ممتاز دانش ور اور ادیب و شاعر سلیم احمد نے کہا تھا کہ میرا یقین نظام حکومت میں نہیں،میں افراد پر یقین رکھتا ہوں ،اس لئے جس جمہوریت پر میں یقین رکھتا ہوں وہ سیاسی جمہوریت نہیں ،انسانی جمہوریت ہے ،ایسی جمہوریت کے معنی ہیں ’’فرد کا احترام ‘‘ ،اس بات کی عکاسی بحرین میں ’’انجمن فروغ ادب ‘‘ کے سالانہ مشا عرے میں دیکھنے کو ملی، جس کے منتظم طاہرعظیم تھے۔اس موقعے پر پاک و ہند کے علاوہ کینیڈا سے تعلق رکھنے والے شعراءبھی شریک تھے ۔اس بار اس ادبی تقریب کو ممتاز مرحوم شخصیت’ سعید قیس‘ کے نام کیا گیا، قیس نے لاہور سے لے کر بحرین تک ایک طویل ادبی و معاشی سفر طے کیا۔
ایک بھرپور شاعرانہ زندگی گزاری۔ ان کا رہن سہن، عادات و اطوار مکمل شاعرانہ تھے۔ ان سے پہلی ملاقات اکثر شعراء کو منیر نیازی کی یاد دلاتی تھی۔وہ قیام پاکستان سے قبل تلاشِ رزق میں پہلے سعودی عرب اور پھر بحرین آگئے،ان کے شعری مجموعے’’ حدیثِ غم‘‘ ، ’’ہجر کے موسم‘‘ ،’’دیوار ودر‘‘،’’محبت روشنی ، ’’عکس پڑتا ہے چاند کا‘‘ ہیں۔ان پانج اردو شعری مجموعوں کے بعد ان کا پنجابی مجموعہ ’’کھاری مٹی‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔سعید قیس دو برس قبل اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔سعید قیس بحرین میں ادبی سرمایہ تھے۔ ان کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا ہے، اسے پْر کرنا مشکل ہے۔
گذشتہ دنوبحرین کی ادبی تنظیم انجمن فروغ ادب نے اپنا دسواں عالمی مشاعرہ ’’ بیادِ سعید قیس‘‘ منعقد کیا، مشاعرے میں شرکت کے لئے پاکستان سے معروف مزاح گو شاعر انور مسعود، خالد معین،افضل خان، واحد خاتون شاعرہ سعدیہ صفدر سعدی، ڈاکٹر محمد کلیم، ہندوستان سے منصور عثمانی ،شارق کیفی، مشتاق احمد مشتاق، کینیڈا سے عرفان ستار شریک ہوئے ، جبکہ بحرین کی نمائندگی رخسارناظم آبادی،احمد عادل، طاہر عظیم، عدنان افضال اور عمر سیف نے کی، مہمان خصوصی ناظم الامورسفارت خانہ پاکستان مراد علی وزیر تھے۔ انور مسعود کرسی صدارت پہ رونق افروز ہوئےتو پوری محفل نے کھڑے ہوکر بھرپور استقبال کیا ، مہمان اعزازی سعید قیس کے فرزند یوسف سعید تھے،تقریب کی پہلے حصے کی نظامت افروز مجتبی برلاس نے کی جبکہ مشاعرے کی نظامت معروف ناظم ِمشاعرہ منصور عثمانی کے سپرد کی گئی-ناظم تقریب نے دعائیہ کلمات سے تقریب کا آغاز کرتے ہوئے کہاآج کی شام ہم جس شخصیت کی یاد میں یکجا ہوئے ہیں جو ہندو پاک میں اردو کے حوالے سے یکساں مقبول ہیں ۔
اس طرح بحرین میں اچھی خاصی تعداد اردو شعراء کی موجود ہے ۔بحرین کی معروف کاروباری اور ادبی شخصیت (برائے فروغ اردو) کے بانی و سرپرست شکیل احمد صبرحدی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا،سعید قیس مرحوم جیسے معتبرلہجے کے شاعرکا ظہوریہاں اب تک نہیں ہوسکا ہے۔ بحرین کے ادبی منظرنامے سعید قیس جیسے اہم شاعر کے نام کا شامل ہوجانا اہلِ بحرین کے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں ہے۔
مہمان خصوصی ناظم الامور سفارت خانہ پاکستان مراد علی وزیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دیار غیر میں رہتے ہوئے جس طرح اپنی زبان کی ترویج و اشاعت کے لئے محنت کر رہے ہیں یہ یقیناً قابل تعریف ہے۔بحرین میں پاکستانی کمیونٹی تعلیم یافتہ اور سلجھی ہوئی ہے۔ تقریب کی مناسبت سے سوینیر کی رسم اجراء بھی کی گئی اور مشاعرے کی باقاعدہ کاروائی منصور عثمانی کے سپرد ہوئی ۔اس موقعے پر شعراءکرام نے اپنا کلام پیش کیا۔
رپورٹ : طاہر عظیم…بحرین