عید کی آمد میں دن کم ہیں اور کام زیادہ، رمضان کے آخری دنوںمیں شاپنگ کے ساتھ ساتھ گھر کو سیٹ کرنے یا نت نئے آئیڈیاز کو استعمال میں لانے کی ٹینشن سر پرسوار ہوجاتی ہے۔ ایک طر ف کچن کے مسائل تو دوسری طر ف ڈرائنگ روم کو نیا انداز دینے کی فکر ہوتی ہے ۔ یہ انوکھی بات نہیں، بس ذرا تحمل سے بیٹھ کر منصوبہ بندی کرنےکی ضرورت ہے۔
ترجیحات کے لحاظ سے تمام کاموں کی فہرست بنائیے۔ یعنی سب سے زیادہ ضروری کام کو فہرست میں سب سے اوپر جگہ دیں۔ کاموں کی تکمیل کے دورانیے کااندازہ بھی تحریر کرلیں۔ روزمرہ کاموں کے ساتھ عید کی تیاری کے لیے بھی کچھ وقت مختص کریں۔ معمول کے تمام امور کا ایک شیڈول تحریر کرلیا جائے اور ساتھ ساتھ ہر کام کا وقت بھی درج ہو تو اس سے کاموں کی بروقت تکمیل میں مدد ملتی ہے۔
کاموں کا شیڈول ترتیب دینے اور پھر اس کی مناسبت سے کام کرنے کا ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ یک سوئی سے عبادت کے لیے خاصا وقت مل جاتا ہے۔ ان مبارک دنوں اور راتوں میں رب کی رضا کے حصول کے لیے کوشاں رہنا چاہیے۔ شب بیداری کے لیے افطار کے بعد کچھ دیر آرام کرلیا جائے تو خشوع و خضوع سے عبادت کی جاسکتی ہے۔دن کے اوقات میں عید کی حتیٰ الامکان تیاری کرلی جائے مثلاً عید کے ملبوسات استری کرلیے جائیں، عیدی کے لفافے اور عید پر دینے والے تحائف بھی تیار کرلیے جائیں۔ اس کے علاوہ ملازمین کو عید کے تحائف، ملبوسات یا نقد رقم دینی ہو تو عید سے چند دن قبل دے دیں۔
گھر کی صفائی ایک ساتھ کرنے کے بجائے کوشش کریں روزانہ ایک یا دو کمروں کی صفائی کرلیں اس طرح روزے کی حالت میں تھکاوٹ سے بچ جائیں گی۔ اگر ملازمہ سے گھر کی صفائی کروانی ہے تو بھی اسی طرح کریں۔ اس پر کام کا بوجھ نہ لادیں۔ اسی طرح کمروں میں پردے لگائیں یا آرائشی اشیاء بھی سیٹ کرتے جائیں تاکہ چاند رات کو صرف جھاڑ پونچھ کرلیا جائے اور عید کی صبح صفائی کا کوئی کام نہ کرنا پڑے۔
عید کی دعوت کے پیش نظر اگر آپ کو گھر میں کچھ سیٹنگ کرنی ہے، جیسے بیٹھنے کی جگہ بنانی ہے، قالین بچھانے ہیں، فرنیچر آگے پیچھے کرنا ہے تو یہ سب کام عید سے ایک دن پہلے کرلیں۔ صوفوں اور بستروں کے غلاف، چادر، اور پردے بھی ایک دو دن پہلے تبدیل کرلیں۔یہ سب سے زیادہ ضروری ہے کیونکہ عید مل بیٹھنے اور باتیں کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہے۔ مہمانوں کی آمد سے پہلے تمام کام نمٹا کر تیار ہوجائیں تاکہ آپ بھی عید کا صحیح لطف اٹھا سکیں۔
یہ تو تھیں وہی باتیں ، جو تقریباََ سبھی خواتین جانتی ہیں اور انہیں کرنا بھی چاہیے لیکن جو5 غلطیاںنہیں کرنی چاہئیں ا ن کے بارے میں میری کونڈو مشورے دیتی ہیں۔
