباسی کے علاوہ میاں نوازشریف کے دفاع کے لئے بھی کوئی سامنے نہیںآیا۔ میاں نوازشریف کے اس بیان پر قومی سلامتی کے ذمہ دار ادارے میں تشویش پائی جاتی ہے اور اس پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھی بلوا لیا گیا ہے اگر مسلم لیگ (ن) کی مخالف جماعتوں نے اس بیان پر سیاست کرنے کا راستہ ااختیار کیا تو پھر مسلم لیگ (ن) اور شریف فیملی کے لئے ایسے سوالات پیدا ہوسکتے ہیں جن کا جواب دینا مشکل ہے۔


لاہور میں پی ٹی آئی کی طرف سے اگلے عام انتخابات کے لئے امیدواروں کی سکروٹنی بھی شروع کی جا چکی ہے۔ امیدواروں کے انٹرویو کا سلسلہ بھی جاری ہے انٹرویوز پی ٹی آئی سنٹرل پنجاب کے صدر عبدالعلیم کی سربراہی میں لئے جارہے ہیں۔ ذمہ دار ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سلسلے میں پی ٹی آئی کوسخت مشکلات کا سامنا ہے کچھ نشستوں پر امیدواروں کی تعداد کافی زیادہ ہے جن کی سکروٹنی کے دوران غلط سلیکشن سے پی ٹی آئی کو نقصان بھی ہوسکتا ہے۔


پچھلےہفتے لاہور میں پی پی پی کے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی مصروفیات اور سرگرمیوں سے اگرچہ پی پی کے کارکنوں کو تھوڑا حوصلہ ملا ہے مگر پنجاب میں ابھی تک آئندہ انتخابات کے لئے پی پی کے پاس ’’وننگ ہارسز‘‘ نہیںہیں پی پی پارٹی کو اس حوالے سے انتہائی دور اندیشی کے ساتھ ایسے فیصلے کرنا ہوں گے جو پی پی کے سربراہ اپنی سیاست میں کرتے آرہے ہیں۔


وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر ناروووال میں حملہ تمام سیاسی جماعتوں اور خاص طور پر مسلم لیگ (ن) کے لئے انتہائی تشویش کا سبب ہے جنہوں نے آئندہ انتخابات کے لئے عوامی جلسوں اور ریلیوں میں جانا ہے اورایسے حالات میں جب وفاق وزیر داخلہ حملوں سے محفوظ نہیں ہیں وہاں پر سیکورٹی کے دیگر انتظامات کس قدر قابل اعتماد ہوں گے۔

تازہ ترین
تازہ ترین