• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راحیل شریف نے وفاقی حکومت سے منظوری نہیں لی، چیف جسٹس

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے اعلیٰ عدلیہ اور اعلی سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی بیرون ملک اسلامی اتحادی فوج کے سربراہ کے طور پر تقرری کا معاملہ مزید کارروائی کیلئے وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم جاری کرتے ہوئے سماعت موسم گرما کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔ جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئےکہ وفاقی حکومت کے اختیارات وفاقی کابینہ کے ذریعے چلائے جاتے ہیں، جنرل راحیل شریف کے معاملے میں وفاقی حکومت سے منظوری نہیں لی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹرین پر دہری شہریت کی پابندی ہے تو دیگر اداروں پربھی ہونی چاہئے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے منگل کے روز دہری شہریت کیس کی سماعت کی تو اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی بیرون ملک اسلامی اتحادی فوج کے سربراہ کے طور پر تقرری کے حوالے سے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سرکاری افسران کی ریٹائرمنٹ کے دو سال کے بعد تک بیرون ملک ملازمت کیلئے این او سی لینا ضروری ہے اور قواعد وضوابط کے مطابق یہ این او سی وفاقی حکومت دیتی ہےاوراس کیلئے وفاقی کابینہ سے منظوری لینا ضروری ہے، لیکن راحیل شریف کے معاملے پر وفاقی کابینہ سے اجازت نہیں لی گئی، چیف جسٹس نے استفسارکیاکہ این اوسی دینے کا اختیار کسی محکمے کا ہے یا حکومت کا،جس پراٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں وفاقی کابینہ سے اجازت لینا ضروری ہے، اس حوالے سے ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے،عدالت کے استفسار پر ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے بتایا کہ راحیل شریف کی اسلامی اتحادی فوج کے سربراہ کے طور پر تقرری پر جنرل ہیڈ کوارٹرز ( جی ایچ کیو)نے کوئی اعتراض نہیں کیا تھا اور اس کی منظوری کے بعد معاملہ وزارت دفاع کو حتمی منظوری کیلئے بھجوایا گیا تھا،انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وفاقی حکومت سے این او سی نہیں لیا گیا تھا بلکہ انہیں وزیر دفاع نے اجازت دی تھی،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے قانون کے مطابق چلنا ہے، وفاقی حکومت کے اختیارات وفاقی کابینہ کے ذر یعے چلائے جاتے ہیں یہ معاملہ عجلت میں کیا گیا ہے، انہو ںنے اٹارنی جنرل کو حکم دیا کہ وہ راحیل شریف کی تقرری کے معاملے کو منظور یا مسترد کرنے کے حوالے سے وفاقی کابینہ کے سامنے رکھیں،جس پر اٹارنی جنر ل نے اس کیلئے مہلت طلب کی تو عدالت نے کیس کی سماعت موسم گرما کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی،ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے عدالت کو بتایا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ شجاع پاشا نے جواب دیا ہے کہ وہ بیرون ملک میں کوئی نوکری نہیں کر رہے، اسلئے انہیں کسی قسم کے این او سی کی ضرورت نہیں۔ انہوںنے مزید بتایا کہ عدالت کے سابق حکم کی رو شنی میں دوہری شہریت کے معاملے پر فوجی افسران سے بیان حلفی بھی لیے جارہے ہیں، دوہری شہریت کے حامل 27 افسران کے معاملہ کی بھی سماعت کی گئی ۔ این این آئی کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ دہری شہریت والوں پر وہی قدغن ہونی چاہئےجو غیرملکیوں پر عائد ہوتی ہے، اگر پارلیمنٹرین پر دوہری شہریت کی پابندی ہے تو دیگر اداروں پر بھی ہونی چاہئے۔
تازہ ترین