ڈاکٹر سیدہ صدف اکبر
عیدلاضحیٰ کے پر مسرت موقع پر لوگ گوشت کی بنی ہوئی مختلف ڈشز سیرہوکر کھاتےہیں ۔ عید کے دن مہمانوں کی خاطر مدارات ہمارے معاشرتی روایات کا ایک اہم حصہ ہے،مگر یہ دعوتیں اس وقت مشکل میں مبتلا کر دیتی ہیں جب لوگ کھانوں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے اپنی صحت کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ اور سارا سال کھانوں میں کی جانے والی احتیاط اور پرہیز کو ایک طرف رکھ کر ہر قسم کے کھانوں سے فیض یاب ہوتے نظر آتے ہیں ،بےشک نت نئے کھانوں سے لطف اندوز ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے مگربہت زیادہ کھانا پینا اور اسے ہضم کرنا جسمانی نظام کے لئے مشکل ثابت ہوتا ہے جس سے معدے اور پیٹ کے افعال متا ثر ہو سکتے ہیں ،یہی وجہ ہےکہ اس مبارک اور خوشی کے دن بھی گوشت کھانے کے سوقین افراد کا پیٹ خراب ہوجاتاہے جس کا علاج بھی وہ کچھ نہ کچھ کھاکر ہی کرتے ہیں ۔
معدے میں جلن اور تیز ابیت ،جلن ، خوراک کا ہضم نہ ہونا اور پیٹ میں دردوغیرہ سب ہی ضرورت سے زیادہ گوشت، مسالےدار اور تیل والے کھا نوں کی وجہ سے ہو تے ہیں ۔ماہرین غذائیت کے مطابق زیادہ سرخ گوشت،مسالےدار، زیادہ مرچ مسالوں والے پکوان ،اور زیادہ نمکیات والے کھا نے ذہنی تنائو اور السر کا باعث بنتے ہیں ۔ یہ خون کے دبائو ، جگر کی کارکردگی خون کے خلیوں اور ان کی گردش پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں ، جس کے نتیجے میں ذہنی تنائو اور ہائپر ٹینشن کی بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں ۔ماہرین کے مطابق دل، بلڈ پریشر اور معدے کے امراض میں مبتلا مر یضوں کو بھی احتیا ط بر تنی چا ہیے۔
گوشت پروٹین کا ایک مکمل ماخذ ہے جس میں تمام ضروری امائنو ایسڈزہوتے ہیں، جو ہمارا جسم ازخود نہیں بنا سکتا اور یہ امائنو ایسڈز ہمارے جسم کی نشوونما کے لئے بے حد ضروری ہوتے ہیں جو مختلف َ عضلات اور ہماری جلد کو بنانے میں اہم کرادار ادا کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ گوشت انسانی جسم کو مختلف وٹامنز اور نمکیات خصوصاََ وٹامن بی، آئرن ، زنک اور فاسفورس وغیرہ بھی مہیا کرتاہے۔اس لیےگوشت کو لازمی طور پر ہماری روزمرہ خوراک کا حصہ ہونا چاہیئے، مگر ا س کا بہت زیادہ اور مسلسل استعمال کولیسٹرول ، یورک ایسڈ ، ہائی بلڈ پریشر اوردل کی بیماریوں کا سبب بھی بن سکتا ہے ۔ایک تحقیق کے مطابق ایک شخص کو ایک دن میں تقریباََ 70 گرام سے زیادہ گوشت نہیں استعمال کرنا چاہیئے، کیونکہ اس سے مختلف پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں ۔ لیکن ہمارے معاشرے میں گوشت کے روزانہ استعمال کو امارت کی نشانی اور فخریہ طور پر پیش کیا جاتا ہےمثلاََہمارے گھرمیںتو گوشت کے بغیر کوئی کھانا ہی نہیں کھاتا اور پھر کسی تقریب یا تہوار وغیرہ پر تو گوشت کا استعمال لازم و ملزوم بن جاتا ہے ۔ بقرعید میں ہر طرف گوشت کے ہی پکوان نظر آتے ہیں اور لوگ جن میں بچے ، جوان اور بوڑھے جو زیادہ خطرے کے نزدیک ہوتے ہیں ، صرف گوشت کی پکوان سے ہی انصاف کرتے نظر آتے ہیں اور پھر تہوار کے فوراََ بعد یاان کی بہت زیادہ تعدادا سپتالوں کا رخ کرتے نظر آتے ہیں ۔ ا سہال ، قے اور پیٹ کے درد کا شکار ہو کر اپنی صحت کی دعائیں مانگ رہے ہوتے ہیں ،جس سے حتٰی الامکان بچنے کے لئے ہمیں ایک معتدل انداز میں گوشت کو اپنی خوراک کا جزو بنانا چاہیئے۔
