پاپ اسٹار، اداکارہ، کامیاب بزنس وومن اور انسان دوست شخصیت، ریحانہ 20فروری 1988کو جزیرہ بارباڈوس میں پیدا ہوئیں اور ان کا پورا نام ’روبن ریحانہ فینٹی‘ ہے۔ ریحانہ کی ابتدائی زندگی، ان کے والدین کی گھریلو ناچاکی اور والد کی نشے کی لت کے باعث منتشر رہی۔ ریحانہ اپنے والدین کے گھریلو مسائل کے باعث، بچپن سے ہی ذہنی کرب میں مبتلا ہوگئی تھیں اور انھیں اکثر سردرد کا مسئلہ درپیش رہتا تھا۔ اس بات کو وہ اپنے دوستوں اور کلاس فیلوز سے چھپائے رکھتی تھیں کہ کہیں وہ انھیں ’ایب نارمل‘ نہ سمجھیں۔ ’کبھی کسی کے سامنے یہ ظاہر نہیں ہونے دیا کہ میں کیا محسوس کرتی تھی۔ میں نے یہ بات اپنے اندر ہی چُھپائے رکھی۔ میں عام لڑکیوں کی طرح اسکول جاتی اور کسی کو خبر نہ ہوتی کہ مجھے کوئی مسئلہ درپیش تھا‘، ریحانہ وہ دن یاد کرتے ہوئے بتاتی ہیں۔
امریکا منتقلی
اپنے گھریلو مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے ریحانہ نے بچپن میں ہی گلوکاری شروع کردی تھی۔ ریحانہ نے اپنی دو کلاس فیلوز کے ساتھ ’گرل گروپ‘ کا آغاز کیا۔ جب وہ 15سال کی تھیں، انھوں نے میوزک پروڈیوسر ایوان راجرز کو آڈیشن دیا، جو اپنی بیوی کے ساتھ جزیرے کے دورے پر آیا ہوا تھا۔ راجرز کو ریحانہ کی آواز اور خوب صورتی نے بہت متاثر کیا۔ ’جس لمحہ ریحانہ کمرے میں داخل ہوئیں، ایسے محسوس ہوا جیسے باقی دو لڑکیاں وہاں وجود ہی نہیں رکھتی تھیں‘، راجرز نے بعد میں ایک انٹرویو میں ریحانہ کی خوب صورتی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا۔گروپ کی ان دو لڑکیوں کے ساتھ ریحانہ کا ساتھ وہیں اختتام کو پہنچا۔ چند ماہ بعد وہ راجرز اور اس کی فیملی کے ساتھ کنیکٹی کٹ منتقل ہوگئیں، اس وقت ریہانہ صرف 16سال کی تھیں۔ ’ بارباڈوس کو خیرباد کہنے کے بعد میں نے پیچھے مڑکر نہ دیکھا‘۔ ریحانہ نے ایک انٹرویو میں کہا۔ جنوری 2005میں راجرز نے لیجنڈری ریپ اسٹار ’جے زی‘ کے ساتھ ریحانہ کے آڈیشن کا بندوبست کیا، جواُن ہی دنوں Def Jamریکارڈز کےصدر منتخب ہوئے تھے۔ جے زی، ریحانہ کی پاورفل شخصیت اور گلوکاری سے اسی طرح فوری متاثر ہوکر رہ گئے، جیسے دو سال قبل راجرز متاثر ہوچکے تھے۔آٹھ ماہ بعد اگست 2005میں ریحانہ کا پہلا سنگل 'Pon De Replay' ریلیز ہوا۔ یہ ایک کلب ٹریک تھا، جو’ بل بورڈ سنگلز‘ چارٹ میںدوسرے نمبر تک آنے میں کامیاب رہا، اس طرح ریحانہ کو اپنے پہلے ہی سنگل کے بعد Next up-and-coming پاپ اسٹار کے اعزاز سے نوازا گیا۔ اسی ماہ ریحانہ کا پہلا البم Music of the Sun ریلیز ہوا۔ یہ البم ’بل بورڈ البمز‘ چارٹ پر 10ویں نمبر پر آگیا۔ اس میں ریحانہ کاایک اور ہٹ سنگل "If It's Lovin'That You Want" بھی شامل تھا۔ اگلے سال ریحانہ کا دوسرا البم ’اے گرل لائک می‘ ریلیز ہوا، جس میں دو بڑے ہٹ سنگلز Unfaithful اور SOS شامل تھے۔ SOSریحانہ کے کیریئر کا پہلا نمبروَن سنگل تھا۔
