• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن کمیشن کو نواز شریف کے اعتراضات پر غور کرنا چاہئے، مریم اورنگزیب

الیکشن کمیشن کو نواز شریف کے اعتراضات پر غور کرنا چاہئے، مریم اورنگزیب

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ اعتراض کا مقصد یہ نہیں کہ ن لیگ انتخابات کا بائیکاٹ کردے گی، ن لیگ عوامی عدالت سے سرخرو ہوتی نظر آرہی ہے، نواز شریف تین دفعہ منتخب وزیراعظم رہے الیکشن کمیشن کوا ن کے اعتراضات پر غور کرنا چاہئے، اگر کوئی پارٹی قائد اس پر اعتراض کررہا ہے تو الیکشن کمیشن کو اسے دیکھنا چاہئے، شفاف اور غیرجانبدار الیکشن کی ذمہ داری الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت پر ہے۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ جن لوگوں پر دباؤ آرہا ہے اور دھونس دھمکی کا شکار ہورہے ہیں وہ بول رہے ہیں، ن لیگ نے اینٹی دھاندلی سیل قائم کردیا ہے جو شکایات اور ثبوت سامنے لائے گا، حمزہ شہباز کے حلقہ میں پنجاب پولیس کے ایک افسر کارروائی میں ملوث پائے گئے جن کا ہم زلف تحریک انصاف سے الیکشن لڑرہا ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ 13جولائی کو پچیس جولائی کو عوامی عدالت سے آنے والے فیصلے کی پہلی جھلک دکھائی دے گی، ن لیگ 13جولائی کو اپنے قائد کے ساتھ پرامن اظہار یکجہتی کیلئے لاہورایئرپورٹ جائے گی، دفعہ 144میں کہیں لاہور ایئرپورٹ جانے پر پابندی نہیں ہے، ن لیگ کے وفد نے اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ کو درخواست دیدی ہے، 13جولائی کو ن لیگ کے صدر شہباز شریف کی قیادت میں قافلہ لاہور ایئرپورٹ پر جائے گا، ن لیگ کے کارکن نواز شریف کا استقبال پرامن طریقے سے کریں گے قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا جائے گا۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو وطن واپسی پر والدہ اور خاندان سے ملاقات کیلئے رائیونڈ جانے دیا جائے اس کے بعد ہی قانونی کارروائی شروع کی جائے، احتساب عدالت کے فیصلے میں نواز شریف کو کرپشن کے الزامات سے بری کیا گیا، نواز شریف کی والدہ نے موجودہ حالات میں پریشان ہوکر خود ایئر پور ٹ جانے کی بات کی، اداروں کو بھی اخلاقی اقدار، روایات اور جذبات کا احترام کرنا چاہئے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ میڈیا تین دن سے مفروضہ پر مبنی ایک کہانی پر ہماری کردار کشی کررہا ہے مگر ہمارا موقف کسی چینل نے دکھانے کی زحمت نہیں کی، پتا نہیں میڈیا نے اپنی طرف سے ہمارا بلیک آؤٹ کیا یا ان سے کروایا گیا، ہمیں عدالت کے فیصلے پر افسوس ہے، نواز شریف کیخلاف ریفرنس چلتے رہے ان کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا، آصف زرداری پر ڈیڑھ کروڑ روپے اکاؤنٹ سے نکلنے اور واپس جمع ہونے کا ہے جس پر تحقیقات چل رہی ہیں مگر انہیں ای سی ایل میں ڈال دیا گیا، عدالت جنہیں بلائے گی ہم عدالت کے حکم کے مطابق چلیں گے، کوئی شخص اپنے قریبی دوستوں کے جرائم کا ذمہ دار نہیں ہوسکتا ویسے بھی ابھی کسی پر جرم ثابت نہیں ہوا۔سماجی رہنما جبران ناصر نے کہا کہ قوموں کو ظلم و جبر کی تاریخ کو بدلنے کا موقع ملتاہے تو کچھ کیسز علامت بن جاتے ہیں، خدیجہ صدیقی کا کیس عورتوں پر ہونے والے تشدد کے حوالے سے، شاہ رخ جتوئی کا کیس وی آئی پی کلچر کے حوا لے سے اور راؤا نوار کا کیس ریاست کے کردار کے حوالے سے اہم ہے، جو لوگ اس کو صرف ایک کیس سمجھ رہے تھے آج ان کی غلطی ہے، ہمارا دل ریاست کے اداروں کے حوالے سے روتا ہے جنہوں نے زخموں پر مرہم لگانے کے بجائے زخم دوبارہ کرید دیئے ہیں،یہ وہ کیس ہے جس میں چیف جسٹس اور آرمی چیف نے نقیب اللہ محسود کے والد سے انصاف کے وعدے کیے تھے مگر عدالت کے اندر ایسا کیوں ہوا کہ ریاست کے سارے ستون پیچھے ہٹ گئے اور نقیب اللہ کا خاندان اکیلا رہ گیا، کیوں آئی او پیشیوں پر نہیں آتا تھا، کیوں پراسیکیوشن کو یہ نہیں پتا تھا کہ فائل کے کس صفحہ پر ایف آئی آر اور کس پر چالان ہے، کیوں یہ مقدمہ ہم تنہا لڑرہے تھے، جج نے ضمانت دینے کیلئے وہی وجوہات بتائیں جس میں انہیں جیو فینسنگ کے حوالے سے مطمئن کرنا تھا کہ کیا راؤا نوار موقع واردات پر موجود تھا یا نہیں تھا، جس انسان پر 444قتل کا الزام ہے جن کی کبھی انکوائری نہیں ہوتی تھی جس کی پرورش کی جارہی تھی، ریاست کا کردار ماں جیسا کہا جاتا ہے لیکن ریاست نے آج راؤ انوار کی ماں بن کر تو دکھادیا مگر پاکستان کی 22کروڑ عوام کے ساتھ غیروں والا سلوک کیا ہے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ 14دن بعد ملک میں عام انتخابات ہونے جارہے ہیں مگر الزامات لگائے جارہے ہیں، اعترا ضا ت اٹھائے جارہے ہیں اور انتخابی عمل کی شفافیت پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں،یہ الزام لگایا جارہا ہے کہ امیدواروں پر دباؤ ڈالا جارہا ہے، سیاسی وفاداریاں بدلی جارہی ہیں،یہ الزام ن لیگ کی طرف سے بارہا لگایا گیا، ن لیگ کے قائد نواز شریف کا ردعمل بھی سامنے آیا، وہ اب بھی انتخابات کی شفافیت پر مطمئن نہیں اور انتخابات پر سوال اٹھارہے ہیں اور الیکشن کمیشن سے کہہ رہے ہیں کہ وہ سارا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے، نواز شریف نے جو سوالا ت اٹھائے ہیں ان پر بھی کچھ سوالات اٹھتے ہیں۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھان لیگ کی طرف سے الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ فون کالز کر کے وفاداریاں تبدیل کرائی جارہی ہیں، ادھر ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہر انتخابات میں ایسا ہوتا رہا ہے، الزامات انتخابی مہم کا حصہ ہیں ہر پارٹی اس طریقے سے الزامات پچھلے انتخابات میں بھی لگاتی رہی ہے۔

تازہ ترین