نوید عصمت کاہلوں
پنجاب میں تقریباً 6 ملین ایکڑ سے زائد رقبہ پر مختلف قسم کے چارہ جات کاشت ہونے کے باوجود بھی جانوروں کو ضرورت کے مطابق سبز چارہ دستیاب نہیں ہورہا جس سے اکثر جانوروں کی صحت خراب ہوجاتی ہے۔ ان ضروریات کے پیش نظر مویشیوں کی تعداد میں بھی سالانہ خاطر خواہ اضافہ ہورہا ہے۔ جانوروں کی غذا ئی ضروریات پوری کرنے کیلئے چارہ جات سستے مگر اہم ترین جزو ہیں۔ غذائیت سے بھرپور چاروں سے نہ صرف دودھ کی پیداوار بڑھائی جا سکتی ہے بلکہ جانوروں میں پروٹین، نمکیات اور غذائیت کا تناسب بھی برقرار رکھا جاسکتا ہے۔پنجاب کے آبپاش و بارانی علاقوں میں ان چاروں کی کاشت کے فروغ سے چارے کی پیداوار میں اضافہ ممکن ہے جس سے جانوروں کیلئے چارے کی قلت کے مسئلے پر قابو پانے میں مدد لی جاسکتی ہے۔ جوار گرمیوں کا ایک اہم اور جانوروں کا پسندیدہ چارہ ہے کیونکہ اس میں اقسام کی مناسبت سے لحمیات تقریباً7 تا 12فیصد ہوتے ہیں۔ جوار چونکہ گرمی اور خشکی برداشت کر لیتی ہے اس لیے پنجاب کے اکثر علاقوں میںکامیابی سے کاشت کی جاسکتی ہے ۔ اس کا غلہ مرغیوں کی بہترین خوراک ہے ۔ جوار کی منظور شدہ اقسام میں جے ایس 2002 قسم شعبہ چارہ جات سرگودھا کی منظور شدہ قسم ہے جو سب مروجہ اقسام سے زیادہ سبزچارہ کی پیداوار دیتی ہے اور 700 من فی ایکڑ تک ہے۔ یہ قسم زیادہ دیر تک سبز رہتی ہے۔ جانور اسے رغبت سے کھاتے ہیں۔ہیگاری: لمبے قد، درمیانی ،کھلی د مبی والی جوار کی میٹھی قسم ہے۔ سبز چارے کی پیداوار 550من فی ایکڑ ہے چارے کے علاوہ اس کے بیج کی پیداوار بھی حوصلہ افزا ہے۔ جے ایس263: یہ چارے اور دانے دونوں مقاصد کیلئے موزوں قسم ہے ۔ اس کا قد لمبا اور دمبی نیچے کی طرف مڑی ہو ئی ہوتی ہے۔ سبزچارے کی پیداوار 500من فی ایکڑ ہے تاہم اس قسم پر ریڈ لیف سپاٹ بیماری کا حملہ ہوتا ہے ۔ اس لئے اس کو کاشت کرنے سے پہلے بیج کو سفارش کردہ پھپھوند کش زہر لگانا ضروری ہے۔ چکوال جوار: یہ بارانی علاقہ جات کیلئے موزوں قسم ہے۔ میٹھی اور زیادہ دیر تک سبز رہتی ہے اور جانور اسے شوق سے کھاتے ہیں۔ جوار2011: یہ قسم 2011میں منظور ہوئی۔ قد آور اور میٹھی ہے اورجانور اسے شوق سے کھاتے ہیں۔ اس کے سبز چارہ کی پیداوار 720من اوربیج کی پیداوار30 من فی ایکڑ ہے۔ بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہے۔
