• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اوکاڑہ ،قومی اسمبلی کی4سیٹوں پر پرانے سیاسی کھلاڑی دائو پیچ آزمانے کیلئے تیار

 اوکاڑہ ( وارث حیدری )اوکاڑہ میں قومی اسمبلی کی4 سیٹوں پر الیکشن لڑنے والوں میں زیادہ تعداد پرانے انتخابی کھلاڑیوں کی ہے۔تاہم کچھ نئے چہرے بھی انتخابی دنگل میں اترے ہیں،حلقہ این اے141اوکاڑہ1میں مسلم لیگ ن کے امیدوار چودھری ندیم عباس ربیرہ 2008میں ق لیگ کے ٹکٹ پر ایم پی اے بنے تاہم انہوں نے الیکشن کے فوری بعد فارورڈ بلاک میں شمولیت اختیار کر لی،2013میں ندیم عباس ربیرہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر ایم این اے بنے ، وہ تحصیل ناظم اوکاڑہ بھی رہے ہیں،اس حلقہ میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار سید صمصام علی بخاری نے2002میں آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا لیکن ہار گئے2008میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ایم این اے بننے کے بعد وفاقی وزیر مملکت برائے اطلاعات بنے،2013میں پاکستان پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا لیکن ہار گئے،اسی حلقہ میں پاکستان پیپلز پارٹ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے رائے غلام مجتبیٰ کھرل نے2002میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا ،ہار گئے2008میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ایم این اے بنے ،2013میں الیکشن لڑنے کے حوالے سے نا اہل ہو گئے لیکن ان کی اہلیہ نے الیکشن لڑا جو ہار گئیں،حلقہ این اے141میں ’’بالٹی‘‘ کے انتخابی نشان پر متاثر کن انتخابی مہم کے ساتھ الیکشن لڑنے والے چودھری خلیل الرحمان پہلی بار الیکشن لڑ رہے ہیں ،اسی حلقہ میں ’’تانگہ ‘‘ کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے والے چودھری مسعود شفقت ربیرہ 2013میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ایم پی اے بنے، ان کے علاوہ بھی اس حلقہ میں امیدوار ہیں تاہم سیاسی حلقے انہیں امیدواروں میں انتخابی دنگل قرار دے رہے ہیں،حلقہ این اے142اوکاڑہ2میں مسلم لیگ ن کے چودھری ریاض الحق جج 2015میں اوکاڑہ میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں آزاد حیثیت سے ایم این اے بنے بعدمیں مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے،اس حلقہ میں پی ٹی آئی کے امیدوار راؤ حسن سکندرکا ذاتی عنوان سے یہ پہلا الیکشن ہے تاہم ان کے والد راؤ سکندر اقبال مرحوم پرانے انتخابی کھلاڑی تھے جو1988،1993اور2002میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر جیتے اور وفاقی وزیر بنے تاہم راؤ سکندر اقبال مرحوم 1990،1997میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر جبکہ2008میں ق لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن ہار گئے،راؤ حسن سکندر کی والدہ نے2013میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا لیکن ہار گئیں،اس حلقہ میں میاں عبد الرشید بوٹی قومی اسمبلی کا اپناپہلا الیکشن ’’بوتل‘‘ کے انتخابی نشان پر لڑ رہے ہیں ۔ اس حلقہ میں عائشہ گلالئی کی پارٹی کی طرف سے ایک خواجہ سرا ارسلان نایاب بھی میدان میں ہے،این اے143اوکاڑہ3میں پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈر راؤ محمد اجمل خان پرانے سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ان کے والد راؤ محمد افضل خان نے1988میں سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کو دیپالپور کے حلقہ سے پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر شکست دی تھی،،اس حلقہ میں اور امیدوار بھی ہیں تاہم سیاسی حلقے مقابلہ انہیں دو امیدواروں کے مابین قرار دے رہے ہیں،حلقہ این اے144اوکاڑہ4میں آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے والے میاں منظور احمد وٹو سینئر ترین انتخابی کھلاڑی ہیں۔ حالیہ الیکشن میں وہ’’تالے‘‘ کے انتخابی نشان پر آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے ہیں،ان کے مدمقابل پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈر میاں محمد معین وٹوسابق چیئرمین ضلع کونسل رہے 2008میں پہلی بار ایم پی اے بنے،2013میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر بیک وقت دوسیٹوں پر الیکشن جیت کر ایم این اے اور ایم پی اے بنی ،ان کی چھوڑی ہوئی ایم پی اے کی سیٹ ضمنی الیکشن میں میاں منظور وٹو کے بیٹے میاں خرم جہانگیر وٹو نے جیت لی،اس حلقہ میں بھی کئی دیگرامیدوار بھی ہیں تاہم سیاسی حلقے اصل مقابلہ منظور وٹو اور معین وٹو کے مابین قرار دے رہے ہیں۔

تازہ ترین