• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب میں مشرف دور کے افسر، ن لیگ کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، رانا ثناء

نیب میں مشرف دور کے افسر، ن لیگ کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، رانا ثناء

کراچی (جنگ نیوز)جیو کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کیساتھ ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ شہباز شریف کا دعویٰ ہے کہ احد چیمہ اور فواد حسن فواد کے پاس ان کیخلاف کوئی ثبوت نہیں ہے، اگر فواد حسن فواد کے پاس کوئی ایسی دستاویز ہوتی جسے دے کر وہ خود کو کیس سے نکال سکتے تو وہ شاید نکال لیتے، اس دوران نیب اور فواد حسن فوادکے درمیان ایک سرد جنگ چل رہی تھی، فواد حسن فواد وعدہ معاف گواہ بن جاتے تو شاید انہیں گرفتار نہ کیا جاتا، احد چیمہ کے حوالے سے بھی دعوے کیے گئے تھے کہ انہوں نے شہباز شریف کیخلاف ثبوت دیدیئے ہیں مگر ابھی تک شہباز شریف گرفتار نہیں ہوئے، فواد حسن فواد کے قریبی ذرائع کے مطابق انہیں وعدہ معاف گواہ بننے کی صورت میں گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی تھی مگر وہ نہیں مانے اس لئے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ن لیگ کی قیادت کیخلاف انتقامی کارروائی کی جارہی ہے، احد چیمہ کی گرفتاری کے وقت بہت دعوے کیے گئے لیکن کچھ ثابت نہیں ہوسکا، احد چیمہ کی گرفتاری جائز قرار دینے کیلئے اِدھر اُدھر سے پکڑدھکڑ کر ریفرنس بنایا گیا ، فواد حسن فواد انتہائی دیانتدار اور قابل افسر ہے، لوگوں سے زبردستی لیے گئے بیانات کی بنیاد پر فواد حسن فواد کو گرفتار کیا گیا، کیا نواز شریف کا پرنسپل سیکرٹری ٹھیکے الاٹ کرتا تھا، آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں پیراگون کمپنی کو کوئی ادائیگی ہی نہیں ہوئی تو نقصان کیسے ہوگیا، ن لیگ کو نقصان پہنچانے کیلئے نیب کو استعمال کیا جارہا ہے، نیب جنرل مشرف دور کے آفیسرز سے بھرا ہوا ہے، ان آفیسرز کیخلاف سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں، چیئرمین نیب ن لیگ کے خلاف انتقامی کارروائی کا نوٹس لیتے ہوئے اسے بند کروائیں۔نمائندہ روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون رضوان شہزاد نے کہا کہ عدالت اگر سمجھتی ہے کہ اثاثوں سے متعلق بارِ ثبوت ملزمان پر آگیا ہے تو پھر سزا ہوجائے گی، لیکن اگر عدالت سمجھتی ہے پراسیکیوشن بارِ ثبوت ملزمان پر منتقل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے تو پھر ملزمان کو سزا نہیں ہوسکتی، کیلبری فونٹ سے متعلق رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ میں بہت سی کمزوریاں سامنے آئیں، ریڈلے کی سی وی میں کہیں نہیں لکھا کہ وہ فونٹ آئیڈینٹی فکیشن ایکسپرٹ ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ ریڈلے کی بیٹی کی سی وی میں ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ فون آئیڈینٹی فکیشن ایکسپرٹ ہے، لیکن رابرٹ ریڈلے کی بیٹی اس کیس میں گواہ نہیں ہے ، ریڈلے نے جرح کے دوران قبول کیا کہ کیلبری فونٹ 2005ء میں دستیاب تھا اور انہوں نے خود اسے ڈاؤن لوڈ کر کے استعمال کیا تھا ،یہ چیزیں اس معاملہ میں سزا کے حوالے سے کافی شکوک پیدا کرتی ہیں۔نمائندہ روزنامہ ڈان اسد ملک نے کہا کہ شریف خاندان کیخلاف ریفرنس غیرمعمولی تیزرفتاری سے چلایا گیا ہے، اس کیس میں چونکہ بہت غیرمعمولی چیزیں ہوئی ہیں تو اس میں فیصلہ بھی غیرمعمولی ہی آئے گا جو کم از کم ملزمان کے حق میں نہیں ہوگا۔نمائندہ جیو نیوز اویس یوسف زئی کی گفتگو نمائندہ جیو نیوز اویس یوسف زئی نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں خواجہ حارث کامیابی سے نواز شریف کا دفاع کرتے نظر آئے، ان کا کہنا تھا کہ لندن فلیٹس سے متعلق بارِ ثبوت شریف خاندان پر منتقل نہیں ہوا ہے، ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کا دارومدار جے آئی ٹی رپورٹ پر ہے، ایون فیلڈ ریفرنس میں قطری شہزادے حمد بن جاسم کا بیان لیا جانا ضروری تھا مگر ان کا بیان نہیں لیا گیا، عموماً عدالت ایسے معاملہ میں ملزم کو شک کا فائدہ دیتی ہے کیونکہ یہ خامی پراسیکیوشن کی ہے۔سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان عام انتخابات میں جیتنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، تحریک لبیک ایک ایسا پریشر گروپ بن گیا ہے جس کا اپنا ووٹ بینک ہے، ٹی ایل پی کے امیدواروں کا انتخاب لڑنا پی ٹی آئی کیلئے نقصان دہ ہے، تحریک لبیک کے تمام ووٹرز مسلم لیگ ن کے مخالف لوگ ہیں اگر یہ انتخابات میں نہیں ہوتی تو یہ ووٹ تحریک انصاف کو ملتا، تحریک لبیک ملک بھر میں ووٹ لے کر خود کو ملک گیر جماعت ثابت کرنا چاہتی ہے، ٹی ایل پی کے سربراہ خادم حسین رضوی بہت اچھے آرگنائزر ہیں، اگر ایسی ہی ان کی گروتھ ہوتی رہی تو آنے والے دنوں میں تحریک لبیک بڑی قوت بن کر سامنے آسکتی ہے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف گرفتار ہوں گے یا نہیں یہ فیصلہ جمعہ کو ہوگا مگر آج ایک بڑی گرفتاری سامنے آگئی ہے، نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری اور بائیس گریڈ کے سرکاری افسر فواد حسن فواد کو گرفتار کرلیا ہے،فواد حسن فواد کی گرفتاری بہت اہم ہے کیونکہ انہیں نواز شریف کا بہت قریبی بیوروکریٹ سمجھا جاتا ہے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جب نواز شریف وزیراعظم ہاؤس میں تھے تو فواد حسن فواد کے پاس وفاقی وزراء سے بھی زیادہ اختیارات تھے اور وہ بہت سے اہم فیصلوں کا حصہ رہے۔

تازہ ترین