اسلام آباد(ایجنسیاں) الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی پاسداری نہ کرنے کے کیسوں میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن،ا سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی معافی قبول کرتے ہوئے انہیں مستقبل میں نازیبا و ناشائستہ زبان استعمال نہ کرنے کی ہدایت کی ہےجبکہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف ووٹ کی رازداری سے متعلق کیس میں بابر اعوان کا تحریری جواب مسترد کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی سے بیان حلفی اور ان کا دستخط شدہ معافی نامہ طلب کرلیاہے۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کو چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا کی قیادت میں چار رکنی بنچ نے حالیہ انتخابی مہم میں ان رہنمائوں پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور ناشائستہ زبان کے استعمال کے کیسوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا ۔قبل ازیں ایاز صادق کے وکیل کامران مرتضیٰ نے اپنے مؤکل کی ایماء پر معافی نامہ جمع کرایا۔اس دوران ایاز صادق سے متعلق چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے ریمارکس میں کہا کہ ایاز صادق اس دن ہمیں اوقات دکھا رہے تھے، آج وہ دیکھ لیں کہ ان کی کیا اوقات ہے۔ اس موقع پر ایک ویڈیو کلپ بھی چلایا گیا جس میں سردار ایاز صادق سیاسی مخالفین کے خلاف ناشائستہ گفتگو کرتے نظر آئے۔ عمران خان کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے موقع پر ان کے استقبال کیلئے جانے والے کارکنوں کیلئے ناشائستہ زبان کے استعمال کے معاملہ پر نوٹس جاری کیا گیا تھا، انہوں نے گذشتہ ماہ معافی نامہ جمع کرایا تھا جبکہ سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک اورایاز صادق نے علیحدہ علیحدہ معافی نامے جمع کرائے۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اس سے قبل معافی نامہ جمع کرا چکے تھے۔ دریں اثناء تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نے ووٹ کی رازداری کی خلاف ورزی کے کیس میں اپنے مؤکل عمران خان کی طرف سے تحریری جواب داخل کرایا جس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف نے 25 جولائی کو انتخابات کے دن اپنا ووٹ دانستہ طور پر نہیں دکھایا‘جس وقت عمران خان ووٹ ڈال رہے تھے اس وقت رش کی وجہ سے سیکریسی اسکرین گر گیا جبکہ عمران خان نے خود انتخابی عملہ سے کہا کہ اپنے بیلٹ پیپر پر کہاں مہر لگائیں‘بابر اعوان نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ یہ کیس واپس لے اور این اے 53 سے چیئرمین تحریک انصاف کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کریں۔ الیکشن کمیشن کے بنچ نے تحریری بیان پر عمران خان کے دستخط نہ ہونے کی بناء پر اسے مسترد کر دیا اور عمران خان کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ پی ٹی آئی چیئرمین کا دستخط شدہ تحریری بیان بنچ کے روبرو جمع کرائیں۔ اس کیس کی سماعت (آج) جمعہ کو دوبارہ ہو گی۔