• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایم کیو ایم کی گروہ بندی

سندھ بھر میں لگے کھمبے سیاسی پارٹیوں کے جھنڈوں سے سج گئے ہیں۔ سیاسی جماعتیں جلسے اور ریلیاں منعقد کررہی ہے کراچی میں گزشتہ ہفتے پانچ جلسے دو ریلیاںمنعقد کی گئی کراچی اس وقت سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے اڑتیس سال بعد سیاسی جماعتوں کو کراچی میں کھلامیدان ملا ہے اس سے قبل کراچی پر ایم کیو ایم کی حکمرانی تھی تاہم 22 اگست کے بانی متحدہ کے خطاب کے بعد صورتحال تبدیل ہوئی اور پھر گزشتہ تین ماہ سے متحدہ میں دراڑاور گروپ بندی کے بعد دیگر سیاسی جماعتوں کو امید پیدا ہوئی کہ وہ کراچی میں ایک بار پھر اپنا سکہ جمالیں گے یہ سال چونکہ الیکشن کا سال قرار دیا گیا ہے لہذا اس سال سانحہ 12 مئی غیرمعمولی طریقے سے یاد کیا گیا اس سے قبل 12 مئی کے موقع پر صرف اے این پی شہداء کی یاد میں تعزیتی جلسہ منعقد کرتی آرہی ہے تاہم اس مرتبہ پی ٹی آئی اور پی پی پی نے بھی سانحہ 12 مئی کے موقع پر تعزیتی جلسوں کا انعقاد کیا پی پی پی نے اپنا میدان باغ جناح میں سجایا جو کراچی کا سب سے بڑا پنڈال ہے جہاں خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے متحدہ قومی موومنٹ کو ٹنکی بھرلیڈرز کی پارٹی قرار دیتے ہوئے خبردارکیا ہے کہ 12 مئی کے فسادیوں کو اب کراچی پر مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ پی ٹی آئی دوسری ایم کیو ایم" نیا پاکستان " بنانے والوں کا منجن نہیں بکے گا۔ عوام کی طاقت ہمارے ساتھ ہے 12 مئی کو مشرف کے مکالہرانے پر لاشوں کے ڈھیر لگ گئے، شہدا ء کا خون ضائع نہیں ہونے دیں گے، ریاست کوسب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہیئے، انصاف نہیں دے سکتے تو دیوار سے بھی نہ لگایا جائے پیپلزپارٹی کے مینڈیٹ کو ہتھیانے کے لیے کبھی جاگ پنجابی کا بھی نعرہ لگایاگیا۔پی پی پی مسلسل کراچی میں جلسے کررہی ہے اور پی پی پی کراچی ڈویژن کے صدر سعیدغنی پرامید ہے کہ وہ کراچی سے اس مرتبہ آٹھ سے دس نشستیں جتنے میں کامیاب ہوجائیں گے وہ کارکنوں سے رابطے میں بھی ہے اور کراچی میں منعقد ہونے والے جلسے ان کے اور پی پی پی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی کی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے 12 مئی کے بھی حوالے سے الہ دین پارک میں منعقد جلسے سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہاکہ کراچی سے الیکشن لڑنے اور شہرقائد کی ترقی کے لیے 10 نکاتی ایجنڈے کا اعلان کردیا۔ ہفتے کو الہ دین پارک سے متصل بازار گراؤنڈ میں جلسے سےخطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ ہمارے نکات میں کراچی کی انتظامیہ کو رول ماڈل اور بلدیاتی نظام کوخودمختار بنانا(میئر کا براہ راست انتخاب)،تعلیم کی بہتری، صحت کا نظام بہتربنانا، پولیس نظام میں اصلاحات، کاروباری ماحول کو بہتربنانا، بجلی کا مسئلہ حل کرنا، نوجوانوں کے مسائل حل کرنا، ماحول کو بہتر بنانا، روزگار کی فراہمی اور اربن سٹی وسیوریج کا نظام بہتربنانا شامل ہیں عمران خان نے کہاکہ آصف زرداری اور نوازشریف ملک کی تباہی کے ذمے دارہیں۔ زرداری اور نوازشریف میرجعفر اور میرصادق ہیں۔ یہ دونوں ملک کے وفادار نہیں۔ یہ لوگ ذاتی مفادات کی خاطر ملک کو تباہ کرسکتے ہیں۔ نواز شریف کو اداروں کی نہیں بلکہ چوری کے ذریعے بنائے گئے اپنے 300ارب روپے کی فکر ہے، نوازشریف تاریخ کا حصہ بن چکا، نوازشریف نریندرمودی کی زبان بول رہا ہے، نواز نے آج ممبئی حملوں کا الزام پاکستان پر لگایا ، کچھ دن بعد نوازشریف اڈیالہ جیل سے تقریر کررہے ہوں گے۔