تحریر: ٹوم ریز
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی بھی ملک ایران کے ساتھ کاروبار کرتا ہے تو وہ امریکا کیساتھ تجارت نہیں کرسکے گا۔
ٹرمپ نے پیر کی رات ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کرکے ایران پر معاشی پابندیاں دوبارہ بحال کردی ہیں تاکہ تہران کو 2015 میں ہونے والے ’یکطرفہ جوہری معاہدے‘ پر دوبارہ مذاکرات کے لئے مجبور کیا جاسکے۔
تیل کی صنعت پر پابدنیوں کو نومبر تک کے لئے موخر کردیا گیا ہے تاہم عائد کی گئی پابندیوں نے کئی شعبوں کو متاثر کیا ہے جن میں کان کنی، کار سازی کی صنعت، ایرانی ریال میں ٹرانزیکشنز اور حکومت کی جانب سے قرضوں کا اجراء شامل ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹوئٹر پر کہنا ہے کہ ایران پر پابندیاں وقت کی اہم ضرورت تھی اور یہ دنیا میں امن کے لئے مدد گار ثابت ہوگی۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک نفسیاتی جنگ قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد ایرانیوں کے درمیان تقسیم پیدا کرنا ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کے لئے تیار ہیں تاہم انہوں نے امریکا کی جانب سے دوبارہ پابندیاں عائد کئے جانے کے فیصلے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت کے لئے ایمانداری کا ہونا لازمی ہے۔
آکسفورڈ کے ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کی تیل کی صنعت کو ہدف بنانا اسے شدید نقصان پہنچائے گا جو اس کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات اس سے بھی بہت زیادہ سخت ہوں گے جیسا کہ ہم تصور کررہے تھے جبکہ یورپی یونین کی جانب سے ایران کے معاشی مفادات کے تحفظ کے لئے تاحال کوئی واضح حکمت عملی سامنے نہیں آئی ہے۔ ایک روز قبل یورپی وزراء خارجہ نے امریکی پابندیوں سے غیر ملکی کمپنیوں کو بچانے کے عزم کا اعادہ کیا تھا، انہوں نے جوہری معاہدے کو عالمی سلامتی کے لئے انتہائی اہم قرار دیا تھا۔
تیل کی ترسیل میں رکاوٹ کے پیش نظر تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ برینٹ کروڈ کی قیمت میں 1.3 فیصد اضافے کے بعد فی بیرل 74.74 ڈالر کا ہوگیا جبکہ یورو اور پائونڈ کے مقابلے میں ایرانی ریال کی قیمت میں 4.5 فیصد کمی ہوئی ہے۔
جرمن کار ساز کمپنی ڈیالمر نے امریکی پابندیوں کے بعد ایران میں اپنے کاروبار کو فروغ دینے کا منصوبہ ترک کردیا ہے۔ یورپی یونین کی جانب سے ایران میں کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کے معاشی مفادات کے تحفظ کی یقین دہانی کے باوجود مرسڈیز بینز نے فرانس میں تیل کی سب سے بڑی کمپنی کی طرح ایران میں اپنے سرمایہ کاری کے منصوبے روک لئے ہیں۔
اسی اثناء امریکا تک اسٹاک مارکیٹوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ یورپی مارکیٹوں میں بھی منگل کی صبح بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ امریکی اسٹاک ڈائو جونز میں 0.4 فیصد اضافہ دیکھا گیا جبکہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ برقرار رہا۔
لندن میں اسٹینڈرڈ لائف ابرڈین میں ایف ٹی ایس ای 100 پوائنٹس اضافے کیساتھ بند ہوا حالاں کہ مارکیٹ اربوں پائونڈز سے محروم ہونے سے بچنے میں ناکام رہی۔
آکسفورڈ کے ماہر معیشت محمد باردستانی نے خبردار کیا ہے کہ ایرانی ریال کی قدر میں حد درجے کمی سے ملک میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا جبکہ سرمایہ کاروں کو تیل کی پیداوار میں یومیہ 13 لاکھ بیرل کی کمی کے لئے تیار رہنا چاہئے جو کہ ایران سے ہوتی تھی۔
تیل کی سپلائی میں یہ کمی پہلے سے لگائے گئے اندازوں سے زیادہ ہوگی، رواں برس کے ابتداء میں جب امریکا نے ایران پر پابندیوں کا عندیہ دیا تھا تو تجزیہ نگاروں کی جانب سے توقع کی جارہی تھی کہ تیل کی پیداوار میں پانچ لاکھ بیرل تک کی کمی واقع ہوسکتی ہے۔
اسی طرح برطانوی پائونڈ کی قدر میں پانچ روز سے جاری گراوٹ بھی رک گئی ہے، برطانوی وزیر لیام فاکس کی جانب سے برطانیہ کے یورپی یونین سے بغیر کسی معاہدے کے نکلنے کے انتباہ کے بعد ایک روز قبل برطانوی پائونڈ گزشتہ 11 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔
ڈالر کی قیمت میں اسٹرلنگ کی قدر میں 0.1 فیصد بہتری دیکھنے میں آئی ہے تاہم یورو کے مقابلے میں برطانوی پائونڈ 0.2 فیصد تک گر گیا۔
ایف ایکس ٹی ایم (فاریکس ٹائم) کے لک مان کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کو ایسے کسی سراب کا شکار نہیں ہونا چاہئے کہ پائونڈ کی قدر میں آج ہونے والے اضافے کا تعلق کرنسی سے متعلق رحجان میں تبدیلی ہے۔
دریں اثناء عالمی معاشی ادارے آئی این جی کے وارن پیٹرسون نے امریکی پابندیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صاف ظاہر ہے کہ امریکی پابندیوں سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اس حوالے سے موقف میں نرمی سے مارکیٹ پر دبائو دوبارہ بڑھے گا۔