• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’ارےمیاں ۔۔۔۔ آج آئینے میں چہرہ تو بہت صاف دکھائی دے رہا ہے۔‘‘’’ بس ملک صاحب نیا لگا ہے، پرانے والے پر داغ ، دھبے اور رنگ گرنے سے دھندلا نظر آ تا تھا گاہک اکثر اعتراض کرتے تھے کہ شیشہ گندا ہے، چہرا صاف دکھا ئی نہیں دیتا ، اچھا ہے نا اب گاہکوں کو اپنا آپ صاف نظر آئے گا‘‘۔’[ آپ ٹھیک کہتے ہیں دنیا میں ہر شخص کی کوشش ہے کہ وہ دوسروں سے منفرد، دل کش اور خوبصور ت نظر آئے، جس سے اس کی عزت وو قار میں اضافہ ہو۔ ‘‘ہمارے حکمرانوں، سیاست دانوں اور شہریوں کو بھی ایسے ہی ایک آئینے کی ضرورت ہے، جس میں ان کا ضمیر، نیت اور اعمال صاف نظر آ سکیں۔

ہمارے ملک میں حکومتی و ریاستی ادارے حکمرانوں اور سیاست دانوں کی خدمت پرمامور ہیں اور غریب عوام کے ساتھ جانوروں سے بھی برا ا سلوک کیا جاتا ہے۔ سیاست دانوں کی چاہت ہے "اقتدار ۔۔۔ ا ختیار" یعنی یہ ایک ہی سکے کے دو ُرخ ۔ماضی میں جس پارٹی کی بھی حکومت رہی ، کرپشن کی عظیم داستان رقم ہوئیں ۔ تمام سیاسی پارٹیوں نے اپنے اختیار کو استعمال کرتے ہوئے خوب لوٹ کھسوٹ ، فراڈ اور دھوکہ دہی سے اپنی جیبیں بھریں ،بیرون ممالک میں محلات و جائدادیں بنائیں ، افسوسناک امر یہ ہے کہ اس بندر بانٹ میں آئین و قانونی ضابطوں کے ساتھ ساتھ اسلامی اصولوں کو مکمل نظر اندازکر دیا گیا ۔

ہمارے حکمرانوں ، سیاست دانوں نے کبھی بھی عوام کے بارے میں نہیں سوچا وہ کیسے ہیں اور ملکی حالات کس نہج پر پہنچ چکے ہیں، اس کی کسی کو بھی کوئی پروا نہیں ، اپنے ادوار میںما سوائے ایک دوسرے پر بہتان اور الزام لگانے کے کچھ نہیں کیا۔ آج تک جمہوری ادوار میں باری کا کھیل کھیلا جا رہا ہے " پہلے میری باری۔۔۔ پھر تیری باری "۔ جس کے اثرات قوم کے وسیع تر مفاد میں ہونے کے بجائے منفی طور پر مرتب ہوئےہیں ۔ یہاں شخصی آمریت کی اس سے بڑھ کر بد ترین مثال کیا ہوگی کہ آج بھی میرٹ کو چھوڑ کر نوازنے اور باٹنے کا سلسلہ جاری ہے۔ عہدے اور من پسند تقرریاںہورہی ہیں اور جن پر یہ نوازشات لٹائی جارہی ہیں وہ اپنے مخالفین سے نپٹنے کے لیے ہر دائرہ اور اخلاقی حد پار کر جاتے ہیں ۔ الزام تراشی ، بہتان بازی ، جھوٹ اور کردار کشی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے ۔

اس تمام صورت حال میں عوام الناس کی ذمہ داری ہے کہ ووٹ جیسی اہم ترین امانت کا سوچ سمجھ کر استعمال کریں ، ایسے کرپٹ، فراڈ امافیا کے نرغے میں نہ آئیں جو پانچ سال اقتدار و اختیار کے مزے لوٹنے کے بعد دوبارہ عوام کو سبز باغ دکھا کر ووٹ لینے کے چکر میں ہیں۔ الیکشن کے دنوں میں ایک بریانی کی پلیٹ پر اپنے ضمیر کا سودا مت کریں۔ ہر شہری کو چاہیے کہ وہ اپنے علاقے کے نمائندے سے پارٹی منشور کے بارے میں دریافت کرے۔ یہ لمحہ فکریہ ہے کہ ہمارے بعد آزاد ہونے والے ممالک آج ترقی و خوشحالی کی دوڑ میں ہم سے آگے نکل چکے ہیں ۔

عوام نے جس پر بھی بھروسہ کیا اسی جمہوری حکومت نے عوام کو وعدوں اور دعووں کی چٹنی دی ے کرسسکتا اور مرتا چھوڑ کر اپنے مسقتبل کو محفوظ بنانے میں مگن رہے ۔

(نجم الثاقب)

تازہ ترین