گزشتہ دنوں یورپ میں فٹ بال کا فیور عروج پر تھا۔ یورپین باشندوں کو فٹ بال کھیلنے اور دیکھنے کا کتنا کریز ہے، اس بات کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے، یوں سمجھ لیں کہ یہاں کے لوگ کھانا پینا تو چھوڑ سکتے ہیں لیکن فٹ بال دیکھنا اور کھیلنا نہیں۔ اب ایسے ممالک کے میدانوں میں ایشین کمیونٹی کی جانب سے کرکٹ جیسے کھیل کو متعارف کرانا اور پھر یہاں کے گراؤنڈز کو آباد کرنا کسی معجزے سے کم نہیں ، سب سے بڑی بات یہ کہ ایشین اور خاص کر پاکستانی کمیونٹی نے کرکٹ کھیل کر یہاں کی مقامی کمیونٹی کو بھی اس کھیل میں دلچسپی لینے پر مجبور کر دیا ہے ۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ فٹ بال کے گھرا سپین میں ایشین کمیونٹی نے کرکٹ کو جس تیزی سے فروغ دیا ہے، اس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ یہاں کرکٹ کے کھلاڑیوں کی صلاحیتیں ابھر کر سامنے آئیں گی اور بہت سے کھلاڑی پاکستان جا کر وہاں کی ٹیم میں بھی کھیلیں گے ۔ ویسے اسپین کی قومی کرکٹ ٹیم بھی بن چکی ہے، جس میں مقامی کمیونٹی ، برطانیہ اور ایشین کمیونٹی کے کھلاڑی اپنی پرفارمنس دے رہے ہیں ۔
ایک وقت تھا کہ جب اسپین کی قومی ٹیم قائم ہوئی تھی، اس میں سات کھلاڑیوں کا تعلق پاکستان سے تھا ۔آج اسپین کی قومی کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ کھیلنے کے لئے مختلف مراحل سے گزر رہی ہے ، ابھی تک اسے کوئی کامیابی تو نہیں مل سکی لیکن حالات بتا رہے ہیں کہ وہ دن دور نہیں جب اسپین کی ٹیم بھی کرکٹ ورلڈ کپ کا حصہ ہو گی ۔ اسپین میں کرکٹ کے فروغ کو دیکھتے ہوئے یہاں منعقد ہونے والے مختلف ایونٹس میں پاکستان کے قومی کھلاڑی بھی پرفارم کر چکے ہیں جن میں راؤ افتخار ، محمد خلیل ، عبدارلرزاق اور یاسر عرفات کا نام شامل ہیں ۔ اسپین میں کرکٹ کے اسی فروغ کو دیکھتے ہوئے صوبہ کاتالونیا کی حکومت نے کاتالان کرکٹ فیڈریشن بنائی اور اب اس کے باقاعدہ صدر مرزا بشارت ہیں جو پاکستانی ہیں ، اسپین میں 34 کرکٹ کلب رجسٹرڈ ہیں، جن کے مابین کاتالونیا لیگ ، شہنشاہ کپ ، ایشیاء کپ اور آزادی کپ کے مقابلے ہوتے ہیں ،جن میں اعلی کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو قومی ٹیم میں کھیلنے کا موقع دیا جاتا ہے ۔گذشتہ دنوںبارسلونا کے نواحی علاقے بادالونا کے مقامی ریسٹورنٹمیں’’ بارسلونا کرکٹ کلب‘‘ کی یونیفارم رونمائی اور تقریب تقسیم انعامات منعقد ہوئی، جس کے مہمان خصوصی پاکستان کے مایہ ناز بلے باز ایشین بریڈ مین اور رنز بنانے والی مشین کا لقب حاصل کرنے والے ظہیر عباس تھے۔