مرغنی اورمسالےدار غذائیں معدے پر بوجھ ڈالتی ہیں اور یہ صورتحال گرمی کے موسم میں اور بھی گھمبیر ہو جاتی ہے ۔اس موسم میں عیدکے روایتی پکوان مثلاََ قورمہ ، بریانی اور کڑاہی وغیرہ میں مسالوںاور تیل کی مقدار کم رکھنی چاہیئے۔پانی کا استعمال بھی وافر مقدار میں پینا چاہیئے ۔ تہوار کے موقع پرگوشت کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ گوشت میں موجود پروٹین کی زیادہ مقدار سے ہائی بلڈ پریشر ہو جاتا ہے،اس کے علاوہ گوشت میں چربی اور کولیسٹرول کی بڑی مقدار دل کی مختلف بیماریوںحتٰی کہ دل کے دورے کا سبب بھی بن سکتی ہے ۔چربی دل کی شریانوں میں جمع ہو کر ان کو بلاک کر دیتی ہے۔اسی طرح جن لوگوں کو یرقان اور ہیپاٹائیٹس کا مرض لاحق ہوتا ہے انہیں گوشت کا زیادہ استعمال سوچ سمجھ کر کرنا چاہیئےاس کے زیادہ استعمال سے جگر پر دبائو پڑنے کی وجہ سے مریض کی حالت خراب ہو سکتی ہے ۔دمے یا سانس کے مریض کو بھی سرخ گوشت کا کم سے کم استعمال کریں،کیونکہ سرخ گوشت کو ہضم کرنے کے لئے زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے لہذا سانس کے مریضوں کے لئے اس کا زیادہ استعمال بے حد مضر ثابت ہوسکتا ہے ۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، وہ لوگ جو سرخ گوشت کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں کینسر کے امکانات دوسرے لوگوں سے 20 فیصد زیادہ ہوتے ہیں جس میں جگر کا کینسر ، کولون اور بریسٹ کینسر وغیرہ شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ یورک ایسڈ بڑھ جاتاہے جو کہ جوڑوں کے درد کا باعث بنتا ہے ۔
بقر عید کے مو قع پر بہت سے گھرانوں میں باربی کیو کا خاص اہتما م کیا جاتا ہے ۔ایک تحقیق کے مطابق باربی کیوگوشت جو کہ کوئلے کے دھوئیں سے بنا یا جاتا ہے وہ دھواں اس گوشت کو زہریلابنا دیتا ہے جس سے معدے کی تیزا بیت ا ور جلن کی شکایت ہو سکتی ہے اور جلے ہوئے گوشت سے نظام انہضام بھی متاثر ہوسکتا ہے ۔
ہمارے معاشرے میں گوشت کے زیادہ استعمال کے ساتھ ساتھ گوشت کوزیادہ دنوںکے لئے فریز یا جمانے کا رجحان بھی عام ہے ۔ لوگ تہوار کے موقع پر یا اکھٹے ہی کافی مقدار میں گوشت فریزر میں ذخیرہ کر لیتے ہیں جو صحت کے لئے بے حد نقصان دہ ہے ۔ لوگ اس بات سے لاعلم ہوتے ہیں کہ گوشت کو زیادہ عرصے تک جمانے سے فوڈ پو ا ئیزنگ ، گردے ، دل اور معدے کی مختلف بیماریاں جنم لے سکتی ہیں ۔ ماہرین کے مطابق گوشت کو تقریباََ دس دن سے زیادہ ذخیرہ ، نہیں کرنا چاہیئے اور اس کو تازہ حالت میں ہی استعمال کر نابہترہے،نیزگوشت کو فریزر سے نکالنے کے بعد زیادہ دیرتک باہر نہیں رکھنا چاہیئے، کیونکہ اس سے گوشت میں مختلف بیکٹریا کی نشوونما شروع ہو جاتی ہے جوصحت کے لئے بے حد نقصان دہ ہوتی ہے،لہذا گوشت کو فوراََ اچھی طرح پکا لینا چاہیئے اورپکانے سے پہلے صاف پانی سےدھونا چاہیئے اور بوقت ضرورت گوشت کو فریز کرتے ہوئے اخباراستعمال نہیں کریںکیونکہ ان میں انک یعنی لیڈ ہوتا ہے جوصحت کے لئے بے حد مضر ہے ۔
