صغیر علی صدیقی
فدوی نے ایک خواب دیکھا ہے ،جس میں مملکت خداداد کے تاریخی انتخابات برائے سال 2018 میں پاکستانی قوم بالخصوص پاکستانی رجسٹرڈ ووٹرز نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جب تک سیاسی پارٹیاں گھروں پر اپنا منشور ووٹرز کے مطالعہ کے لئے ارسال نہیں کریں گی اس وقت تک رجسٹرڈ ووٹرز کسی کے حق میں اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کریں گے، اس مرتبہ جلسوں میں ایک دوسرے کے خلاف بازاری زبان کا استعمال حصول ووٹ کا پیمانہ نہیں ہوگا، جو عوام کو اپنا اچھا اور قابل عمل منشور دے گا ،وہی ووٹ کا حق دار ہوگا، یہ بھی اسی خواب کا حصہ ہے کہ عوام نے بھی قومی منشور تیار کیا ہے، جس میں سیاسی پارٹیوں کو اپنی رائے سے مطلع کیا ہے۔ اس عوامی اور قومی منشور کے نکات درج ذیل ہیں۔
1۔صدر، وزیراعظم، اسپیکر اور اراکین صوبائی اسمبلی، وی وی آئی پی، وی آئی پی کلچر ختم کریں گے، اپنے گرد سیکورٹی حصار کو کم کریں گے اور عوام کی قربت ان کی حمایت ان کی بھلائی کے کام کرکے اپنے لئے یقینی بنائیں گے۔
2۔کابینہ میں پچاس فیصد کٹوتی کے بعد سیاسی وزرا لئے جائیں گے، وزیر مملکت اور پارلیمانی سیکریٹری کے عہدے ختم کرکے سرکاری اخراجات میں کمی اور سیاسی خوشنودی ختم کی جائے گی۔
3۔سڑکوں پر قومی رہنمائوں کے لئے پولیس کا اہتمام نہیں ہوگا، ٹریفک جام نہیں کیا جاسکے گا، تمام رابطے کھلے رکھے جائیں گے، تاکہ عوام کو کسی بھی لمحہ آمدورفت میں مشکلات سے دوچار نہ ہونا پڑے اور عوام کو واضح عملی تبدیلی دکھائی دے۔
4۔کسی بھی سرکاری محکمے میں جہاں بھی اعلیٰ اہلکار تعینات ہوں گے اس شعبہ میں ان کا تجربہ لازمی دیکھا جائے گا، مستقل بنیادوں پر آئین اور قانون میں تجویز کی گئی مدت کے لئے مستقل بنیادوں پر ان کا تقرر ہوگا، تاکہ وہ اپنی مکمل اتھارٹی کے ساتھ ملک و قوم کی بھلائی کے لئے بغیر کسی دبائو کے کام کرسکیں، کسی بھی ادارے میں ایڈہاک ازم، ڈبل چارج یا ایڈیشنل چارج کے ساتھ یہ اہلکار تعینات نہیں ہوں گے، اب تمام اختیارات کے ساتھ ان کو ذمے داریاں دی جائیں گی تاکہ کام کرسکیں۔
5۔سڑکوں پرچلنے والی تمام گاڑیوں کو کالے شیشوں سے آزاد کردیا جائے گا۔
6۔پاکستان کے تمام شہروں، قصبوں، دیہات میں بورڈنگ ہائوس فلاحی مراکز برائے خواتین و حضرات، تعمیر کئے جائیں گے، جس میں غرباء، مساکین، یتٰمی، بے سہارا لاوارثوں اور مسکینوں کو داخل کرکے بنیادی سہولتوں بالخصوص روٹی، کپڑا اور رہائش کا اہتمام کیا جائے گا۔
7۔تمام بالغ شہریوں کو ریاست کی جانب سے ایک مرتبہ120 گز کا پلاٹ ایک لاکھ میں10 قسطوں کے عوض دیا جائے گا، پلاٹ نہ قابل فروخت نہ قابل منتقل اور نہ قابل گفٹ ہوگا، کسی بھی تجارتی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا جاسکےگا۔
8۔بنکوں سے قیام پاکستان سے لےکر تاحال قرضہ لینے والوں اور اس کو معاف کرانے والوں کا حساب کتاب لیا جائے گا۔
9۔ہر پاکستانی کو یکساں انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
10۔حکمراں ہوائی راستوں کے بجائے زمینی راستوں کو ترجیح دیں گے تاکہ عوام کا رابطہ ان سے جاری رہ سکے۔
