اسلام آباد........جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اکیسویں آئینی ترمیم، قومی ایکشن پلان اور آرمی ایکٹ آسمانی صحیفے نہیں، ان پر نظر ثانی ہو سکتی ہے، ملک میں مسلح تنظیمیں موجود ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے طاقت کے استعمال کے فلسفے کا جائزہ لینا ہوگا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کس کی آنکھوں میں دھول جھونکی جارہی ہے، صاف صاف کہہ دیاجائے ہمیں مذہبی ادارے نہیں چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت جو اقدامات کیے جارہے ہیں وہ آمریت میں بھی نہیں کیے گئے، اس قسم کی قدغنیں بھارتی حکومت نے بھی مسلمانوں اورعلما کے خلاف نہیں لگائیں، ہم اسلحے کے زورپرنہیں، پارلیمنٹ کے ذریعے قانون سازی چاہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جامعہ حفصہ جیسے معاملات کو مسئلہ بنا کر دینی مدارس کے خلاف کارروائی کا جواز پیدا کیا جا تا ہے، انہوں نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تنازع میں پاکستان کے مثبت کردار کو بھی سراہا۔