کھانا کھانے کے فوراََ بعد سونا نہیں چاہیئے کیونکہ اس طرح کھانا ٹھیک سے ہضم نہیں ہوپاتا ہے ، جس کے باعث معدے کی مختلف بیماریاں اور انفیکشن ہو سکتے ہیں ۔اسی طرح کھانا کھانے کے بعدیا صبح ، شام چہل قدمی کو اپنے روزمرہ کے شیڈول کا ایک لازمی جزو بنا لیں۔ چہل قدمی ہمارے معدے اور دیگر جسمانی حصوں کو ٹھیک اور باقاعدہ کام کرنے میں مدد کرتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ تہوار پر بھی کھانا کھانے کا ایک ٹائم مقرر کریں،کیونکہ وقت بے وقت کھانا کھانے سے نظام ہضم بگڑ سکتا ہے اور بیمار پڑسکتے ہیں، لہذا دو کھانوں کے درمیان چھ گھنٹوں کا وقفہ ہونا چاہیئے۔
ایک اور اہم بات یہ کہ ہمارے ہاں بیشتر گھرانوں میں عید کے موقع پر سبزیوں اور پھلوں کے بجائے صرف گوشت ہی کھایا جاتا ہے ،یہ مناسب نہیں ہے۔ کوشش کرنی چاہیئے کہ اپنی غذا میں گوشت کی مقدار کو کم کرکے پھلوں اور سبزیوں کی مقدار کو بڑھالیں۔ پھلوں اور سبزیوں کے مقابلے میں گوشت دیر سے ہضم ہوتا ہے اور زیادہ گوشت کھانے سے معدے پر گرانی بھی بڑھ جاتی ہے ،لہذا عید کے موقع پر گوشت کے مناسب استعمال کے ساتھ ساتھ سبزیوں اور سلاد کا استعمال بھی مناسب اور زیادہ مقدار میں کر نا چا ہیے نیزجانوروں کی چربی والا تیل جو کہ بے حد مضر صحت ہے ،کے بجائے سبزیوں کا تیل استعمال کریں۔کھانے کے ساتھ کولڈرنک پینے سے گریز کریں، کیونکہ یہ ہماری صحت کے لئے بے حد نقصان دہےاور کینسر ، ہڈیوں کے بھربھر ے پن کی بیماری، جگر کی خرابی اور معدے میں ہو ا بھرنے کے ساتھ ساتھ بچوں میں پیٹ کے مختلف امراض کا بھی باعث بنتے ہیں ۔اس کو لڈ ڈرنکس کے بجائے سادہ یا ٹھنڈا پانی پیئں۔ ایسی سبزیوں اور پھلوں کا استعمال ضرور کریں جس میں پانی کی مقدار زیادہ ہو، جیسے تربوز، کھیرا ، سلاد یہ سب پانی کی کمی روکنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں ۔ سلاد کے پتے پانی سے بھر ے ہوئے ہوتے ہیں اور ان کے مسلسل استعمال سے دل کی بیماریوں اور اعصابی تھکن سے بچائو کر سکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ پھلوں اور سبزیوں میںموجود پانی اور فائبر پیاس بجھانے کے ساتھ ساتھ پیٹ بھرنے کا احساس بھی دلاتے ہیں ۔
بقر عید کے پر مسرت موقع پر کھا نے پینے میں اعتدال سے کام لیتے ہوئے گوشت کے ساتھ ساتھ سبزیوں اور پھلوں کا بھی زیادہ سے زیادہ استعما ل کر تے ہوئے حتی الامکان باہر کے اور زیادہ مرچ مسالوں والے کھا نوں سے گریز کر یںتاکہ ہم مختلف قسم کی بیماریوں سے محفو ظ رہتے ہو ئے اچھے طریقے سے عید کی خوشیوںسے اپنے عزیزو اقارب اور دوستوں کے ساتھ لطف اندوز ہو سکیں۔