سرگودھا(ملک محمد اصغر )عام انتخابات کی تاریخ جوں جوں نزدیک آ رہی ہے ضلع سرگودھا کی سیاست میں بھی ڈرامائی تبدیلیاں دِکھائی دے رہی ہیں۔ وہ سیاسی دھڑے جو 2013ء کے اِنتخابات میں ایک دوسرے کے حریف تھے اب وہ حلیف بن گئے ہیں۔۔ ضلع سرگودھا کی سیاست میں سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کا بھی اہم کردار ہے۔2008ء اور 2013 ء کے عام انتخابات میں میاں محمد نواز شریف دو مرتبہ سرگودھا کے حلقہ این اے 68 سے قومی اسمبلی کا انتخاب جیتے تھے اور 10سال کے وقفے کے بعد پہلی مرتبہ شریف خاندان کا کوئی فرد ضلع سرگودھا میں اِنتخاب نہیں لڑ رہا۔سرگودھا میں قومی اسمبلی کی 5اور صوبائی اسمبلی 10نشستوں کے لیے ہونے والے انتخابات میں بعض اُمیدواروں کی طرف سے ضابطہ اخلاق کی کھلم کھلا دھجیاں بھی اُڑائی جا رہی ہیں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نام پر غریب ‘ بے سہارا خواتین کو بلا کر اُنہیں بڑے بڑے زمیندار ذلیل و رسوا کرنے میں مصروف ہیں جبکہ دوسری طرف سرگودھا کی بعض کچی آبادیوں میں پیسے دیکر ووٹ کی خریدو فروخت کا دھندہ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ سرگودھا کی سیاست جاگیرداروں‘ وڈیروں کے اِردگرد گھومتی ہے اور ان وڈیروں کا مقابلہ کرنے کے لیے جو بھی سرمایہ دار مقابلے کے لیے میدان میں آتا ہے اس کی پہلی ترجیحی یہی ہے کہ وہ اپنی دولت کی چمک سے عوام کا ضمیر خرید لے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے اُمیدواروں کے اخراجات کو جانچنے کے لیے مانیٹرنگ ٹیمیں بھی بنائی گئی ہیں لیکن بیشتر حلقوں میں اُمیدوار بے پناہ اخراجات میں مصروف ہے اور شاید وہ اخراجات کی حد بھی کراس کر چکے ہیں۔ اُمیدواروں کی طرف سے اپنے ووٹرز کو مفت کھانے ‘ چائے حتی کہ گاڑیاں تک فراہم کر دی گئی ہیں۔