• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رمضان میں رہیں پرسکون اور صحت مند

رمضان کا دوسرا ہفتہ شروع ہوچکاہے اور اب سحر وافطار کی روٹین سیٹ ہو چکی ہوگی ۔ گرم موسم میں سارے دن کی بھوک پیاس کے بعد وقتِ افطار جب اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے ٹھنڈا ٹھنڈا شربت یا پانی ہم پیتے ہیں تو جی چاہتاہے کہ گلاس کو منہ سے ہٹائیں ہی نہیں ۔ بہت زیادہ پیٹ بھرنے کے بعد اس قابل نہیں رہتے کہ اپنے کام کاج مستعدی سے کریں اور نماز وغیرہ جیسی عبادات بھی دلجمعی سے کریں، لہٰذا ضروری ہے کہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ رمضان کے دوران ہماری کارکردگی بھی متاثر نہ ہو اور بیماریوں سے بھی دور رہا جائے۔روزے میں مذہبی عبادات کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ انسان اس مہینے میں اپنی صحت کو نہ بھولے۔

گویا انسان کے لیے ضروری ہے کہ اس کے جسم میں پانی کی مقدار صحیح ہو، وہ رمضان کے دوران اعتدال میں کھائے اور اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ اسے مناسب آرام میسر ہے۔طبی ماہرین کہتے ہیں کہ رمضان میں اکثر و بیشتر لوگوں کو جسم میں شوگر اور پانی کی کمی کا مسئلہ درپیش رہتا ہے۔ چونکہ، اس برس رمضان شدید گرمیوں میں ہے، اس لیے روزے داروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس موسم کو مدِ نظر رکھتے ہوئے رمضان کے مہینے کی تیاری کریں۔طبی ماہرین کہتے ہیں کہ چند چھوٹی باتوں کا دھیان رکھ کر مسلمان روزے میں بھی اپنی صحت کا خیال رکھ سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں ہم نے چند ماہرین اور ڈاکٹروں سے رابطہ کرکے صحت مند رہنے کے لئے چند مشورے ترتیب دئیے ہیں۔

اس سال روزہ کادورانیہ تقریباََ 15 گھنٹے کا ہے تو اس دوران پیاسا رہنے سے جسم میں پانی کی کمی ہوسکتی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق بہتر ہے کہ نماز مغرب کے بعد آپ پانی کی ایک بوتل اپنے ساتھ ہی رکھ لیں تاکہ ہر صورت آپ روزانہ کم از کم 1.5 لیٹر پانی پی سکیں، بہت زیادہ ورزش نہ کریں اور ایسے کھانے کھائیں جو پیاس کا باعث نہ بنیں۔

روزے کے دوران آپ صرف رات کو کھانا کھاسکیں گے اور دن بھر بھوکے رہیں گے۔ بہتر ہے کہ سادہ غذاءاپنائیں اور فاسٹ فوڈ سے پرہیز کریں، ممکن ہو تو روزانہ ملٹی وٹامن کی ایک گولی بھی کھالیا کریں تاکہ جسم کو توانائی ملتی رہے۔

بعض اوقات ہم کاہلی کا شکار ہوتے ہیں اور نیند کے باعث سحری پر نہیں اٹھ پاتے۔طبی ماہرین کے نزدیک یہ رویہ غلط ہے۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ سحری ضرور کرنی چاہیئے اور سحری میں ایسی غذا استعمال کرنی چاہیئے جس میں کاربوہائیڈریٹس زیادہ ہوں جیسا کہ روٹی اور دالیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ سونے سے پہلے پیٹ بھر کر کھانا کھالیتے ہیں اور اکثر سحری سے گریز کرتے ہیں۔ تاہم سحری سب سے اہم کھانا ہے اور اس وقت بھرپور غذاءکھائیں۔ ہوسکے تو انڈے، دالوں یا دہی کا استعمال کریں۔

افطار کے وقت کھانے پر ٹوٹ نہ پڑیں، ایسا کرنا بدہضمی کا باعث بنے گا۔افطار کھجور سے کریں، ایسا کرنا نہ صرف سنت ہے بلکہ کھجور جلد ہضم ہوجاتی ہے اور اس طرح خون میں فوری شوگر لیول بڑھا کر توانائی فراہم کرتی ہے،تاہم شوگر کے مریض اس حوالے سے احتیاط کریں اور صرف ایک آدھ کھجور پر اکتفا کریں،افطار پر اعتدال سے خوراک کھانی چاہیئے۔ کوشش کرنی چاہیئے کہ چینی اور چربی سے بنی چیزوں سے پرہیز کیا جائے، کیونکہ یہ کھانے نہ صرف انسانی میٹابولیزم پر منفی اثر ڈالتے ہیں، بلکہ اس سے سر میں درد ہو سکتا ہے اور انسان تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ روزہ کھولنے کے لیے کھجور اور دہی، پانی اور تازہ پھلوں کا رس استعمال کرنا چاہیئے۔ اس کے بعد دس منٹ تک انتظار کرنے کے بعد ایسی خوراک لینی چاہیئے جس میں معدنیات زیادہ ہوں۔

بہت سے لوگوں کو رمضان کے دوران سردرد کی شکایت رہتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دماغ کو ”گلوکوز“ کی درست مقدار نہیں مل رہی ہوتی۔ دوسرا یہ کہ افطار کے وقت بہت سارا کھانا اکٹھا کھالیا جائے تو زیادہ خون ہاضمے کے نظام میں چلا جاتا ہے اور دماغ کو سپلائی متاثر ہوتی ہے۔ اس سے بچنے کے لئے اپنے سونے کا وقت مخصوص کرلیں، بہت زیادہ کھانا اکٹھا نہ کھائیں اور رمضان سے پہلے چائے اور سگریٹ جیسی اشیاءکا استعمال کم کردیں۔

رمضان عبادات کا مہینہ ہے۔ بعض اوقات رمضان میں نیند کے دورانیے میں کمی آ جاتی ہے جو کہ غلط رجحان ہے اور انسان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ سب کو کوشش کرنی چاہیئے کہ دن کے 24 گھنٹے میں کم از کم 8 گھنٹے سویا جائے۔

تازہ ترین