اے این پی نے بھی سانحہ بارہ مئی کے حوالے سے باچاخان مرکز سے متصل میدان میں پنڈال سجایا جہاں بارہ مئی کے شہداء کو مقررین نے خراج عقیدت پیش کیا جبکہ مہاجرقومی موومنٹ نے بارہ مئی کے حوالے سے دعائیہ تقریب منعقد کی بارہ مئی کے حوالے سے کراچی میں منعقدہ جلسوں میں بڑا اجتماع پی پی پی کا رہا پی ٹی آئی الہ دین پارک میں متاثر جلسہ منعقد نہیں کرسکی جبکہ تیرہ مئی کو بھی سیاسی سرگرمیاں عروج پر رہی سابق صدر پرویز مشرف کی سربراہی میں بننے والے عوامی اتحاد نے نشترپارک میں عوامی اجتماع منعقد کیا پاک مسلم الائنس کے رہنماامان پراچہ اور دیگر ساتھیوں کی کوششوں سے اجتماع کسی حدتک کامیاب رہا عوامی اتحاد کا یہ پہلا عوامی شو تھا نشترپارک میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی اتحاد کے سربراہ اور سابق صدرمملکت جنرل(ر) سیدپرویزمشرف نے کہاکہ پاکستان کو اس وقت سنگین خطرات کا سامنا ہے۔ دشمن ملک کے خلاف سازش کررہا ہے۔ ان کا مقابلہ قوم متحد ہوکر ہی کرسکتی ہے۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) سے چھٹکارا حاصل کئے بغیر ملک میں تبدیلی نہیں لائی جاسکتی۔ انہوں نے ہزارہ اور سرائیکی صوبے سمیت ملک میں نئے صوبوں کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ نئے صوبوں کے قیام سے مسائل حل ہوں گے۔ نئے صوبوں کے قیام کے لیے عملی اقدام فوری کیا جائے۔ کراچی تمام قوموں کا شہر ہے۔ مہاجر اپنے آپ کو تنہا مت سمجھیں میں ان کے حقوق کے لیے لڑوں گا۔ پاکستان عوامی اتحاد آئندہ انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی اور تیسری سیاسی قوت کی صورت میں عوام کی طاقت سے اقتدار میں آئیں گے۔ اسی روز پاسبان نے بھی ریلی نکالی جبکہ مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام یوم مردہ باد امریکامنایاگیا اس ضمن میں نمائش چورنگی سے ریلی نکالی گئی جو ایم اے جناح روڈ پر سی بریز کے قریب جلسہ عام میں تبدیل ہوگئی ریلی کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کی دوسری جانب پشتون تحفظ موومنٹ نے بھی کراچی میں پہلی بار عوامی قوت کا مظاہرہ کیا پی ٹی ایم نے اپنا پنڈال سہراب گوٹھ میں لگایا شرکاء کی تعداد کے لحاظ سے پی ٹی ایم کراچی میں عوامی قوت کا مظاہرہ کرن میں کامیاب ہوگئی پی ٹی ایم کی قیادت نے الزام عائد کیاکہ منظورپشتین کو عوامی اجتماع میں شرکت پر روکا گیا منظورپشین جلسہ ختم ہونے کے بعد سہراب گوٹھ پہنچےجلسہ میں شرکت کے لیے شہر کے مختلف علاقوں سے پشتون تحفظ موومنٹ کے حامیوں، مزدور تنظیموں اور شہر میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی بہت بڑی تعداد ریلیوں کی شکل میں جلسہ گاہ پہنچی ، جلسہ کے شرکاء کے ہاتھوں سفید اور سیاہ رنگ کے جھنڈے موجودتھے جن پر پشتون زندہ باد اور پشتون تحفظ موومنٹ کے نعرے درج تھے اس کے علاوہ جلسہ میں موجودلاپتہ افراد کے اہل خانہ کی جانب سے لاپتہ افراد کی تصاویر اور پلے کارڈز بھی اٹھارکھے تھے اس موقع پر جلسہ گاہ کے اطراف میں سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات تھی اور جلسہ گاہ میں داخل ہونے والے ہر شخص کو جامع تلاشی کے بعد جلسہ گاہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جارہی تھی قبل ازیں پی ٹی ایم کو جلسہ کرنے کی اجازت میں شرائط عائد کی گئی تھی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے علی وزیر محسن داوڑ اور دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ پشتون تحفظ موومنٹ آئین اور قانون میں رہتے ہوئے مطالبات رکھ رہی ہے پشتون تحفظ موومنٹ کا کوئی بھی مطالبہ آئین اور قانون سے ہٹ کر نہیں ، ہماری جدوجہد کوناکام کرنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں۔دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے دونوں دھڑوں کے درمیان ایک بار بھر اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں پی پی پی کے ٹنکی گراؤنڈ لیاقت آباد میں جلسے کے بعد متحدہ کےد ونوں دھڑوں نے متحد ہونے کا تاثر دیتے ہوئے مشترکہ جلسہ کیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ متحدہ میں دھڑے بندی نہیں قیادت کا کوئی مسئلہ نہیں ہم متحدہ رہیں گے تاہم جلسے کے ایک ہفتے بعد ہی اختلافات ایک بار پھر کھل کر سامنے آگئے کہاجارہا ہے کہ عام انتخابات میں بھی یہ اختلافات دور نہیں ہوسکیں گے۔

تازہ ترین
تازہ ترین