کراچی(جنگ نیوز)نواز کیخلاف مقدمات میں فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے، عمران خان اخلاقیات کی یونیورسٹی میں داخلہ لیں پھر سیاستدان بنیں،میں، میرے والد ،پارٹی قیادت اور کارکنان نواز شریف کو لینے جائیں گے، ووٹ کو عزت دو اور خدمت دونوں بیانیے عوام کے دلوں میں گھر کرچکے ہیں، مجھے شیروں کا شوق ہے میں جیپ نہیں چلاتا ہوں، جیپ پاکستانی عوام کو پسند نہیں ہے، جیپ پیچھے رہ جائے گی اور شیر آگے نکل جائے گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جیو نیوز کے پروگرام ”آپس کی بات“ میں میزبان منیب فاروق کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے پرن لیگ اور ذاتی طور پر میرے بھی تحفظات ہیں، نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف مقدمات میں فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے، عام آدمی بھی یہی سمجھتا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ انصاف نہیں ہوا، پاکستان کی ستر سالہ تاریخ جمہوری حوالے سے بہتر نہیں ہے، طویل جدوجہد کے بعد پچھلی دو حکومتوں نے تسلسل سے اختیارات منتقل کیے، جمہوریت کی خاطر مل کر ساتھ چلنا ہوگا، عدالتوں میں بہت سے کیس التواء کا شکار ہیں نواز شریف کا کیس کیوں پہلی ترجیح بن گیا، نندی پور اور سوئٹزرلینڈ کے اکاؤنٹس رکھنے والوں کو کوئی نہیں پوچھتا ہے۔ حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ نواز شریف ان لوگوں کا نشانہ بنے جنہیں پاکستان کی ترقی چبھتی ہے، عمران خان پہلے دھاندلی کا رونا روتے رہے، لاہور الیکشن میں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگیا، عمران خان پانچ سال میٹرو بس کو جنگلہ بس کہہ کر لاہور والوں کو ترقی کا طعنہ دیتا رہا مگر پونے پانچ سال بعد انہیں پشاور میں میٹرو بس پراجیکٹ شروع کرنا پڑا، پشاور میں گڑھے اور دھول تو ہے مگر میٹرو بس کا نام و نشان نہیں ہے، عمران خان اخلاقیات کی یونیورسٹی میں داخلہ لیں پھر سیاستدان بنیں۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ عمران خان انصاف کی بات کرتے ہیں مگر ساتھ قبضہ گروپ کی علامت علیم خان اور کروڑوں روپے کے قرضے معاف کروانے والے جہانگیر ترین کھڑے ہوتے ہیں، علیم خان کیخلاف کیس ن لیگ کے نہیں مشرف دور میں بنے ، ہمارے لئے احتساب کا عمل نیا نہیں ہے، مشرف دور میں مجھے دس سال نیب کے دفتر میں چھ چھ گھنٹے بٹھایا جاتا پھر دوسرے دن بلالیا جاتا، مجھے ملک سے کیا لاہور سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ لوگ کہتے ہیں میرے نظریات نواز شریف سے زیادہ ملتے ہیں، ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے میں نواز شریف کو ٹارگٹ کیا گیا ہے ، یہ ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا تسلسل ہے، عدالتی فیصلے میں بھی کہا گیا کہ استغاثہ نواز شریف کیخلاف کرپشن کا الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا، اس فیصلے کیخلاف سڑکوں پر نکلنا ہمارے لئے مسئلہ نہیں تھا لیکن دو ہفتے بعد الیکشن ہیں، ہم احتجاج کرتے اور پولیس کارکنوں کو جیل میں ڈال دیتی تو ن لیگ کی مہم کون چلاتا، سب سے بڑا احتجاج پچیس جولائی کو ہوگا جب ن لیگ کے حق میں ووٹ پڑے گا۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ نواز شریف کو لینے میں، میرے والد ،پارٹی قیادت اور کارکنان جائیں گے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے، ووٹ کو عزت دو اور خدمت دونوں بیانیے عوام کے دلوں میں گھر کرچکے ہیں، نیب کو اپنے ایکشن سے خود کو غیرجانبدار ادارہ ثابت کرنا پڑے گا۔ حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ مریم نواز میری بڑی بہن ہیں ہمارے درمیان عزت و احترام کا رشتہ ہے، ن لیگ کی مقبولیت میں کمی کے محرکات ہیں، جب لوگ پارٹی ٹکٹ واپس کر کے جیپ کے نشان پر کھڑے ہونا شروع ہوجائیں تو یہ چیزیں لوگوں کی سوچ پر اثر انداز ہوتی ہیں، الیکشن پر توجہ مرکوز ہے پچیس جولائی کو سرپرائز دیں گے، بہت سی باتیں کرنے کیلئے ہیں لیکن ہمیں پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے، مجھے شیروں کا شوق ہے میں جیپ نہیں چلاتا ہوں، جیپ پاکستانی عوام کو پسند نہیں ہے، جیپ پیچھے رہ جائے گی اور شیر آگے نکل جائے گا، میرے دل میں بہت زخم ہیں، دل کھولوں گا تو بات بہت آگے جائے گی۔