اسلام آباد(آئی این پی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے کچی آبادیوں میں سہولتوں سے متعلق سماعت ستمبرکے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اراکین ان کے ووٹوں سے ممبر بن جاتے ہیں مگر کرتے کچھ نہیں،مسائل تک حل نہیں کرتے ‘ کچی آبادیوں میں بہت خوفناک حالات ہیں،اقلیتوں کی عبادت گاہ کی حالت بہت خراب ہے۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے کچی آبادیوں میں سہولتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کچی آبادیوں میں بہت خوفناک حالات ہیں،اقلیتوں کی عبادت گاہ کی حالت بہت خراب ہے۔ چیف جسٹس نے ممبر پلاننگ سے مکالمہ سے کرتے ہوئے کہا کہ تجاوزات کوروکنا آپ کی ذمہ داری تھی۔ چیف جسٹس نے ممبر پلاننگ سے استفسار کیا کہ کیا آپ کبھی وہاں گئے ہیں؟وہاں حالات رہنے کے قابل نہیں،کچی آبادیاں ایک روزمیں تونہیں بن گئیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلام آباد کی کچی آبادیوں میں 3 ہزار805 گھرہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ان کے ووٹوں سے ممبربن جاتے ہیں،کرتے کچھ نہیں۔