شاہپورچاکر ( رپورٹ ؛ ایاز ڈاہری ) ضلع سانگھڑ میں انتخابات میں عوام کی دلچسپی برائے نام ہے ۔عوام پیلزپارٹی اور فنکشنل لیگ سے سے نالاں ہیں ۔عوام کی عدم دلچسپی نے تمام امیدواران کی نیندیں اڑارکھی ہیں رقبہ کے لحاظ سے صوبہ سندھ کا دوسرا بڑا ضلع ہے جس میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد10 لاکھ زائد ہے۔ سانگھڑ کے قیام کے بعد سے اس ضلع میں کئی دہائیوں تک مسلم لیگ فنکشنل ضلعی اقتدار میں رہی قومی و صوبائی الیکشن میں ہمیشہ حروں کے روحانی پیشوا پیر پگارا کے حمایت یافتہ امیدوار کامیابی حاصل کرتے رہے۔ لیکن 2008 اور 2013 ا کے عام انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی نے ضلع سانگھڑ میں اپنی جڑیں مضبوط کیں اور 2016 کے بلدیاتی الیکشن میں تاریخ میں پہلی بار پیپلز پارٹی نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرکے ڈسٹرکٹ کونسل کا چیئرمین منتخب کروانے میں کامیاب رہی بظاہر پیپلز پارٹی کی کامیابی کا نتیجہ پیپلز سانگھڑ میں موجود پنجابی برادری کا بڑی تعداد میں ووٹ بتایا جاتاہے جو اس سے قبل مسلم لیگ فنکشنل کو پڑتا تھاجبکہ 2018 کے عام انتخابات میں بھی سانگھڑ کے قومی و صوبائی اسمبلی کے کئی حلقوں پر پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے درمیان سخت کانٹے کا مقابلہ ہونے کی توقع ہے ضلع بھرمیں پیپلز پارٹی اور فنکشنل مسلم لیگ کا ووٹ بنک برابری کی سطح کا سمجھاجارہا ہے جبکہ وہی سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے غیرجانبدار تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ وہی امیدوار اور پارٹی کامیاب ہوگی جو سیٹلر کا ووٹ زیادہ سے زیادہ حاصل کرپائے گی ۔ جبکہ پہلی مرتبہ تحریک انصاف کےامیدواران بھی غیرمعمولی رزلٹ دینے کے لیے تیار ہیں ۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ ن ۔ جے یو ۔آئی ۔ ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار بھی فارم بھروا کرالیکشن میں شرکت کررہے ہیں۔