باجرہ موسم گرما کا ایک اہم چارہ ہے اور اس کے سبز چارے اور بیج دونوں میں بہت سے غذائی اجزاپائے جاتے ہیں۔یہ فصل دودھیل اور باربر داری والے جانوروں کیلئے یکساں مفید ہے ۔ باجرہ کے غلے کو خصوصاً مرغیوں کی خوراک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔اس میں پانی کی کمی کو دوسرے چارہ جات کے مقابلہ میں بہتر طور پر برداشت کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔اس لئے باجرہ کو بارانی علاقوں کی فصل بھی کہا جاتا ہے۔ ایم بی 87-(ملٹی کٹ باجرہ)شعبہ چارہ جات سرگودھا کی زیادہ کٹائیاں دینے والی منظور شدہ قسم ہے۔ اسے مارچ میں کاشت کرکے جولائی تک دو یا تین کٹائیاں لے کر بیج کیلئے چھوڑا جاسکتا ہے اور باآسانی 10 من بیج فی ایکڑ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس قسم کے پودے چونکہ قد میں چھوٹے ہوتے ہیں لہٰذا اس فصل کے گرنے کا کوئی امکان نہیں ہوتا۔اس قسم کی سبز چارے کی پیداوار 500 من فی ایکڑ تک ہے۔ جوار و باجرہ موسم گرما کی چارہ کی اہم فصلیںہیںپنجاب کی آب وہوا ان فصلوں کیلئے نہایت موزوں ہے ۔ اس فصلوں میں چونکہ خشک سالی برداشت کرنے کی صلاحیت موجود ہے اس لیے یہ فصلیں پنجاب کے آبپاش اور بارانی دونوں علاقوں میں کامیابی سے کاشت کی جا سکتی ہے۔چارے والی فصلیں مارچ سے جولائی تک حسب ضرورت کاشت کی جا سکتی ہیں جبکہ بیج والی فصلوں کی کاشت شروع جولائی سے وسط جولائی تک مکمل کر لی جائیں۔چارے کی اگیتی فصل میں اگر رواں ملا کر کاشت کر لئے جائیں تو چارے کی غذائیت اورپیداوار بڑھ جاتی ہے۔کاشتکار چاروں کیلئے ان فصلوں کو عام طور پر بذریعہ چھٹہ کاشت کرتے ہیں لیکن چاروں کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے حصول اور بیج والی فصلوں کو ایک فٹ کے فاصلے پر قطاروں میں بذریعہ ڈرل کاشت کیا جائے۔ان کا بیج زیادہ گہرائی میں نہ جائے کیونکہ ان کے بیج چھوٹے ہوتے ہیںاور اگائو متاثر ہوتا ہے۔ جوار ہلکی کلراٹھی زمین پر بھی کاشت کی جا سکتی ہے لیکن زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے بھاری میرا زمین جہاں پانی کا نکاس اچھا ہو بہترین ہوتی ہے۔باجرہ کی فصل کلراٹھی اور سیم زدہ زمینو ںکے علاوہ ہر قسم کی زمین پر کاشت کی جاسکتی ہے تاہم ہلکی میرا زمین جہاں پانی کا نکاس اچھا ہو اس کی کاشت کیلئے موزوں ہے۔ زمین کا ہموار ہونا اچھی پیداوار کا ضامن ہے۔ اگر پچھلی فصل پر مٹی پلٹنے والا ہل نہ چلایا گیا ہو تو ایک بار مٹی پلٹنے والا ہل اور دو دفعہ کلٹیویٹر بمعہ سہاگہ چلا کر اسے نرم اور بھر بھرا کرلیا جائے۔ چارہ جوارکیلئے 32سے35کلو گرام او ر دانوںکیلئے 6سے 8کلو گرام بیج فی ایکڑ کافی ہوتا ہے گو چھٹہ سے کاشت کا عام رواج ہے۔ لیکن اچھی پیداوار لینے کیلئے ایک فٹ کے فاصلے پر لائنوں میں بوائی کی جائے جبکہ بیج کیلئے فصل ڈیڑھ سے دو فٹ کے فاصلے پرلائنوں میں کاشت کی جائے۔ بارانی علاقوں میں کاشتکار وتر کی کیفیت کو مد نظر رکھتے ہوئے بیج والی فصل کی کاشت کیلئے شرح بیج میں اضافہ کر لیں۔ باجرہ کی چارہ والی فصل کیلئے 4 سے 6 کلو گرام فی ایکڑ بیج استعما ل کیا جائے اوربیج والی فصل کیلئے 2 سے 3 کلو گرام بیج فی ایکڑ کافی ہوتا ہے۔ صاف ستھرا، صحت مند بیج اچھی پیداوار کا ضامن ہوتا ہے ا س لیے بوائی سے پہلے بیج کو اچھی طرح صاف کر لیا جائے اوراس کو مناسب پھپھوند کش زہر لگا کر کاشت کیا جائے۔ بوائی سے ایک ما ہ قبل 3یا4ٹرالی گوبر کی گلی سڑی کھاد فی ایکڑ یکساں بکھیری اور ہل چلا کرزمین میں ملا یا جائے ۔ اگر فصل کی حالت اچھی ہو تودوسرے پانی کے وقت استعمال ہونے والی یوریا کھاد میںبچت کی جاسکتی ہے۔بارانی علاقوںمیں سفارش کردہ دو بوری نائٹروفاس کھاد بوائی سے پہلے زمین کی تیاری کے وقت ڈالی جائیں۔جوار و باجرہ کی فصلوں کو 2سے 3 پانی درکار ہوتے ہیں۔ پہلا پانی بوائی کے تین ہفتے بعد اور بعد میں حسب ضرورت 2 مزید پانی لگائے جائیں۔ بیج والی فصل کو دانے بنتے وقت پانی کی کمی ہر گز نہ آنے دی جائے ورنہ پیداوار اور دانے کا معیار متاثر ہو گا ۔ جوار و باجرہ کی چارہ والی فصلوں کو 50فیصد پھول نکلنے پر کاٹ لینا چاہیے۔اس وقت فصل کاٹنے پر زیادہ پیداوار اور مناسب غذائیت حاصل ہوتی ہے۔ اگرچارہ جواروالی فصل کا قدتین فٹ سے کم ہو اور فصل پانی کی کمی کا شکار ہو تو اسے جانوروں کو احتیاط سے کھلائیں کیونکہ اس حالت میں اس میں ایک زہریلا مادہ ہائیڈروسائینک ایسڈ(HCN) پیدا ہو جاتا ہے جو جانوروں کیلئے نہایت مضر ہے۔ اس لیے کوشش کی جائے کہ ایک پانی لگا کر چارہ جوار جانوروں کو کھلایا جائے ۔موڈھی فصل کا چارہ کھلانے میں بھی احتیاط برتنی ضروری ہے۔ اس صورت میں بھوسہ وغیرہ یا کوئی اور سبز چارہ اس کے ساتھ ملایا جا سکتا ہے۔ جوار و باجرہ کی بیج والی فصلیں جب نومبر میں پک کر تیار ہوجائیں تو ان کے سٹے کاٹ کر خشک جگہ پر اکٹھے کر لئے جائیں اور باقی فصل کے گٹھے باندھ کر رکھ دیا جائے اور اسے سردیوں میں جانوروں کو کھلایا جائے ۔ جوار و باجرہ کی چارے والی فصلوں پر عام طور پر کسی زہر کا استعمال نہیں کیا جاتا تاہم اگربیج والی جوار کی فصل پر تنے کی سنڈی ، کونپل کی مکھی اور مائٹس وغیرہ کا حملہ زیادہ ہو جائے تومحکمہ زراعت توسیع و پیسٹ وارننگ کے مقامی عملہ کے مشورہ سے مناسب زہریں استعمال کی جائیں اوران ضرررساں کیڑوں کا بروقت انسداد کیا جائے۔جوار کی فصل پر ریڈ لیف سپاٹ اور پھر بیج والی فصل پر کانگیاری کا حملہ ہوتا ہے ۔ ان بیماریوں کے تدارک کیلئے بیج صحت مند استعمال کیا جائے اوراس کو سفارش کردہ مناسب پھپھوند کش زہر لگا کر کاشت کیا جائے ۔ بیج والی فصل میں کانگیاری زدہ پودوں کے سٹے کاٹ کر جلا دئے جائیں یا زمین میں دبا دئیے جائیں۔