1۔سامان کا ڈھیر نہ لگائیں
میری کونڈو کا کہناہے کہ گھر کو منظم کرنے کے دوران آپ کے ہاتھ میں جو سامان آئے، ضروری نہیں کہ وہ آپ کے دل کے بھی قریب ہوں۔ ہاں اگرآپ ایسا سمجھتی ہیں کہ واقعی وہ سامان اتنی وقعت رکھتے ہیں تو انہیں رکھ لیں ورنہ تلف کردیں۔کیونکہ بہت سے گھریلو سامان کے ساتھ آپ کی خوشگواریادیں یا لمحات وابستہ ہوتے ہیں ، لیکن بہت سی چیزیں بوریت کا باعث بھی بن جاتی ہیںجیسے ٹوتھ برش۔ دوسری طرف بہت سی خواتین ہر چیز سینت سینت کر رکھتی ہیں اور چیزوں کا جم غفیر لگالیتی ہیں،حالانکہ موجود ہ دور میں شاید ان کی ضرورت نہ ہو۔مثلاََ ایک دس سال پرانا سوٹ آپ کے پاس ہے ، آپ پہنتی بھی نہیں اور اسے تلف بھی نہیں کررہیں، آپ نے صرف اس لیے سنبھال رکھاہے کہ آپ کو اچھا لگتاہے۔ ٹھیک ہے ایسا ہوتا ہے لیکن بہتر نہیں ہے کہ یہ کسی اور کے پہننے کے کام آجائے۔
2۔ بغیر منصوبہ بندی کے سامان نہ نکالیں
اکثر یہ ہوتاہے کہ چیزو ں کا ڈھیر لگایا اورپھر انھیں نکالنا شرو ع کردیا۔ اس کیلئے آپ کو طریقہ کار طے کرنا پڑے گا تاکہ آپ جذباتی اورذہنی طورپر پُرسکون رہیں اور جسمانی طور پر بھی تھکن کا شکا ر نہ ہوں۔ آپ نے کافی عرصے سے فالتو اشیاء نہیںنکالی ہیں تو اس کیلئے آپ روزانہ کی بنیاد پر درجہ بندی کرسکتی ہیں۔ اگر آپ بچوں کے کمروں کو منظم کرنے جارہی ہیں تو کوشش کریں یہ کام اس وقت ہو جب بچے گھر سے باہر ہوں۔
3۔ جس کی ضرورت ہووہی کام کریں
اب عید کی تیاری کا یہ مطلب نہیں کہ سبھی کام کرڈالیں ، لیونگ ایریا ٹھیک کردیں یا اسٹوریج کے آئیڈیا پر عمل شروع کردیں۔ اگر آپ کو ڈرائنگ روم کوصاف یا منظم کرنا ہے تو اسی پر توجہ مرکوز رکھیں۔
4۔گھر کو دوبار ہ غیر منظم ہونے سے بچائیں
عید کی تیاری میں آپ نے گھر کو منظم اورصاف کرنے میں کمال کردیا ہے تو یاد رکھیں چیزیں بکھرنے یا دوبارہ غیر منظم ہونے میں دیر نہیںلگتی ، کیونکہ ہم بعض اوقات اپنا کام کرکے خیال کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ زندگی عید کےبعد بھی چلتی رہتی ہے تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ گھر کو منظم کرنے کےبعد فالتو اشیاء کا انبار دوبارہ نہ لگنا شروع ہوجائے۔
5۔ جو کام شروع کریں ، اسے ختم بھی کریں
ایسا نہ ہو آپ نے کوئی کام شروع کیا اور درمیان میں اسے نامکمل چھوڑ دیا ۔ اکثر ہم جوش و جذبے سے کام کا آغاز کرتے ہیں ، لیکن تھوڑی دیر میں وہ جذبہ ماند پڑنے لگتا ہے ، ہو سکتا ہے پرانا سامان نکالتے وقت جو تبدیلیاں رونما ہورہی ہوں آپ اس کے کیلئےتیار نہ ہوں لیکن اس سے تبدیلی کی عادت بھی پڑ جاتی ہے۔ اگرآپ نے اس عید پر ڈائننگ ٹیبل تبدیل کرلی ہے تو آپ کھانا کھاتے کھاتے اس کے عادی ہو جائیں گے۔