اسلام آباد (نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں)جعلی بینک اکائونٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت منگل کوسپریم کورٹ میں ہوئی ۔دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن سے پوچھا کہ پاناما پیپرز لیکس کیس کی جے آئی ٹی میں کون کون شامل تھا ؟ جس پر عدالت کو بتایا گیاکہ 6 افسران تھے جن میں آئی ایس آئی کے بر یگیڈ ئیر نعمان بھی شامل تھے، چیف جسٹس نے کہا کہ وہ تڑکا لگانے کیلئے رکھا تھا، چھوڑیں آئی ایس آئی، ایم آئی والوں کو، ہمیں کام والے بندے چاہئیں ،اس پر شاہد حامد نے کہا کہ ایف آئی اے نے پہلے ہی اس معاملہ کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دے رکھی ہے ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے کسی کے کہنے پر یہ ایشو نہیں اٹھایا ، یہ بظاہر کرپشن کا معاملہ لگتا ہے، عدالت نے خود اس معاملے پر ازخود نوٹس لیا ہے، دوران سماعت بحریہ ٹائون کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر ملک ریاض کے داماد زین ملک پیش ہوئے تو فاضل چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے،بشیر میمن سے استفسار کیا کہ کیا زین ملک تحقیقات میں تعاون کر رہے ہیں؟ جس پر انہوں نے اثبات میں جواب دیا کہ جی ہاں یہ تحقیقا ت میں مکمل تعاون کر رہے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بحریہ ٹائون منیجمنٹ نے نظر ثانی کی درخوا ست کی سماعت کے دوران 5 ارب روپے جمع کروا کر اتنا بڑا ریلیف لے لیا ہے‘یہ پیسے کم ہیں ان پر الزام زیادہ ہے، بدھ کو ان کی نظر ثانی کی درخواست سماعت کے لئے لگا رہے ہیں،ڈیموں کی تعمیر کے لیے مزید رقم جمع کرائیں ،ہمیں اس کے لئے بہت پیسہ چاہیے۔