کراچی(جنگ نیوز) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ریحام کی کتاب اور افتخار چوہدری کے پیچھے شریف برادران ہیں، یہ ہمیشہ ذاتی زندگی اور شوکت خانم اسپتال پر حملے کرتے ہیں، عام انتخابات میں ن لیگ کو شکست دینے کے لئے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی، انٹرا پارٹی انتخابات کروانے میں جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی کے دو گروپس بن گئے، تحریک انصاف کے حکومت میں آنے کے بعد جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی کے درمیان گروپنگ ختم ہوجائے گی،سیاسی قیادت کیلئے صرف اس کا مالی طور پر کرپٹ اور صادق و امین ہونا یا نہ ہونا اہم ہوتا ہے، اصل ایشو کرپشن ہے باقی جو کچھ بھی ہے وہ نان ایشوز ہیں، اقتدار میں آئے تو ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز نہیں دیں گے کیونکہ اس سے کرپشن کو تقویت پہنچتی ہے،شریف برادران نے صرف میری ہی نہیں بینظیر بھٹو کی بھی ذاتی زندگی پر حملے کیے ، ہمارا مقابلہ اسٹیٹس کو کی نمبر ون پارٹی ن لیگ اور اس کے بعد پیپلز پارٹی کے ساتھ ہے،حکومت میں آئے تو پی آئی اے کی نجکاری نہیں کریں گے، 60فیصد سے زائد ٹکٹ پارٹی کے پرانے کارکنوں کو دیئے ہیں، عام انتخابات میں اصل چیز انتخابی مہم ہوتی ہے، ان چار ہفتوں میں لوگ فیصلہ کریں گے کہ وہ کس کو ووٹ دیں، پارٹی کا منشور 3سے 4 جولائی تک آجائے گا، جنوبی وزیرستان میں پی ٹی ایم کے امیدوار علی وزیر کے مقابلہ میں پی ٹی آئی امیدوار کھڑا نہیں کریں گے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر کو انٹرویو دے رہے تھے۔عمران خان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگ تبدیلی چاہتے ہیں لیکن پرانے چہرے دیکھتے ہیں تو سمجھتے ہیں حکومت کوئی بھی آجائے تبدیلی نہیں آئے گی، مہاتیر محمد بھی پرانی سیاسی کلاس کے ساتھ اقتدار میں آیا لیکن اپنے وژن سے ملائیشیا کو تبدیل کردیا، یہ غلط فہمی ہے کہ ملک کے حالات ان الیکٹ ایبلز کی وجہ سے بگڑے جو ہر حکومت کا حصہ بن جاتے ہیں، ملک سیاسی کلاس کی وجہ سے نہیں لیڈر ز کی وجہ سے ترقی نہیں کرپاتے ہیں، ملک کو تبدیل سیاسی قیادت کرتی ہے، آصف زرداری اور نواز شریف کے ماتحت فرشتے بھی آجائیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا، جب قیادت کرپٹ ہوتی ہے تو نیچے لوگ ٹھیک نہیں ہوسکتے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ 1985ء میں ایک فوجی آمر نے نظریاتی سیاست ختم کر کے غیرجماعتی انتخابات کروائے جو پاکستان کی سیاست کے ساتھ بہت بڑا ظلم تھا، اس وقت ترقیاتی فنڈز کے نام پر لوگوں کو اکٹھا کر کے پارٹی بنائی گئی، اس وقت سے پاکستان کی سیاست میں نظریہ نیچے اور مفادات اوپر آگئے، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز کے نام پر دی جانے والی رشوت ختم ہونی چاہئے، ترقیاتی کاموں کیلئے بلدیاتی نظام کو مضبوط بنا نا ہوگا، ارکان اسمبلی کا کام قانون سازی ہونا چاہئے، خیبرپختونخوا حکومت نے 30فیصد ترقیاتی فنڈز براہ راست بلدیاتی اداروں کو دیئے، اقتدار میں آئے تو ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز نہیں دیں گے کیونکہ اس سے کرپشن کو تقویت پہنچتی ہے۔ پارٹی میں گروپنگ کے حوالے سے سوال پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اندر گروپس اور اختلافات ہوتے ہیں انہیں روکنا بہت مشکل ہوتا ہے، انٹرا پارٹی انتخابات کروانے میں جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی کے دو گروپس بن گئے، حکومت میں آنے کے بعدجہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی کے درمیان گروپنگ ختم ہوجائے گی،اگر وزیراعظم تگڑا ہو اور باقاعدگی سے کابینہ کے اجلاس بلائے تو وزراء میں اختلاف نہیں رہتے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھ سے متعلق معاملہ جو ہر الیکشن میں اٹھ جاتا ہے یہ کوئی ایشو ہی نہیں ہے میں اس پر جواب کیوں دوں، سیاسی قیادت کیلئے صرف اس کا مالی طور پر کرپٹ اور صادق و امین ہونا یا نہ ہونا اہم ہوتا ہے، سیاسی لیڈر فرشتے نہیں ہوتے ایسا نہیں ہوسکتا کہ انسان نے زندگی میں کوئی گناہ نہ کیا ہو، شریف برادران ہمیشہ میری ذاتی زندگی اور شوکت خانم اسپتال پرحملے کرتے ہیں، جمائما پر انہوں نے یہودی لابی کے الزامات تک لگائے، ریحام کی کتاب اور چوہدری افتخار کے پیچھے بھی شریف برادران ہیں، شریف برادران نے صرف میری ہی نہیں بینظیر بھٹو اور نصرت بھٹو کی بھی ذاتی زندگی پر حملے کیے ،انہوں نے تو مولانا سمیع الحق کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا، پاکستان کا ایشو صرف یہ ہے کہ کیا عمران خان عوام کا پیسہ ایمانداری سے عوام پر خرچ کرے گا ، عوام الیکشن میں صرف ملکی خزانے کا دیانتداری سے دھیان رکھنے کا مطالبہ کرے گی۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہمارا میچ اسٹیٹس کو کی نمبر ون پارٹی ن لیگ اور پھر پیپلز پارٹی کے ساتھ ہے، پیپلز پارٹی اب صرف اندرون سندھ کی جماعت بن گئی ہے، کراچی میں پیپلز پارٹی کیلئے نشستیں حاصل کرنا بہت مشکل ہوگا، ہمیں میچ جیتنے کیلئے ن لیگ کو ہرانا ہے، ہم ہر وہ حکمت عملی اختیار کریں گے جو ہمیں ن لیگ سے میچ جتوائے ،اس کیلئے ہم دیگر پارٹیوں سے آنے والے لوگوں کو بھی پارٹی میں لے رہے ہیں، جہاں ہمارے پاس طاقتور امیدوار نہیں ہوگا وہاں ن لیگ کو شکست دینے کیلئے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرلیں گے، پی ٹی آئی نے انتخابات جیتنے کیلئے حکمت عملی بنالی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ 60فیصد سے زائد ٹکٹ پارٹی کے پرانے کارکنوں کو دیئے ہیں، جن حلقوں میں مشکل آئی وہاں سروے کروائے، تمام سرویز میں پی ٹی آئی اوپر جارہی اور ن لیگ نیچے آرہی ہے، عام انتخابات میں اصل چیز انتخابی مہم ہوتی ہے، اگلے چار ہفتوں میں لوگ فیصلہ کریں گے کہ وہ کس کو ووٹ دیں، پارٹی امیدواروں سے متعلق 95فیصد سروے درست ثابت ہوئے۔ عمران خان نے بتایا کہ پی ٹی آئی کا منشور 3سے5 جولائی تک آجائے گا، ملک میں عوام صرف حکمرانوں کی خدمت کرنے کیلئے رہ گئے ہیں، حکومت عام آدمی کو سہولیات نہیں دے گی تو وہ کیوں ٹیکس دے گا، حکمرانوں کا ملک کی اکثریت عوام سے کوئی تعلق باقی نہیں رہ گیا ہے، ہمارے پاس ملک چلانے کیلئے پیسہ نہیں رہ گیا ہے، آمدنی کم ،خرچے زیادہ ہونے اور امپورٹس بڑھنے کی وجہ سے قرضے بڑھتے گئے، ملک کو پیروں پر کھڑا کرنا ہمارے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے، وی آئی پی کلچر ختم کرنا ہوگا، گورنر ہاؤسز انگریزوں نے غلاموں کیلئے بنائے تھے، جس ملک پر اتنے قرضے ہوں وہاں حکمران کیسے اس شان و شوکت سے رہ سکتے ہیں، خیبرپختونخوا میں انگریزی بطور مضمون گورنمنٹ اسکولوں میں