جبکہ قونصل جنرل بارسلونا علی عمران چوہدری نے تقریب کی صدارت کی ۔ اس خوبصورت تقریب میں اسٹیج سیکریٹری کے فرائض خالد شہباز چوہان نے ادا کئے جو بارسلونا کرکٹ کلب کے صدر بھی ہیں ۔ ایشین بریڈ مین ظہیر عباس ، قونصل جنرل بارسلونا علی عمران چوہدری ، سلمان گوندل ، حاجی اسد حسین ، آفتاب کرنسی ، نثار احمد ، ارمغان خان ، فاروق عالم ، ڈاکٹر عرفان مجید راجہ اور دوسرے معززین نے کھلاڑیوں میں یونیفارم اور انعامات تقسیم کئے ۔ اس موقعے پر مقامی بلدیہ اور امیگریشن کے نمائندے بھی موجود تھے جنہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم آج تک فٹ بال سے متعارف تھے لیکن اب ہم کرکٹ سے بھی آشنا ہو رہے ہیں ۔ قونصل جنرل بارسلونا نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ یہاں ہمارے روایتی کھیل فروغ پا رہے ہیں اور وہ وقت دور نہیں جب ہمارے کھلاڑی ان ممالک میں کرکٹ کو مشہور کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں بطور قونصل جنرل بہت سے ممالک میں تعینات رہا ہوں لیکن جتنی دلچسپی میں نے کرکٹ کے حوالے سے اسپین میں دیکھی ہے وہ بیان سے باہر ہے ، وہ وقت بہت نزدیک ہے جب اسپین کے میدانوں مین فٹ بال کی طرح کرکٹ بھی ہوتی نظر آیا کرے گی ۔ایشین بریڈ مین ظہیر عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ میںتیسری دفعہ بارسلونا آیا ہوں ،پہلی بار 1971میں جب میں نے انگلینڈ کے خلاف 274سکور کیا تھا اور دوسری بار یہاں کرکٹ گراؤنڈ کے افتتاح کے لئے اور اب تیسری بار یہاں آیا ہوں ، انہوں نے کہا کہ دوسری بار جب یہاں آیاتھا، تب ایک لڑکے عدیل شاہ کو باؤلنگ کرتے دیکھا اُس کی لائن اور لینتھ قابل دید تھی وہ میڈیم پیسر لڑکا کمال باؤلنگ کروا رہا تھا اور اس کی گیند بہت ٹرن ہو رہی تھی میں نےانتظامیہ سے کہا کہ اسے پاکستان بھیج دیں یہ لڑکا ٹھیک کھیل رہا ہے اور پاکستان میں کیمپ بھی لگا ہوا ہے وہاں یہ پریکٹس کرے گا تو بہت آگے نکل جائے گا لیکن وہ لڑکا وہاں نہ جا سکا اب اس میں اس لڑکے کا قصور ہے یا کچھ حالات ایسے ہو گئے ایسا نہ ہو سکا تھا ، لیکن اس بات یہ ثابت ہو گیا کہ اسپین میں پاکستانی لڑکوں میں اتنی صلاحیت ہے کہ وہ مستقبل میںکرکٹ کی دنیا میں نام پیدا کر سکیں ۔تقریب میں چوہدری قیصر دھوتھڑ ، چوہدری واصف نزیر بجاڑ ، عدنان دھوتھڑ ، شجاعت علی رانا ، طارق رفیق ، بلال بھٹی اور دوسرے پاکستانیوں نے شرکت کی اور ظہیر عباس کو تالیوں کی گونج میں خوش آمدید کہا ۔
اس موقعے پر جنگ سے بات کرتے ہوئے ظہیر عباس کا کہنا تھا کہ دوسرے ممالک میں پاکستانی کمیونٹی کا ہر جوان اپنے ملک پاکستان کا سفیر ہے ، یہاں کرکٹ کھیلیں لیکن مکمل توجہ اور اپنائیت کے ساتھ تاکہ یہاں کی مقامی کمیونٹی کو پتا چلے کہ کرکٹ ایک صحت مندسرگرمی ہے ، اتفاق و اتحاد سے رہیں اور یہاں کی مقامی کمیونٹی کے اسکولوں میں کرکٹ کو متعارف کرائیں، کیونکہ جب تک اسکول لیول سے کرکٹر نہیں نکلیں گے کرکٹ ترقی نہیں کر پائے گا ۔