بچے ہوں یابڑے ،آج کل بیشترافرادکمردردکاشکارنظرآتے ہیں اور ان میں زیادہ تعدادخواتین کی ہے۔ کمر درد 15 سے 45 سال کی عمر کے درمیان عام ہونے لگا ہے اور ایسے افراد جن کا وزن زیادہ ہوتا ہے وہ چلنے پھرنے سے بیزار نظرآتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی کمر کے عضلات کمزور ہو جاتے ہیں اور وہ کمر درد کی شکایت کرتے ہیں۔
کمردرد عام طور سے دو قسم کا ہوتا ہے
شدید درد: اس قسم کادرد عارضی ہوتا ہے جوکچھ دنوں تک رہتا ہے لیکن ادویات اور دیسی نسخوں کے استعمال سے چند ہفتوں میں اس کے اثرات زائل ہوجاتے ہیں۔
دائمی درد: یہ مستقل رہنے والا کمردرد ہے اور چوٹ کے ٹھیک ہوجانے کے بعد بھی اس کے سگنل اعصابی نظام میں مہینوں بلکہ برسوں سرگرم رہتے ہیں۔ایسے درد میں انسان کے عضلات میں کھنچاؤ رہتا ہے جس کی وجہ سے وہ آسانی سے حرکت نہیں کرسکتا۔
کمر درد کی ایک انتہائی عام اور اہم وجہ ہمارا غلط Posture ہے۔ مسلسل کھڑے رہنا، جھکنے میں بے احتیاطی، بچوں کو اٹھانے میں صحیح Posture سے لاعلمی یا غفلت، فرنیچر وغیرہ کی جھاڑ پونچھ اور درستگی کرتے ہوئے کسی وزنی چیز کو گھسیٹنا، اٹھنے، بیٹھنے میں جسم کا کسی غلط زاویے پر حرکت کرنا کمر درد کی وجہ بن سکتا ہے۔ اسی طرح صوفے یا بیڈ پر نیم درازہو کر T.V دیکھنا یا اخبار وغیرہ پڑھنا، غلط ڈیزائن کیے گئے فرنیچر کا استعمال اور کمپیوٹر پر کام کرتے ہوئے غلط انداز اختیار کرنا کمر درد کی وجہ بن سکتی ہیں۔ زچگی کے دوران اپنی جسمانی فٹنس کا خیال نہ رکھنا بھی کمر درد کا باعث بنتاہے۔ اس کیفیت میں پیٹ اور کمر کےپٹھوںکا خیال رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ گاڑی چلانے والی خواتین کو گاڑی کی سیٹ کی پوزیشن اورا سٹیئرنگ سے فاصلہ درست رکھنا چاہیے۔ سیٹ کی پشت کوبالکل سیدھا رکھنے کی بجائے تھوڑا سا پیچھے رکھیں اور کمر کے نچلے حصے کو سہارا دینے کے لیے چھوٹا سا کْشن استعمال کریں۔ اگر سیٹ زیادہ نیچے ہو اور آگے دیکھنے میں دقت ہو تو نیچے ایک کْشن رکھنا چاہیے۔
عورتوں میں کمر درد کی اور بھی بہت سی وجوہات ہیں۔ عورتوں میں کمر درد کی وجہ لمبرا سٹرینز ( lumbar strain) ہوتی ہے اس وجہ سے انٹرورٹیبلر ڈسک (Intervertebral Disc) میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے اور اسپائن سے نکلنے والی نالیوں پر پریشر بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے اٹھتے بیٹھتے کمر میں درد ہوتا ہے۔
باؤل سنڈروم (bowel syndrome)
پراسٹیٹ گلینڈ کے انفیکشن سے کمر کے نچلے حصے میں درد شروع ہو جاتا ہے، گردوں کی پتھری بھی کمر کے درد کا باعث بنتی ہے۔باؤل سنڈروم کی بیماری اکثر کم عمرخواتین کو ہوتی ہے جس سے قبض اور پیٹ درد جیسے امراض لاحق ہو جاتے ہیں اوران امراض کی شدت کمر درد کا باعث بنتی ہے۔دوران حمل اکثر عورتیں کمزروی کا شکار ہو جاتی ہیں، جبکہ آئرن، کیلشیم اوروٹامن کی کمی سے بھی کمر درد جیسے مسائل پیش آتے ہیں۔
کمر درد کی سب سے بڑی اور تشویش ناک وجہ مہروں کے ایک خاص حصے یعنی Disc کی بیماری ہے۔ نیچے کے پانچ مہروں کی Disc میں مسئلہ پیدا ہونے سے کمر میں درد ہوتا ہے۔ابتدائی ایام میں صحیح علاج نہ ملنے سے یہ درد بڑھ کر نیچے کولھے میں اور بعض اوقات ٹانگ میں بھی محسوس ہوتا ہے۔Disc کی تکلیف کی وجہ کوئی چوٹ بھی ہوسکتی ہے ۔
آسٹیو پروسس: عام زبان میں ہڈیوں کے کھوکھلے ہونے کا مرض کہا جاتا ہے، جو مردوں کی نسبت خواتین میں زیادہ عام ہے۔ اس بیماری کی جسم میں کوئی خاص علامات ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے اسے خاموش بیماری کا نام دیا جاتا ہے جو جسم میں کیلشیم کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے ہڈیاں بہت زیادہ کمزور اور بھر بھری ہو جاتی ہیں، جن پر ہلکا سا دباؤ پڑنے، کوئی وزنی چیز اُٹھانے اور حتیٰ کہ کھانسنے سے بھی ٹوٹ جاتی ہیں۔ یہ بیماری ویسے تو پورے جسم کی ہڈیوں پہ اثر انداز ہوتی ہے لیکن اس کا نمایاں اثر ریڑھ کی ہڈی، کولہے کے جوڑ اورکلائی کی ہڈیوں پر زیادہ پڑتاہے۔
اگر کمر درد ہو توخود سے علاج اور ٹوٹکوں سے گریز کرنا چاہیے۔اس تکلیف کو کبھی معمولی سمجھ کر نظر انداز نہ کریں۔ اپنے کنسلٹنٹ سے رجوع کریں، ایکسرے، MRI وغیرہ کے ذریعے مکمل تشخیص کرائیں۔
معالج سے مشورہ کرکے مندرجہ ذیل علاج سے استفادہ کیا جاسکتا ہے
}بیڈ ریسٹ
}NSAID دوائیوں کا استعمال
}فزیو تھراپی
} مختلف ورزشیں
}احتیاطی تدابیر
قدرت نے ہماری ریڑھ کی ہڈی کو کافی مضبوط مگر لچک دار بنایا ہے۔ ریڑھ کی ہڈی 33 مہروں کا ایک سلسلہ ہے جو سرکے نیچے سے شروع ہو کر کمر کے نچلے حصے پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔ہمیشہ Qualified فزیو تھراپسٹ سے مشورہ کے بعد کوئی ورزش کریں کیوں کہ غلط ورزش تکلیف میں افاقہ کی بجائے اضافہ کا باعث بن سکتی ہے۔