متعارف کروادی گئی ہے، خیبرپختونخوا میں پرائیویٹ اسکولوں سے ڈیڑھ لاکھ بچے گورنمنٹ اسکولوں میں واپس گئے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ اوورسیز پاکستانی ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کیلئے پاکستان میں سرمایہ کاری کا ماحول بنادیا جائے تو ہم قرضوں سے نکل سکتے ہیں، شہباز شریف نے کچرا اٹھانے کیلئے چائینز کمپنی منگوائی، کیا پاکستان میں کچرا اٹھانے کی صلاحیتیں نہیں کہ باہر سے کمپنی لارہے ہیں، خیبرپختونخوا میں بلین ٹری سونامی منصوبہ کی عالمی سطح پر توثیق کی گئی جسے کسی باہر کی کمپنی نے نہیں مقامی لوگوں نے کامیاب بنایا، شہباز شریف دس سال سے اقتدار میں ہیں لوگوں کی زندگیوں میں کیا بدلاؤ لائے، خیبرپختونخوا میں 1907ء کے بعد اس خطے میں پہلی دفعہ سول پروسیجر کوڈ تبدیل کیا گیا، خیبرپختونخوا میں تمام سول کیسز ایک سال میں ختم ہوں گے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف سب سے بڑی جنگ خیبرپختونخوا میں لڑی گئی اسی لئے وہاں لاپتہ افراد بھی زیادہ ہیں، خیبرپختونخوا کی پولیس آج مثالی پروفیشنل پولیس فورس بن چکی ہے، خیبرپختونخوا پولیس نے کسی مخالف کیخلاف ایف آئی آر نہیں کاٹی مگر ن لیگ نے مجھ پر 32ایف آئی آرز کاٹی ہیں، پنجاب میں پولیس کو مخالفین کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے، حکومت میں آکر اداروں کو غیر سیاسی بنا کر میرٹ لے کر آئیں گے، ن لیگ کے دور میں پانچ حکومتی کارپوریشنز کو 3ہزار 700ارب کا خسارہ ہوا، نواز شریف کی اپنی اسٹیل مل تو چل رہی تھی پاکستان اسٹیل مل بند ہوگئی۔عمران خان نے کہا کہ حکومت میں آئے تو پی آئی اے کی نجکاری نہیں کریں گے، پانچ بڑی کارپوریشنز کو ایک ہولڈنگ کمپنی میں لے آئیں گے، انہیں سیاسی دباؤ سے نکال کر پروفیشنل ادارے بنائیں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی کا معاملہ ایک ٹریجڈی ہے، مہذب دنیا میں کوئی ایسا کیس نہیں سنا کہ ایک ماں تین چھوٹے بچوں کے ساتھ غائب ہوجائے، پاکستان کی حکومت کا عافیہ صدیقی کے معاملہ پر رویہ بہت خراب تھا، تحریک انصاف حکومت میں آئی تو صرف عافیہ صدیقی ہی نہیں ساری دنیا کی جیلوں میں بند پاکستانیوں کی ذمہ داری لے گی، امریکا کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں تو وہ مزید دباؤ بڑھاتا ہے، پاکستان اصولی موقف پر کھڑا ہوجائے تو پھر ریمنڈ ڈیوس پاکستانیوں کو مار کر باہر نہیں جاسکتا، یہ نہیں کہتا کہ ڈرون حملے نہیں ہونے چاہئیں مگر ڈرون حملوں کا فیصلہ پاکستان کو خود کرنا چاہئے، بمباری کر کے دہشتگردی سے لڑنے کی حکمت عملی کے خلاف ہوں کیونکہ اس سے بے قصور لوگ مارے جاتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ پی ٹی ایم کے کچھ مطالبات درست ہیں میں پہلے سے یہ باتیں کررہا تھا، قبائلی علاقوں کی جلد از جلد بحالی کرنا چاہئے، قبائلی علاقوں کی مشکلات ختم کرنے کیلئے بہترین راستہ خیبرپختونخوا سے انضمام ہے، فاٹا جتنی جلدی خیبرپختونخوا میں ضم ہوگا اتنی جلدی انتشار کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے، داعش افغانستان کے سرحدی علاقوں تک آگئی ہے،پی ٹی ایم کے ساتھ مل کر ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، جنوبی وزیرستان میں پی ٹی ایم کے امیدوارعلی وزیر کے مقابلہ میں پی ٹی آئی امیدوار کھڑا نہیں کرے گی۔