اسلام آباد (محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ہفتے کے روز ’’وارننگ شاٹس‘‘ کے ذریعے اپنے مخالفین کو انتباہ جاری کردیا ہے کہ وہ کسی غلط فہمی کا شکار ہو کر ان کے عزم و ارادے کے بارے میں غلط تخمینے نہ لگائیں وہ پوری مستعدی سے اپنے مو رچے میں موجود ہیں اور ان کے اسلحہ خانے میں وافر مقدار میں گولہ بارود موجود ہے چوہدری نثار کے حلقہ احباب کی طرح ان کے نکتہ چینوں کا دائرہ بھی بہت وسیع ہے صوم و صلوۃ کے پابندہو نے کے علاوہ ان میں امتیازی وصف ان کا اپنے اصولوں پر سختی سے کاربند رہنا، ملک اور دیانتداری کے دشمنوں کو اپنا دشمن سمجھنا اور انہیں للکارنا ہے نواز شریف حکومت کا وہ روز اول سے حصہ رہے ہیں انہوں نے قائد حزب اختلاف کا منصب سنبھالا تو اس کی شان نرالی بنادی ان دنوں اس عہدے کی جس طور پر بے توقیری ہورہی ہے اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتاہے کہ اصل حیثیت فرد کی ہوتی ہے جو کسی منصب پر فائز ہوتاہے عہدہ تو محض تعارف ہوتا ہے چوہدری نثار علی خان نے وفاق کی سیاست کے دوران ہمیشہ بدعنوانی، کرپشن، جرائم اور دہشت گردی کے خلاف شمشیر برہنہ کا کردار ادا کیا ہے یہی وجہ ہے کہ جن عناصر کا تعارف ان بدترین برائیوں کے حو الے سے بنتا ہے وہ ہمیشہ ان کے خلاف صف آرا رہے ہیں۔ یہ جنگ کبھی یک طرفہ نہیں رہی فریق ثانی نے بھی انہیں کبھی کوئی رعایت نہیں دی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سنجیدہ مرحلے میں وہ جس انداز میں خم ٹھونک کر میدان میں اترے اور پھر کراچی میں انتہا پسندوںا ور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے ضمن میں ان کے سہولت کاروں پر ہاتھ ڈالا گیا تو یہ دلخراش اتفاق تھا کہ وہی نام نہاد سیاسی عناصر جنہیں وہ کبھی ایک آنکھ نہیں بھاتے تھے اب اس نئے قابل نفرت کردار میں ان کے مدمقابل تھے۔ ملک عزیز کی بہادرمسلح افواج نے بے مثال پامردی اور شجاعت کا مظاہرہ کرتےہوئے کراچی میں امن و سلامتی کو یقینی بنایا جسے ملک کے دشمنوں نے پاکستان کی اس شہ رگ کو اپنی گرفت میں لے رکھا تھا ان کا خیال تھا کہ وہ کراچی کو بدامنی میں مبتلا کئے رکھیں گے اور پاکستان کا دم گھٹتا رہے گا چوہدری نثار علی خان نے ان لوگوں کے عزائم کو ناکام بنانے کے لئے قائدانہ کردار ادا کیا اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ صوبائی انتظامیہ کے ہر اہل کار نے وفاقی وزیر داخلہ کے خلاف جائز و ناجائز الزامات کا طومار باندھ دیا۔ پارلیمانی قائدین حزب اختلاف نے ’’ھز ماسٹرز کی وائس‘‘ پر وفاقی وزیر داخلہ کے خلاف محاذ خوب گرم کردیا وہ علالت کےباعث صاحب فراش تھے اور سنگ باری کو دیکھتے اور برداشت کرتے رہے ان کی صحت نے جونہی انہیں اجازت دی تو وہ منظر پر ابھرے انہوں نے ایک ایک کرکے سب کا حساب برابر کردیا سرکاری قائد حزب اختلاف تو منہ بسورتے ہوئے کہتے رہے کہ میں اپنے بارےمیں کسی بات کا جواب یوں نہیں دوں گا میں تو وزیرا عظم سے ہی شکایت لگائوں گا۔ میں اس وقت اپنا موقف پیش کروں گا جب وزیرا عظم قومی اسمبلی کے ایوان میں موجود ہونگے ’’نہ نو من تیل ہوگا اور نہ ہی رادھا ناچے گی‘‘۔ اسی دوران قومی اسمبلی کے دیروزہ اجلاس میں تیل کی مصنوعات کے نرخوں اور پی آئی اے کے حوالے سے بحث شروع ہوئی تو چوہدری نثار علی خان کے حوالے سے سرکاری قائد حزب اختلاف کے اشارے سامنے آنے لگے ان کا خطاب نامکمل تھا کہ اجلاس پیر تک ملتوی ہوگیا اسی اثنا میں وفاقی وزیر داخلہ اسلام آباد کے نواحی علاقے میں اجتماعی شادیوں کی تقریب میں شریک ہوئے وہاں ان کی سخن پروری کی حس بیدار ہوگئی استفسارات کے جواب میں انہوں نے اپنے حریفوں کوچیلنج دی ہے کہ وہ پورے طور پرچوکس رہیں اور عندالضرورت اپنے اصل روپ میں نمایاں ہوسکتے ہیں چوہدری نثار علی خان کا یہ کہنا غور طلب ہے کہ جو ناک اور منہ چڑھا کر منفی تنقید کرتے ہیں وہ اس غلط فہمی کا شکار ہوجاتے ہیں کہ وہ پسندیدہ بن گئے ہیں انگلیاں اٹھانے والے دشمن کے مذموم ارادوں کو تقویت دیتے ہیں۔ انہوں نے بڑی دلسوزی سے بے جا تنقید میں ملوث ہونے والوں کو ہدایت کی کہ وہ دہشت گردی کے حو الے سے سیاسی اسکور برابر کرنے کی روش سے باز رہیں چوہدری نثار علی خان نے پیپلزپارٹی کا نام لئے بغیر کہا کہ اس نے اپنا پانچ سالہ اقتدار سوکر گزارا اور اب سب سے زیادہ تنقید بھی اس کا شعار بن گیا ہے حالانکہ وہ بڑی رعایت سے کام لے رہے تھے انہیں صاف کہہ دینا چاہئے تھا کہ اقتدار کے ان پانچ برسوںمیں اس نے لوٹ مار کرنے اور جرائم کی سرپرستی کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا انہوں نے کھلے لفظوں میں کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ جیتنے کے لئے ذرائع ابلاغ کو متحرک کرنا اشد ضروری ہے انہوں نے ایک مرتبہ پھر پاکستان میں داعش کی موجودگی سے اختلاف کیا اور کہا کہ محض ایشو بنانے کے لئے ایسا کیا جارہا ہے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رکھنے کا عزم کر رکھا ہے پسپائی اختیار نہیں کرینگے چوہدری نثار علی خان نے یہ خوش کن اعلان بھی کیا کہ وفاق المدارس اور حکومت کے درمیان مدارس کی رجسٹریشن پر اتفاق ہوگیا ہے وزیراعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی موجودگی میں وفاق المدارس کا اجلاس طلب کرنے کی تیاری ہورہی ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ ہفتے سیاسی جنگ عظیم ہونے کا خدشہ ہے جہاں چوہدری نثار علی خان کی سرکاری قائد حزب اختلاف سے مڈبھیڑ کے نتیجے میں بڑا کھڑاک پیدا ہونے کا امکان ہے۔ اس تصادم کا راستہ روکنے کیلئے کوششوں کی کامیابی میں بیرون ملک سے موصول ہونے والی ہلہ شیری اور ہدایات بڑی رکاوٹ ہیں۔