صنفی تفریق کے خلاف مختلف تحاریک نے حالیہ برسوں میں کافی زور پکڑا ہے۔ دلچسپ اور مثبت بات یہ ہے کہ خواتین کے حقوق کے لیے صرف خواتین ہی نہیں، بلکہ کئی مرد حضرات بھی اس میں پیش پیش ہیں۔ #MeTooکے بعد اس تحریک نے مزید زور پکڑا ہے اور اب ہالی ووڈ میں بھی خواتین کے معاوضے، کردار اور مساوی نمائندگی کی کھُل کر بات کی جانے لگی ہے۔
ہالی ووڈ میں مردسپر ہیروز پر بنائی جانے والی فلموں کی ایک طویل فہرست موجود ہے،تاہم اگر ہالی ووڈ شائقین سے کسی سپروومن فلم کا نام پوچھا جائے تو جواب منفی میں ہوگا۔ اب یہ سب بدلنے جارہا ہےکیوں کہ سپر ہیروز پر مبنی فلمیں بنانے والے ہالی ووڈ کے معروف فلم اسٹوڈیو اور کامِک بُک پبلشر ماروِل کامکس(Marvel Comics) نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ پہلی مسلم خاتون سپر ہیرو پر فلم بنانے پر کام کررہے ہیں۔ ’ماروِل کامِکس‘ کے بینر تلے اب تک ’اسپائیڈر مین، تھور، ہلک، آئرن مین، کیپٹن امریکا، بلیک پینتھر، اَوینجرز، ایکس مین، گارڈین آف دی گلیکسی، الٹرون اور ڈاکٹر آکٹوپس سمیت کئی اہم سپر ہیروز اور وِلن کے کردار متعارف کرائے جا چکے ہیں۔ ماروِل کامِکس نے پہلی بار 2013میں ’مِس ماروِل‘ کا کردار اپنی کامِک کتاب ’کیپٹن مارول‘ میں متعارف کرایا تھا۔
بعد ازاں ایک سال بعد 2014میں’مِس مارول‘ کے نام سے ماروِل کامِکس نے الگ کتاب شائع کی، جس میں خواتین کے متعدد کردار متعارف کرائے گئے، ان کرداروں میں مسلم خاتون سپر ہیرو ’کمالہ خان‘ کا کردار بھی شامل تھا۔ اس کردار کو ’ماروِل کامکس‘ کے کردار ’کیپٹن مارول‘ سے متاثر ہوکر بنایا گیا تھا، یہ مارول کا پہلا مسلم خاتون کا کردار تھا، جس نے دنیا بھر میں شہرت حاصل کی۔
یہ ایک افسانوی سپر ہیرو کردار ہے۔ اس کردارکی تخلیق کار پاکستانی نژاد امریکی ثنا ءامانت اور اسٹیفن ویکر ہیں۔ کامک کے مصنف جی ویلو ولسن ہیں اور اس کی تراش خراش اور خد و خال آرٹسٹ ایڈرین الفونا کی مرہونِ منت ہیں۔ کمالہ خان ایک پاکستانی نژاد امریکی ٹین ایجر ہیں، جو کہ اپنی ہیٔت بدلنے پرقادر ہیں اور ان کی یہی خداداد صلاحیت ان کی کہانی کی بنیاد ہے۔ کمالہ خان سپر ہیروز میں شامل ہونے والا ایک اور فرضی کردار ہے۔اس کردار کی عمر 16 سال ہے۔
پاکستانی نژاد امریکی مصنفہ و کامکس ایڈیٹر ثنا ءامانت گزشتہ کئی سال سے مارول کامکس میں بطور ایڈیٹر خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔ ثناء امانت امریکی ریاست نیو جرسی میں رہتی ہیں اور کردار کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے یہ کردار اپنی ذات سے متاثر ہوکر تخلیق کیا ہے۔ اب اسی کردار کو فلمی دنیا میں متعارف کرائے جانے کی تیاریاں جاری ہیں۔ اس طرح، سپرہیرو ایکشن فلموں میں پہلی بار پاکستانی لڑکی سپر ہیرو کے روپ میں جلوہ گر ہوگی۔
مارول اسٹوڈیو کے صدر کیون فیج نے اس بات کی تصدیق کی ہےکہ وہ ’مس مارول‘ کو فلمی دنیا میں متعارف کرانے پر کام کر رہے ہیں۔ کیون فیج کا کہنا تھا کہ ابھی ان کا اسٹوڈیو ’کیپٹن مارول‘ کو متعارف کرانے پر کام کر رہا ہے، جسے آئندہ برس تک فلمی دنیا میں متعارف کرایا جائے گا۔ اندازہ ہے کہ ’مس مارول‘ پر آئندہ برس سے کام شروع ہوگا اور ممکنہ طور پر اسے 2020 تک ریلیز کیا جائے گا۔ تاہم ابھی اس حوالے سے حتمی طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ ابھی یہ بھی واضح نہیں ہے کہ مس مارول میں کتنی خواتین سپر ہیروز ہوں گی اور اس میں مسلم سپر ہیرو لڑکی کمالہ خان کا کردار کون نبھائے گی۔ اس کے علاوہ، پہلی مسلم خاتون سپر ہیرو فلم بنانے کی بات سامنے آتے ہی یہ چہ مگوئیاں تیز ہوگئی ہیں کہ فلم میں کمالہ خان کا کردار کون سی اداکارہ کریں گی۔بعض رپورٹس میں پہلی مسلم سپر ہیرو خاتون کے کردار کے لیے بھارتی اداکارہ’پریانکا چوپڑا‘ کو فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔
تاہم بعض فلمی ناقدین اور مداحوں کا خیال ہے کہ چوں کہ کمالہ خان کا کردار پاکستانی نژاد مسلم لڑکی کا ہے، اس لیے اس کردار کے لیے کسی پاکستانی اداکارہ کو ہی منتخب کیا جائے۔ اسٹوڈیو کا بھی یہی خیال ہے کہ، اس کیریکٹر کے لیے پاکستان سے تعلق رکھنے والی اداکارہ کو ترجیح دی جائے گی۔ اس اعلان کے بعد پاکستانی سپراسٹار ماہرہ خان مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آرہی ہیں، جو حال ہی میں کانز فلم فیسٹول میں اپنے اعتماد اور زبردست خوب صورتی سے ہالی ووڈ کی کئی بڑی بڑی شخصیات کو متاثر کرچکی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پہلی مسلم سپر ہیرو لڑکی کا کردار کس اداکارہ کے حصے میں آتا ہے۔