• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
انشقاقی توانائی پیدا کرنے کا انقلابی منصوبہ

مرزا شاہد برلاس

امریکا کی ریاست میساچوسٹس کے شہرکیمبرج میں واقع میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی((MIT نے ایک پرائیویٹ کمپنی کے سا تھ مل کراگلے پندرہ سال میں ایسی ٹیکنالوجی دریافت کرنے پر کام کرنے کا عندیہ دیا ہے، جس سے جوہری انشقاق(Nuclear Fusion)  کے طریقےکو بروئے کار لاکر انشقاقی(فیوژن) توانائی پیدا کی جاسکے گی۔ اگر ملٹی ملین ڈالر خرچ ہونے والی یہ تحقیق کامیاب ہوگئی تو وہ لامتناہی توانائی پیدا کرنے والا ایسا د روازہ کھول دے گی ، جس کے بعدبغیر کسی آلودگی کے لامحدود توانائی پیدا کرنا ممکن ہوجائے گا۔ یہ عمل ہمارے سورج بشمول تمام ستاروں میں مسلسل جاری رہتا ہے، جس میں ہا ئیڈروجن گیس جل کر ہیلیم گیس بناتی ہے۔

اس میں جس طریقےکار کا اطلاق ہوگا، اس پر50 ملین امریکی ڈالرخرچ کئے جائیں گے۔ ماہرین کے مطابق اس میں ہائی ٹیمپریچر سوپر کنڈکٹر استعمال کئے جائیں گے۔ یہ نئی سوپر کنڈکٹر ایم آئی ٹی اور کیمبرج کی کامن ویلتھ فیوژن سسٹم((CFS کے تحقیق کاروں کواس قابل بنادیں گے کہ وہ اس مقناطیسی میدان کی قوت کو کئی گنا بڑھا سکیں، جس میں ٹوما ہاک ری ایکٹر میں استعمال ہونے والا ہاٹ پلازما ((hot-plasma کا ایندھن رکھا جاتا ہے، جس سے یہ ممکن ہوجائے گاکہ ری ایکٹر سستے اور چھوٹے ہوں اور ان کو پرانے ڈیزائن کی بجائے نئے اور آسان ڈیزائن پر تیار کیا جائے۔جیسا کہ مشکل میں گھرا ہوا انٹر نیشنلITER ہے جو جنوبی فرانس میں ڈیویلپ کیا جارہا ہے۔

یہ معاملہ سائز اور رفتار کا ہے۔ یہ بات سی ایف ایس (CFS) کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر رابرٹ ممگا رڈ نے کہی تھی ۔اس کمپنی کو اٹلی کی توانائی کی کمپنی (ENI ) کی جانب سے 50 ملین ڈالر کی رقم ملی ہے ۔اس میں سے 30ملین ڈالر کی رقم اگلے تین سالوں میں ایم آئی ٹی میں ریسرچ اور ڈیویلپمینٹ پر خرچ کی جائے گی ۔

ممگارڈ کے مطابق اس کے علاوہ علمی ا د ا ر و ں کے سائنسں دانوں اور صنعت کا ر وں کے باہمی اشتراک سے فیوژن کی ٹیکنالوجی کوتجربہ گاہوں سے باہر ما رکیٹ میں لانے میں بھی مدد ملے گی ۔ہائیڈروجن کے ایٹم کے انشقاق((fusion سے ہیلیم گیس بننے سے توانائی کی بہت بڑی مقدار خارج ہوتی ہے جو کاربن سے پاک بجلی بنانے میں کارآمد ہوسکتی ہے۔ لیکن اس عمل کے لیے اتنے زیادہ ٹیمپر یچر کوایک محدود جگہ پر رکھناابھی تک ایک انتہائی ادق کام ہے ،اس کے تمام اندازے ابھی تک تو قابو نہیں آسکے ہیں ۔

انشقاقی توانائی پیدا کرنے کا انقلابی منصوبہ

سی ایف ایس ((CFSحالیہ قائم ہونے والی ایسی کمپنیوں میں نیااضافہ ہے جوپاک و صاف توانائی کی پیداوار کے لئے فیوژن توانائی کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ برطانیہ میں آکسفورڈ میں قائم ٹوکاماک انرجی بھی ایسی ہی ایک اور کمپنی ہے جو اب ایک ایسا ہی نیاٹوکاماک ری ایکٹر ڈیویلپ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس میںہائی ٹیمپریچر سوپر کنڈکٹر استعمال کرتے ہوئے توانائی پیدا کی جاسکے گی۔ لیکن ماہرین کی رائے میں تمام کوششوں میںایم آئی ٹی کی کوشش سب سے زیادہ متاثر کن ہے۔

گیدر سبرگ میری لینڈ میں قائم فیوژن پاور ایسوسی ایٹس کے سر براہ ڈین اسٹیفن کے مطابق اگر ایم آئی ٹی وہ کام کر سکتی ہے ،جس کی بابت انہوں نے کہا ہے تو یہ اس سمت میں سب سے بڑا قدم ہو گا ۔ اس سمت میںسب سے پہلا چیلنج یہ ہوگا کہ تجارتی طور پر ملنے والے سپر کنڈکٹروں کو ملاکر ایک بہت بڑا ہائی ٹیمپریچر برقی مقناطیس بنایا جائے، جس میں تقریباً تین سال کا عرصہ لگے گا، پھر ٹیم کو اُمید ہے کہ اگلے ایک عشرے میں وہ ایک ایسا ابتدائی نمونہ (پروٹوٹائپ)ری ایکٹر ڈیویلپ کر لیں گے ،جو خرچ کرنے والی بجلی سے زیادہ بجلی پیدا کرسکے گا۔ اس کےبعد اُن کو اُمید ہے کہ وہ200میگا واٹ کا پائلٹ پاورپلانٹ بناکر گرڈ کو بجلی سپلائی کرسکیں گے۔

ایم آئی ٹی کے پلازہ سائنس اور فیوژن سینٹرکے ڈپٹی ڈائریکٹر مارٹن گرین والڈ کا کہنا تھا کہ اگر ہم اتنابڑا برقی مقناطیس بنانے میں کام یاب ہوگئے تو اگلے مر حلوں میں بھی کام یاب ہو جائیں گے ۔ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ ایم آئی ٹی کا منصوبہ پر ائیوٹ سر مایہ حاصل کر رہا ہے لیکن وہ متنبہ کرتے ہیں کہ پرائیوٹ انویسٹمینٹ فیوژن پروگرام کے لیے ناکافی رہے گااور وہ کبھی بھی امریکی بجٹ کا نعم البدل نہیں ہو سکے گا ۔ایم آئی ٹی کے تحقیق کاروں کو اُمید ہے کہ ان کے اس کام سے فیوژن ریسرچ میں حکومت کی دل چسپی بڑھ جائے گی ۔

تازہ ترین
تازہ ترین