11۔حکمرانوں کی موومنٹ کے دوران پروٹو کول نہیں ہوگا، قافلے میں 5سے زیادہ گاڑیاں نہیں ہوں گی۔ ان میں سیکورٹی کے عملے کو بھی یہ گاڑیاں دی جائیں گی، عوام کی بھلائی کا کام ہوا تو عوام خود قائدین کے محافظ ہوں گے۔
12۔تمام وفاقی اور صوبائی محکموں میں بھرتیوں کے لئے ان کے اپنے طریقہ کار کے مطابق بورڈز قائم ہوں گے جو قائدے اور قوانین کے مطابق بھرتیاں کریں گے ان پر کسی کا دبائو نہیں ہوگا، چاروں صوبوں اور وفاق میں ایمپلائمنٹ ایکس چینج دوبارہ قائم کئے جائیں گے جو شہریوں کی روزگار کے لئے موصول ہونے والی درخواستوں کو تمام سرکاری و نیم سرکاری اداروں کو ارسال کریں گے اور یہ ادارے اپنے قوانین کے مطابق ان کو Process کریں گے اور طریقہ کار کے مطابق کارروائی آگے بڑھائیں گے اس عمل سے ایمپلائمنٹ ایکس چینج اور خود، مسائل کو آگاہ کریں گے، بھرتیوں میں کسی بھی سرکاری شخصیت یا سیاسی شخصیت کا دبائو نہیں ہوگا۔
13۔تمام شہروں، دیہات اور قصبوں میں نیشنل سینٹرز بنائے جائیں گے جو قومی ایام اور قومی شخصیات کے دنوں کے مواقع پر تقاریب کا انعقاد کریں گے، جس میں عوام کی شرکت کو لازمی بنایا جائے گا۔
14۔میٹرک پاس بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی تک ہر ماہ بنکوں سے تقریبا 2000 روپے ماہانہ گزارا الائونس دیا جائے گا۔
15۔مہینے میں دو دو دن وزیراعظم چاروں صوبوں میں قیام کریں گے اور صوبائی حکومتوں سےعوامی بھلائی کے منصوبوں کی تکمیل میں معاونت کریں گے تاکہ صوبوں اور وفاق میں یکسوئی پیدا ہوسکے۔
16۔تمام صوبائی اور وفاقی ادارے عوام کے خطوط کے جواب دینے کے پابند ہوں گے، عملدرآمد نہ کرنے والے اداروں کیخلاف قانونی چارہ جوئی ہوگی۔
17۔دہری شہریت کے قانون کے مسئلے پر توجہ دی جائےگی اس کو حل کرنے کے عمل میں حائل رکاوٹوں کو ختم کیا جائے گا۔
18۔پاکستان میں ہر دس لاکھ افراد کی آبادی کے لئے520 بستر پر مشتمل اسپتال مزید اس کے ساتھ ایک لاکھ افراد کے لئے بیسک ہیلتھ یونٹ تعمیر کیا جائے گا ،جو چوبیس گھنٹے کام کرےگا اور عوام کو طبی سہولتیں فراہم کرے گا۔
19۔تعلیم عام کرنے کے لئے تمام صوبائی اسمبلی کے ارکان کو ہر سال ترقیاتی فنڈز سے ایک اپنے اپنے حلقوں میں ایک ایک تعلیمی اور فنی تیکنیکی ادارے کا قیام لازمی قرار دیا جائے گا اس عمل سے تعلیمی درسگاہیں ہر سال بتدریج بڑھیں گی اور علم کے فروغ میں مدد ملے گی۔
20۔پانی کی فراہمی کے لئے ہر پانچ لاکھ کی آبادی پر فلٹر پلانٹ لگائے جائیں گے تاکہ ہر شہری کو سستا صاف اور شفاف پانی مل سکے۔
۔ہر صوبے میں ٹرانسپورٹ کی بہتر حالت کرنے کے لئے اور عوام کو سفر کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو روٹی، کپڑا اور مکان کی بنیادی سہولتیں حاصل ہوسکیں۔
20۔انتخابات کی مدت چار سال مقرر کردیا جائے، سینیٹ کے انتخابات اوپن ہونے چاہئیں اور اس کو کھلے بیلیٹ کے ذریعہ کرایا جائے گا۔
20۔ملک میں پرائیویٹائزیشن کے عمل کو ختم کیا جائے گا، پاکستان اسٹیل اور پی آئی اے کو فروخت نہیں بلکہ ان کی حالت کو بہتر بناکر ملک و قوم کا ترقیاتی اور منافع بخش بنادیا جائے گا جہاں سے قومی آمدن حاصل ہو اور ملازمین کے روزگار کا تحفظ ہوسکے اور قوم ترقی کی جانب قدم رکھ سکے۔