چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ مسافروں کو شدید ذہنی تکلیف ہوئی، شاہین ائرلائن کو مسافروں کو فی کس 1 لاکھ روپے دینے چاہئیں۔
چیف جسٹس نے یہ ریمارکس سپریم کورٹ میں شاہین ائرلائنز سے متعلق کیس کی سماعت کےد وران ائرلائن کمپنی کے سی ای او سے سامنے دئیے ۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ،چیف جسٹس نے مزید کہا کہ کئی مسافروں نے ادھار لیا اور بعض اخراجات سفارت خانے نے بھی کئے ہیں۔
ائرلائن کے وکیل نے کہا کہ مسافروں کے اخراجات شاہین ائرلائن نے اٹھائے ہیں۔
چیف جسٹس نے یہ بھی کہاکہ مسافروں کے اخراجات بھی شاہین ائر لائن کو ادا کرنے ہوں گے،تین دن ائر پورٹ پر بیٹھنا غیر معمولی اذیت ہے ،آپ مسافروں کو کتنی امدادی رقم دیںگے؟
کمپنی کے سی ای او نے کہا کہ عدالت مناسب رقم تجویز کردے،50لاکھ روپے تک ادا کرسکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ شاہین ائرلائن کو مسافروں کو فی کس ایک لاکھ روپے دینے چاہیے۔
ائرلائن کمپنی کے سی ای او نے کہا کہ فنانس ڈپارٹمنٹ سے پوچھ کر بتاسکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کمپنی کے سی ای او سے کہا کہ 20 اگست تک ہمیں آگاہ کریں کہ آپ مسافروں کو کتنی رقم ادا کریں گے۔
سی ای او نے عدالت سے کہا کہ اصل مسئلہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کا ہے،التجا ہے کہ اس کا کچھ کریں۔
عدالت نے شاہین ائر لائن کو سول ایوی ایشن کے ساتھ تنازعات سے متعلق ساری صورتحال کو تحریری صورت میں آگاہ کرنے کی ہدایت کی ۔