مردم شماری 2017کے غیرسرکاری اعدادوشمار کے مطابق، پاکستان کی تقریباً 49فی صد آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔تاہم اس کے برعکس، صرف 20فی صد سے کچھ زائد خواتین معاشی میدان میں سرگرم ہیں۔ پاکستان میں خواتین کے لیے حالات پہلے کے مقابلے میں بہتر ضرور ہوئے ہیں، تاہم اب بھی انھیں اطمینان بخش ہرگز نہیں کہا جاسکتا۔
مردوں کے مقابلے میںعورتوں کے لیے پاکستان میں کوئی کاروبار کرنا یا ادارہ چلانا اب بھی انتہائی مشکل ہے۔ اگر اداروںکے سربراہوں کی بات کی جائے تو چند گنتی کی خواتین ہیں، جو اس وقت مختلف اداروں کی سربراہی کررہی ہیں۔ یہ چند باصلاحیت خواتین اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ پاکستانی خواتین بھی صلاحیتوں کے اعتبار سے مردوں سے کم نہیں ہیں، جو ناصرف ملک کے بڑے بڑے اداروں کو بخوبی چلا رہی ہیں بلکہ اپنی صلاحیتوں کو بھی منوا رہی ہیں۔
شازیہ سید
شازیہ سید یونی لیور پاکستان کی چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کے طور پر فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے 20 اپریل 2014 کو یونی لیور بورڈ میں شمولیت اختیار کی اور پھر یکم نومبر 2015 کو یونی لیور پاکستان لمیٹڈ کی سی ای او کے طور پر چارج سنبھال لیا۔ اس سے قبل وہ یونی لیور سری لنکا لمیٹڈ میں چیئرپرسن کے طور پر خدمات سرانجام دے رہی تھیں۔ یونی لیور کے ساتھ اپنے 26 سالہ کیریئر کے دوران وہ مختلف شعبوں میں کام کرچکی ہیں۔ انہوں نے یونی لیور پاکستان اور یونی لیور ویتنام کی کسٹمر ڈیویلپمنٹ اینڈ ہوم اینڈ پرسنل کیئر ٹیمز میں بھی خدمات سرانجام دیں۔ شازیہ شادی شدہ اور 2 بچوں کی والدہ ہیں۔ شازیہ سیدگالف شوق سے کھیلتی ہیں۔
طاہرہ رضا
طاہرہ رضا 23 اپریل 2014 سے فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ کی صدر اور سی ای او کے طور پر خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے 1975 میں اپنے بینکنگ کیریئر کا آغاز ایم سی بی بینک سے کیا اور 1989 میں فرسٹ ویمن بینک میں شمولیت اختیار کی اور بینک کی بانی ایگزیکٹوز میں شمار ہوئیں۔
14 سال یہاں کام کرنے کے بعد انہوں نے نیشنل بینک جوائن کیا اور وہاں مختلف عہدوں پر خدمات سرانجام دیں۔ بینکنگ کے علاوہ طاہرہ کو گولف کھیلنے کا بھی شوق ہے۔ انہوں نے آئی بی اے سے بینکنگ اینڈ فنانس کے شعبے میں ایم بی اے کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور انسٹی ٹیوٹ آف بینکرز اِن پاکستان سے ڈی اے آئی بی پی کی ڈگری بھی حاصل کی ہے۔
مشرف حئی
مشرف حئی پاکستان کی چند بااثر اور کامیاب ترین بزنس خواتین میں سے ایک ہیں، جو فی الوقت لوریل پاکستان کی مینیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے لندن اسکول آف اکنامکس اور امریکا کی بوسٹن یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ مشرف، یونی لیور پاکستان کی چیئر پرسن بھی رہ چکی ہیں۔ وہ پہلی خاتون اور دوسری پاکستانی ہیں، جنہوں نے ملک میں یونی لیور کے آپریشنز کی سربراہی کی۔ انہوں نے 1983 میں یونی لیور کے مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ میں شمولیت اختیار کی۔
1993 سے 1996 تک مشرف حئی نے لندن میں کمپنی کے ہیڈکوارٹر میں کام کیا اور یونی لیور کے مشرقی ایشیا اور افریقا/ مشرق وسطیٰ آپریشنز کی نگرانی کی۔ وطن واپسی پر انہوں نے اسی ادارےکے مختلف شعبوں میں کام کیا اور یکم جولائی 2001 کو انہیں یونی لیور کا سی ای او بنا دیا گیا۔ وہ سٹی بینک پاکستان کی ہیڈ آف کنزیومر بینکنگ کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکی ہیں۔ مشرف حئی کا شمار پاکستان کی اُن خواتین میں ہوتا ہے، جنہوں نے خواتین کی ترقی اور انہیں خودمختار بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہیں 2004 میں فورچون میگزین کی 50 بااثر ترین بزنس خواتین کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا۔
ثناء سفیناز
پاکستان میں مال کلچر اور ریٹیل شاپنگ کلچر کے فروغ سےجن شعبوں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا ہے، ان میں ٹیکسٹائلز بھی شامل ہے۔ ثناء سفیناز کا آئیڈیا دو سہیلیوں ثناء ہاشوانی اور سفیناز منیر کا تھا، جسے انھوں نے مل کر حقیقت کا روپ دیا۔ 2014میں یہ اپنے برانڈ کی سلور جوبلی (25ویں سالگرہ)مکمل کرچکی ہیں۔ 1989میں دونوں سہیلیوں نے مل کر چند ہزار روپوں سے اس کاروبار کا آغاز کیا تھا اور آج ثناء سفیناز پاکستان کی نمایاں کلاتھنگ ریٹیل برانڈ بن چکا ہے۔1989میں، ثناء اور سفیناز اس وقت انٹرپرنیوئر بن کر منظرعام پر اُبھریں، جب خواتین کے لیے کام کرنا آج کے مقابلے میں کہیں زیادہ مشکل تھا، تاہم ان دونوں باہمت سہیلیوں نے معاشرتی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اپنے لیےایک علیحدہ شناخت بنالی۔