پشاور(خبرنگار)پشاورمیںمقیم گلگت بلتستان کمیونٹی نے گلگت بلتستان آرڈر2018ءکومسترد کرتے ہوئے آرڈرکے خلاف گلگت میں احتجاج کرنے والے مظاہرین پر تشدد کی شدیدمذمت کی ہے اس سلسلے میں گزشتہ روز پشاور پریس کلب کے باہراحتجاجی مظاہرہ کیاگیا ‘ مظاہرے کی قیادت سماجی کارکن زرمست خان، مولانا وزیر حسین، رضاشگری اور دیگر کررہے تھے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی عوام سے پوچھے بغیر اور وہاں کے عوامی نمائندوں کو اعتماد میں نہ لیتے ہوئے گلگت بلتستان میں ایک کالا قانون رائج کیا جارہاہے انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں گلگت بلتستان کے لوگ اس آرڈر کے خلاف پرامن مظاہرے کررہے ہیں لیکن بعض جگہوں پر مظاہرین پر تشدد کیا جارہا ہے جو غیر آئینی ہے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو گزشتہ 70سالوں سے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے اوراب حکومت کی جانب سے گزشتہ دوسالوں سے آئینی حقوق کے نام پر انتظار کے بعد لالی پاپ دیکر عوام کوبے وقوف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ آرڈر ایک بار بھر گلگت بلتستان کے عوام کو کالے قانون کی طرف لے جانے کی کوشش ہے جس میں ہمارے آئینی حقوق پامال ہورہے ہیں جو انہیں کسی صورت قبول نہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان کو آزاد صوبے کا درجہ دے کر موجودہ آرڈر کو فوری طورپر ختم کیا جائے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر انکے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو گلگت بلتستان کے عوام پورے ملک میں احتجاج کاسلسلہ شروع کردینگے ۔