لاہور(نمائندہ جنگ) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے پنجاب میں گزشتہ پانچ سال میں دیئے جانے والے ٹھیکوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا وجہ ہے کہ پنجاب کے سارے ٹھیکے پانچ چھ کمپنیوں کو ہی ملتے رہے، ٹھیکوں کی شفافیت جانچنے کیلئے اگر کمیشن مقرر کرنا پڑا تو مقرر کر دینگے۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی بنچ نے پنجاب میں میگا پراجیکٹس کے ٹھیکوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالتی حکم پر حبیب کنسٹرکشن سروسز، مقبول سنز، زیڈ کے بی، ریلائنس انجینئرنگ سروسز سمیت تمام ٹھیکیدار پیش ہوئے، پنجاب میں میگا پراجیکٹس کے ٹھیکیداروں کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ تمام ٹھیکے باقاعدہ ٹینڈرنگ کے بعد حاصل کیے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اگر ٹھیکوں میں بے ضابطگی پائی گئی تو کیس متعلقہ اداروں کو بھیج دیں گے، پنجاب کے ہر ایک میگا پراجیکٹ میں کمپنیاں ہی نظر آتی ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں معلوم ہے کہ کس طرح ٹھیکے دیئے جاتے ہیں، ایک ہی کمپنی کو 24 ماہ میں اربوں روپے کے 22 ٹھیکے دیئے گئے، انجینئرز پاکستان کا سرمایہ ہیں، مستقبل میں انجینئرز کی اشد ضرورت ہے۔