لاہور (خصوصی نمائندہ) مسلم لیگ ن کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہمیں بتایا جائے کہ ہمارے قائد میاں محمد نواز شریف کا ٹرائل جیل میںکرنے کا نوٹیفکیشن کس کابینہ نے جاری کیا تھا؟ تمام منفی ہتھکنڈوں کے باوجود نواز شریف کو مائنس کرنے کے حربے ناکام ہو چکے ہیں، وہ جیل سے بھی کروڑوں پاکستانیوں کے دلوں پر حکمرانی کر رہے ہیں، ساری انتقامی کارروائیاں صرف مسلم لیگ ن کیخلاف کی جا رہی ہیں جبکہ لاڈلے کو مکمل استثنیٰ مل رہا ہے۔ مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکریٹریٹ 180 ایچ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ کابینہ کے فیصلے کا نوٹیفکیشن آیا ہے کہ نواز شریف کا ٹرائل جیل کی بجائے اوپن کورٹ میں ہو گا لیکن مسلم لیگ ن کا سوال ہے کہ 3 دفعہ ملک کا منتخب وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کا ٹرائل جیل میں کرنے کا نوٹیفکیشن کس کابینہ نے جاری کیا تھا؟ ہمیشہ یہ کیوں ہوتا ہے کہ نواز شریف کے حق میں آواز اٹھانے کے بعد ہی فیصلے تبدیل کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اپنی صاحبزادی کے ہمراہ خود گرفتاری دینے آئے اور یہ گرفتاری نیب کے 2 افسر اور پولیس کے 2 اہلکار بھی کر سکتے تھے لیکن سینکڑوں کی تعداد میں فورسز کو ایئرپورٹ پر تعینات کرکے خوف کی فضاء پیدا کی گئی اور سابق وزیر اعظم کی تضحیک کی گئی، اس ساری کارروائی سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی جس کا جواب دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ خوف کی فضاء پیدا کرکے نواز شریف اور ان کے کارکنوں کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، اسی تسلسل کو اڈیالہ جیل میں بھی جاری رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن اس کا ردعمل 13 جولائی کو لاہور کی سڑکوں پر نظر آیا، تمام تر منفی ہتھکنڈوں کے باوجود نواز شریف کو مائنس کرنے کے سارے حربے ناکام ہو چکے ہیں، وہ جیل سے بھی کروڑوں پاکستانیوں کے دلوں پر حکمرانی کر رہے ہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ زمین پر سونے سے نواز شریف یا ان کے ووٹر کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، اس سے بھی کڑے مصائب کا سامنا ہم ڈکٹیٹرشپ کے دوران کر چکے ہیں، نواز شریف آمریت میں بھی سرخرو ہوئے تھے اور 25 جولائی کو بھی انشاء اللہ عوام کی عدالت میں سرخرو ہوں گے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ ساری انتقامی کارروائیاں صرف مسلم لیگ ن کیخلاف کی جا رہی ہیں۔ ہمارے اشتہاروں پر بھی نوٹس لئے جا رہے ہیں لیکن لاڈلے کو ہر بات پر استثنیٰ مل رہا ہے، نیب بھی اسے استثنیٰ دے رہا ہے، الیکشن کمیشن بھی اس کی تقریروں پر کوئی نوٹس نہیں لیتا، الیکشن کمیشن کم از کم کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کا 1 لیٹر ہی عمران خان کو جاری کر دے، پارلیمنٹ، پی ٹی وی اور وزیر اعظم ہاؤس پر حملہ آور ہونے والے لاڈلے کو انسداد دہشتگردی کے مقدمے سے بھی بری کر دیا گیا جبکہ ہمارے خلاف دہشتگردی کے مقدمات درج کئے گئے ہیں اور ہزاروں کارکنوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے، عمران کے خلاف فارن فنڈنگ کیس پر مکمل خاموشی ہے کیونکہ یہ لاڈلے کا کیس ہے لیکن ان تمام چیزوں کو عوام اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ مریم اورنگزیب کا یہ بھی کہنا تھا کہ عوام سمجھتے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف سازشوں کا دور دھرنے سے شروع ہوا، پانامہ کیس کو بھی اس کے ساتھ جوڑا گیا لیکن جے آئی ٹی رپورٹ سمیت سارے ہتھکنڈے نواز شریف کا کچھ نہ بگاڑ سکے، اسی طرح ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کورٹ کے جج کو فیصلے میں لکھنا پڑا کہ ایک پائی کی کرپشن ثابت ہوئی، نہ اثاثوں سے تعلق ثابت ہوا لیکن اس بے گناہی کے باوجود جس طرح کا ظلم اور زیادتی ہو رہی ہے، اسے پورے پاکستان کے عوام، سول سوسائٹی اور میڈیا دیکھ رہا ہے اور اس کے ردعمل میں 25 جولائی کو شیر کی فتح ہو گی۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ جنہوں نے سیاسی کارکنوں کو گدھا کہا اور کئی سالوں سے شیروانی سلا رکھی ہے، انہیں 25 جولائی کو عوام کی عدالت سے واقعی موقع نہیں ملے گا اور یہ ان کی بدزبانی کا نتیجہ ہے کہ آج وہ خالی کرسیوں سے خطاب کر رہے ہیں، الیکشن کے دن ان کی پرچیاں خالی نکلیں گی۔ مریم نواز کے صاحبزادے جنید صفدر کی سیاست میں آمد کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ جنید صفدر ابھی پڑھ رہا ہے، وہ ایک سیاسی گھرانے کا چشم و چراغ ہے تاہم ابھی تک اس کو سیاست میں لانے کا فیصلہ نہیں ہوا، تعلیم مکمل ہونے پر اس کے والدین جو فیصلہ کریں گے، وہی ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ دہشتگردی پر سیاست نہیں ہونی چاہئے، نواز شریف نے صوبوں اور سکیورٹی اداروں کو ساتھ ملا کر کراچی سمیت پورے ملک میں دہشتگردی کا قلع قمع کر دیا، آج اگر بیرونی سرمایہ دار پاکستان آ رہا ہے تو یہ نواز شریف کی مخلصانہ کوششوں کا ہی نتیجہ ہے کہ ملک سے 90 فیصد تک دہشتگردی ختم ہو چکی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ سیاست اور جمہوریت نام ہی ڈائیلاگ کا ہے، جمہوریت کو تقویت دینے کیلئے جو بھی عمل ضروری ہو، وہ کرنا چاہئے۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ جس طرح کی کارروائیاں مسلم لیگ ن کے خلاف ہو رہی ہیں، ان کے بارے میں الیکشن کمیشن کو مطلع کر دیا ہے، تمام اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہئے، اگر اداروں میں ایسے مائنڈ سیٹ موجود ہیں تو انہیں آئین کے تحت لانا چاہئے کیونکہ عوام جس کو مینڈیٹ دیتے ہیں، اصل طاقت اسی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اے ٹی ایم پارٹی نہیں، ہمارے تمام فیصلے باہمی مشاورت سے ہوتے ہیں۔