چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ادارے نہیں چل رہے تو سمجھ سے بالا ہے کہ ملک کیسے چل رہا ہے؟ریلوے میں کیا گزشتہ 5سال میں سب سے زیادہ خرابی پیدا ہوئی ؟
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ریلوے کے خسارے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران پاکستان ریلوے میں خسارے سے متعلق فرانزک آڈٹ رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی ۔
چیف جسٹس نے آد ٹ افسر سے استفسار کیا کہ بتائیں کیا ریلوے میں سب اچھا ہے ؟ آڈٹ افسر نے جواب دیا کہ رپورٹ اچھی نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پچھلے پانچ سال میں سب سے زیادہ خرابی پیدا ہوئی تو آڈٹ افسر نے جواب دیا ، خرابی 70 برسوں سے چل رہی ہے، گزشتہ 5 سال میں خرابی دور کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی ۔
آڈٹ افسر نے بتایا کہ ریلوے کا خسارہ 40 بلین روپے ہے، ریلوے کے 500 میں صرف 50 اسٹیشنز کمپیوٹرائزڈ ہیں، خسارے کی بنیادی وجہ غیر ذمہ داری اور منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر ہے جبکہ ریلوے کا 70 فیصد ریونیو پینشن کی مد میں جا رہا ہے ،ڈبل ٹریک منصوبہ 4 برسوں سے تاخیر کا شکار ہے ۔
فرانزک آڈٹ رپورٹ پر ریلوے انتظامیہ کو نوٹس دیا اور چیف جسٹس نے کہا کہ چنے والا کدھر ہے ؟ اگلی تاریخ پر چنے والا بھی پیش ہو۔
چیف جسٹس پاکستان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ رپورٹ ٹھوک کر اور کسی خوف کے بغیر دینی تھی،انہوں نے حکم دیا کہ رپورٹ میں دی گئی تجاویز کو شائع کیا جائے۔