اِمیج تبدیلی
2007میں ریحانہ ایک ’کیوٹ ٹین پاپ پرنسس‘ امیج سے نکل کر اپنے تیسرے البم Good Girl Gone Bad کے ساتھ ایک سپراسٹار اور ’سیکس سِمبل‘کے طور پر سامنے آئیں، جس میں ’جے زی‘ کے ساتھ ان کا سپرہٹ سنگل Umbrella بھی شامل تھا۔ یہ ٹریک، بل بورڈ سنگلز چارٹ پر نمبروَن پوزیشن پر آنے میں کامیاب رہا، جس پر ریحانہ کو پہلا گریمی ایوارڈ بھی ملا۔ البم چارٹ پر یہ دوسرے نمبر پر رہا۔ اس کامیابی اور گریمی ایوارڈ کے بعد ریحانہ نئی منزلیں طے کرتی چلی گئیں۔اس کے اگلے سال Good Girl Gone Bad: Reloaded ریلیز ہوا۔ 2009میں Rated R، 2010میں Loud، 2011میں Talk That Talk، یہ سارے البمز کئی سپرہٹ سنگلز کے ساتھ کمرشل طور پر انتہائی کامیاب ثابت ہوئے۔ Talk That Talkکے سنگل ’وی فاؤنڈ لَو‘ پر انھیں بیسٹ شارٹ فارم میوزک ویڈیو کیٹیگری میں گریمی ایوارڈ بھی ملا۔ 2012میں ریحانہ کا البم Unapologeticریلیز ہوا۔ یہ البم ناصرف پاپ چارٹس میں نمبروَن پوزیشن پر چھاگیا، بلکہ اس پر ریحانہ گریمی ایوارڈ حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہیں۔
فلمی کیریئر
2012می ں ریحانہ نے سائنس فکشن مووی Battleship میں کام کیا، جب کہ 2015 میں ریلیز ہونے والی بلاک بسٹر اینیمیشن مووی Home میں اپنی آواز دی۔ اسی سال یعنی 2015میں ریحانہ تاریخ کی پہلی آرٹسٹ بن گئی، جن کےسنگلز، انٹرنیٹ پر 10کروڑ بار اسٹریم یا ڈاؤن لوڈ کیے جاچکے ہیں۔ ان کے فروخت ہونے والے ریکارڈز کی تعداد 20 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔
انسان دوست سپراسٹار
امریکا منتقل ہونے کے صرف دو سال بعد ہی 18سال کی عمر میں ریحانہ نے Believe فاؤنڈیشن قائم کی، جس کے تحت وہ شدید بیمار یا خطرناک بیماریوں میں مبتلا بچوں کی مدد کرتی تھیں۔6سال بعد 2012میں انھوں نے اپنے ’گرانڈ پیرنٹس‘ کے نام پر ’کلارا لائیونیل فاؤنڈیشن‘ کی بنیاد رکھی۔
2016میں ریحانہ نےاسی فاؤنڈیشن کےتوسط سے بین الاقوامی ایڈووکیسی گروپ ’گلوبل سٹیزن‘ اور ’گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن‘ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا، جس کے تحت وہ دنیا کے غریب ترین ممالک میں لڑکوں اور خصوصاً لڑکیوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے مل کر کام کریں گی۔وہ یونیسف کے پروجیکٹ Tap کی سفیربھی رہ چکی ہیں، جس کے تحت پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے پیسے اکٹھے کیے جاتے ہیں۔ ریحانہ نےکوئین ایلزبتھ ہسپتال برج ٹاؤن، بارباڈوس میں جدید ترین سینٹر برائے اونکالوجی اینڈ نیوکلیئر میڈیسن تعمیر کروایا ہے، جہاں چھاتی کے سرطان کی تشخیص اور علاج کیا جاتا ہے۔ ان ہی خدمات پر حال ہی میں ریحانہ کو ہارورڈ یونیورسٹی کے Humanitarian of the Year ایوارڈ سےبھی نوازا گیا ہے۔