• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
5 جولائی سے 5 جولائی تک

5 جولائی 1977ء کا سیاہ دن پاکستان پر ایک ایسی تاریک رات بن کر مسلط ہو گیا جس کے بد اثرات کسی نہ کسی طرح آج بھی پاکستان پر سایہ کیے ہوئے ہیں، وقت گزر جاتا ہے، واقعات تاریخ بن جاتے ہیں اور بعض لمحے صدیوں کا سفر طے کر کے آئندہ واقعات کا سنگ میل بن جاتے ہیں، آج سے ٹھیک41 برس پہلے بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا۔

پاکستان میں نوزائیدہ جمہوریت کی پیٹھ پر ایک ایسا وار کیا گیا جس کے اثرات سے ملک و قوم آج تک باہر نہیں آ سکے، ملک میں تیسرے مارشل لاء کا نفاذ کیا گیا، 90 دنوں میں انتخابات کروانے کا وعدہ 11سالوں پر محیط ہو گیا، 5 جولائی 1977ء کے شب خوں کے نتیجے میں ملک کےپہلے منتخب وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا اور ایک متنازع عدالتی فیصلے کے نتیجے میں عالم اسلام کو پہلا ایٹم بم دینے والے پاکستان کے جلیل القدر سپوت کو تختہ دار پر لٹکا کر بقول ہنری کیسنجر نشان عبرت بنا دیا گیا، نوزائیدہ جمہوریت اپنے انجام کو پہنچ چکی تھی، دلچسپ اتفاق ہے کہ ٹھیک 41 برس بعد بھی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے قائد کو تقریباً اسی قسم کے حالات کا سامنا ہے، ان پر مقدمات جاری ہیں اور کسی بھی وقت انہیں سنگین سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جمہوریت آج بھی اسی طرح لرز رہی ہے جیسا ٹھیک 41برس پہلے لرز رہی تھی، بس یوں معلوم ہوتا ہے کہ یار دوستوں نے کہانی کو عوامی انداز میں دلچسپ بنانے کے لیے بہت محنت کی ہے۔

اس مرتبہ کہانی میں عوام کے من پسند کردار بھی ہیں، بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ ہالی وڈ اور بالی وڈ کی مشہور فلموں کے نام بھی تواتر سے میڈیا کی خبروں کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔

خیر بات ہو رہی تھی ٹھیک 41 برس پہلے کی، اس حوالے سے کبھی کبھی اکثر میرے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ آج سے ٹھیک 41 برس پہلے جو کچھ ہوا کاش نہ ہوا ہوتا اور جو ہونے جا رہا ہے کاش وہ بھی نہ ہو تو کتنا اچھا ہوتا کہ قائد اعظم کا پاکستان ہمیشہ قائم رہے اور دشمن اپنے مذموم ارادوں میں کبھی کامیاب نہ ہو سکے۔

(صاحبزادہ محمد زابر سعید بدر 50کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ممتاز صحافی، محقق اور ابلاغ عامہ کی درس و تدریس سے وابستہ ہیں، حال ہی میں بہترین میڈیا ایجوکیشنسٹ بھی قرار پائے ہیں)

تازہ ترین