محبوب عالم خان،کنری
کنری شہر سمیت سینکڑوں چھو ٹے بڑے دیہاتوں کو پینے کا پا نی اور علاقے کی ڈیڑھ لاکھ ایکڑ زرعی اراضی کو پا نی فراہم کر نے والے نبی سر سب ڈویژن میں پا نی کی تقسیم میں سیاسی مدا خلت اور چوری کےباعث پا نی کا بحران شدید ہو گیا ہے ،جس کے با عث کنری ریگولیٹر پر پا نی کی سطح صفر ہو گئی ہے اور مذکورہ شہر سمیت سب ڈویژن کی آٹھ شا خوں کی ٹیل کے علاقے کےہزاروں عوام مضر صحت گندا، آلودہ اوربد بو دارپا نی پینے پر مجبور ہیں۔اس سلسلے میں باوثوق ذرائع نے بتایا کہ سب ڈویژن میں تعینات آب پاشی کا عملہ تقسیم آب کے لیے با اثر افرادکے احکامات پر عمل کررہا ہے۔ سب ڈویژن کی آٹھ شا خوں کوبعض سیا سی شخصیات کی پشت پنا ہی کے حامل افراد کی کا شت کی گئی فصلوں کو مختلف حیلے بہا نوں سے ہر آٹھ روز بعد زرعی پا نی فراہم کررہا ہے اور انہی کے احکامات پر سب ڈویژن کی شاخوں کو کھو لا اور بند کیا جا رہا ہے۔ پانی کی منصفانہ تقسیم نہ ہونے کی وجہ سے ٹیل کے علاقوں میں شدیدقحط سا لی کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے ، مویشیوں کا چارہ سوکھ کر تباہ ہو گیا ہے اورانہیں پینے کا پانی بھی میسر نہیں ہے۔
علاقے کےکاشت کاروں کے مطابق آبی صورت حال خراب ہونے کے باعث سیزن میں کا شت ہو نے والی مرچ اور کپاس کی فصلوں کی بوائی تاحال نہیں کی گئی ہے، کچھ علاقوں میں مرچ کے بیج کے لیے لگائی جانے والی چنگی پا نی نہ ملنے کی وجہ سے سو کھ کر تباہ ہو گئی ہے، اور علاقے کی ہزاروں ایکڑ زرعی زمین کے بنجر ہو رہی ہے۔ کنری شا خ کے ٹیل کے کاشت کار اور سینئر وکیل علی حسن چا نڈیو کی جا نب سے سیشن عدالت عمرکو ٹ میںدرخواست دائر کی گئی کہ کنری شاخ پر زرعی پا نی کی چوری عام ہے ۔با اثر سیا سی شخصیات کی پشت پنا ہی کے حا مل افراد محکمہ آب پاشی کے عملے سے ملی بھگت کر کے سر عام پا نی چوری کر کے فصلیں کاشت کر رہے ہیںجب کہ کنری شا خ کے ٹیل کے حصے میں پینے کا پا نی بھی دستیاب نہیں ہے۔
اس درخواست پرکارروا ئی کرتے ہوئے ڈسٹر کٹ اینڈسیشن جج نے سول جج اینڈ جو ڈیشل مجسٹریٹ کنری کو ،کنری شا خ کا معائنہ کرنے کی ہدایت کی، جس کے بعد سول جج نے ایس ڈی او آبپا شی کانتیش کمار اور ایس ایچ او کنری عطا محمد لغاری کے ہمراہ شاخ کا دورہ کرکے تمام تر صورت حال کا جائزہ لینے کے بعدڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو رپورٹ پیش کی کہ واٹر کورس نمبر 4 سے واٹر کورس نمبر 34 تک تمام وا ٹر کورسز ٹوٹے ہو ئے ہیںاور غیر قانو نی ما پ پر چل رہے ہیں ۔ٹیل کے وا ٹر کورسز پرپا نی نہیں پہنچ رہا تھا،رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آب پاشی کاعملہ زرعی پا نی کی تقسیم میں ہو نے والی بے قاعدگیوںاور پانی کی چوری روکنےاور قانون کی رٹ بحال رکھنے میں ناکام نظر آتاہے، بدقسمتی سے کنری شا خ کے ایف او میر معظم ٹالپرچیئر مین کا وا ٹر کورس بھی ٹوٹا ہوا تھا۔جس پرعدالت نے ایس ڈی او آب پاشی کنری کوحکم جاری کیا کہ کنری شاخ کے واٹر کورس نمبر 4 سے واٹر کورس نمبر 34 تک تمام ٹو ٹے ہو ئے اور غیر قانو نی ما پ پر چلنے والے وا ٹر کورسز پر زرعی قوانین کے تحت دفعہ 61.62.اور430 کےتحت مقدمات درج کیے جائیں۔
ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج کے حکم پر کیس درج کرانے کے دوران ایس ڈی اوآبپاشی اور کنری شا خ پر تعینات داروغہ سلیم میمن اور کئنال ساون کمہبار کی جا نب سے با اثر کاشت کاروں کو بچا نے کے لئے مختلف حیلے بہا نوں سے تین مرتبہ لسٹ تبدیل کی گئی اور ان کے کمداروں اورہاریوںکے ناموں کو مقا طیدار ظاہر کر کے لسٹ میں شامل کردیا گیا جس پر ٹیل کے کاشتکاروں نےشدید احتجاج کیا۔ انہوں نے اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوںکو بتایا کہ سب ڈویژن پر سیا سی مداخلت کے با عث پا نی کا بحران سنگین ہو گیا ہے،ر آب پاشی کا عملہ اب بھی بااثرکاشت کاروں کونوازنے میں مصروف ہے اور ان کے کمداروں اور ہاریوں کو مقا طیدار ظاہر کر کے کیس داخل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ با اثر افراد کی زیرکاشت فصلوںکے لیےہر آٹھ روز میں زرعی پانی فراہم کیا جا تاہے جس کی مثال یہ ہے کہ اس وقت بھی سب ڈویژن کی سا ت شاخوں کو بند کر کے صرف بسٹاں شا خ کے با اثر کاشت کارکی زرعی اراضی کے لیےپانی کی فراہمی جاری ہے ،جب کہ ہمیں پینے کا پا نی بھی میسر نہیں ہے۔
انہوں نے چیف جسٹس آف پا کستان، چیف جسٹس سندھ ہا ئی کورٹ، وا ٹر کمیشن کےسربراہ، نگراںوزیر اعلی سندھ ،، دیگر اعلی حکام سے مطا لبہ کیا ہے کہ وہ اس صورت حال کا نو ٹس لیںاور نبی سر سب ڈویژن پر رینجرز تعینات کی جائے تاکہ پا نی کی تقسیم کا عمل بہتر ہو اورکنری اور عمر کوٹ کے عوام کو پینے کا پانی میسر آ سکے۔